مولانا گل نصیب خان کی این اے 8 سے نامزدگی ،جے یو آئی مالاکنڈ نے بھر پور مخالفت کا اعلان کردیا

اپنے علاقے سے قومی اسمبلی کے امیدوار کی طور پر انتخابات میں حصہ لیکر کارکردگی دکھائیں، پارٹی رہنمائ کا کی پریس کانفرنس

پیر 11 جون 2018 18:37

درگئی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جون2018ء) مولانا گل نصیب خان کی این اے 8 سے نامزدگی جے یو آئی مالاکنڈ نے بھر پور مخالفت کا اعلان کردیا،ضلع مالاکنڈ میں اب تک کے سیاسی تاریخ میں کسی بھی بیرون ضلع امیدوار کو یہاں کی عوام نے کامیاب نہیں کرایا ، مولانا فضل الرحمان فوری نوٹس لے کر جے یو آئی کے مقامی کسی بھی عالم دین امیدوار کی نامادگی کا اعلان کریں۔

مولانانگل نصیب خان اپنے علاقے سے قومی اسمبلی کے امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیکر کارکردگی دکھائیں ،ایم ایم اے کے صوبائی صدر مولانا گل نصیب خان کی یقینی شکست سے جمعیت کی بدنامی ہوگی،جے یو آئی کے پارٹی ٹکٹ جاری کرنے والے پارلیمانی بورد میں انٹر ویو نہ دینے والے مولانا گل نصیب خان کو جے یو آئی مالاکنڈ پر مسلط کرنے کیلئے جے یو آئی کے دستور کو پامال کیا گیا، جے یو آئی مالاکنڈ کے ضلعی مجلس عاملہ، مجلس شوریٰ یا مسلج عمومی میںسے کسی ایک سے بھی مشاورت نہیں مانگی گئی ، صوبائی امیر کی ذاتی مفادات کیلئے چفقلش کے باعث گذشتہ 8ماہ سے جے یو آئی مالاکنڈ عملی طور پر مفلوج کردی گئی ہے، جے یو آئی کے قائدین نے صورتحال کا نوٹس نہیں لیا تو نتائج کی ذمہ داری جے یو آئی مالاکنڈ پر عائد نہیں ہوگی۔

(جاری ہے)

پیر کو سخاکوٹ درگئی میں ضلع مالاکنڈ کے 28یونین کونسلوں سے تعلق رکھنے والے جے یو آئی کے عہدیداروں ، امرائ و جنرل سکرٹریز اور سینئر کارکنان کے ہمراہ پریس کانفرنس سے جے یو آئی مالاکند اور ایم ایم اے کے ضلعی جنرل سکرٹری مفتی کفایت اللہ، حق نواز خان ، مولانا حبیب گل ، سابقہ امیدوار صوبائی اسمبلی محمد آمین، ضلعی نائب امیر حاجی وارث خان اور دیگر نے خطاب کیا۔

جے یو آئی مالاکنڈ کے ان عہدیداروں نے مولانا گل نصیب خان نے پر زور اپیل کی کہ وہ اپنے ہی ضلع کے حلقہ سے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اقدامات کریں اور جے یو آئی مالاکنڈ جو کہ پانجھ پن کا شکار نہیں کے مقامی قیادت کو امتحان میں نہ ڈالیں، ان قائدین کا موقف تھا کہ ضلع مالاکنڈ کی انتخابی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں کے عوام نے کسی بھی بیرون ضلع سے تعلق رکھنے والے امیدوار کو کایاب نہیںکرایا اور بیرونی سیاسی قیادت کی بجائے مقامی امیدوار کو ترجیح دی۔

انہوں نے کہا کہ اپنی ذاتی مفادات کیلئے جے یو آئیکو مالاکنڈ میں گذشتہ 8ماہ کے دوران عملی طور پر مفلوج بنادیا گیا ہے اور اب انتخابی میدان میںصوبائی امیر کی کھودنے کا طریقہ بھی غیر دستوری اور غیر آئینی ہے کہ ان کی نامادگی کیلئے نہ تو یہاں کے مجلس عمومی ، نہ مجلس شوریٰ اور نہ ہی مجلس عاملہ سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی جے یو آئی کے پارلیمانی بورد میں این اے 8 کیلئے انٹر ویو دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی مالاکنڈ کے 95فیسد ورکرز اور عہدیداروں نے مولانا گل نصیب خان کی این اے 8سے نامزدگی کو ناپسند کیا ہے اور اپنی ناراضگی کا کھل کا اظہار کیا ہے اگر مرکزی قیادت صورتحال کا اجزئہ لینا چاہتی ہے تو مقامی سطح پر اس سلسلے میں آزادانہ سروے کیا جاسکتا ہے۔ جے یو آئی مالاکند کے ان قائدین نے کہا کہ نہ جے یو آئی کے ارکان و کارکنان کو اور نہ ہی مالاکنڈ کے عوام کو بیرون ضلع سے امیدوار ایمپورٹ کرنا گوارہ ہے اور ایسی صورتحال میں مولانا گل نصیب خان کی شکست کی پھر ذمہ داری مقامی قیادت پر عائد نہیں ہوگی۔

یاد رہے کہ این اے 8پر جے یو آئی کی جانب سے مولانا گل نصیب خان کو بطور امیدوار ابھی تک نامزد نہیں کیا گیا ہے تاہم ان کی نامزدگی کا اعلان متوقع ہے اور اطلاعات کے مطابق ان کیلئے کاگذات نامزدگی جمع کرائے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب جے یو آئی اور جماعت اسلامی سمیت ایم ایم اے کے دیگر جماعتوں میں ضلع مالاکنڈ کی حد تک ایم ایم اے میں پارٹی ٹکٹس پر مکمل ہم آہنگی اور اتفاق رائے موجود ہے کہ جماعت اسلامی نے تا حال این اے 8جبکہ جے یو آئی نے حلقہ پی 18 اور پی کے 19کے دونوں صوبائی اسمبلی کے سیٹوں پر کسی بھی امیدوار کے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں ادھر جے یو آئی کی جانب سے پارٹی ٹکٹ کیلئے انٹر ویو دینے والے چار امیدواروں مفتی کفایت اللہ، حق نواز خان ، مولانا شمس الحق اور مولانا حبیب گل نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں اور ضلع سطح پر ان چاروں مٰں سے کسی کو بھی پارٹی ٹکٹ جاری ہوجانے کی صورت میںجے یو آئی کی مقامی قیادت میں ہم آہنگی اور مکمل اتحاد موجود ہے اور ان میں سے پارٹی ٹکٹ ہولڈر ہی دراصل ایم ایم اے کا بھی ٹکٹ ہولڈر ہوگا یوں باقی کے تینوں امیدوار پارٹی کا فیصلہ تسلیم کرکے ایمم اے اکے امیدواروں کی کامیابی کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے۔