امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ مذکرات کی میزپر آگئے

سنگاپورمیں ہونے والی ملاقات میں دونوں راہنماﺅں نے دستاویزپر دستخط کیئے

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 12 جون 2018 13:51

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ مذکرات کی میزپر ..
سنگاپور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 جون۔2018ء) ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ مذکرات کی میزپر آگئے ہیں -دونوں راہنماﺅں کے درمیان ملاقات کی کئی ماہ سے تیاری ہو رہی تھی۔امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے کم جونگ ان سے پہلی ملاقات میں ان کا ہاتھ 13 سیکنڈ تک تھامے رکھا، ملاقات میں امریکی صدرشمالی کوریا کے صدر پر حاوی ہونے کی کوشش کرتے رہے۔

ٹرمپ نے ہاتھ کے اشارے سے ان کی راہنمائی بھی کی،کم جونگ ان اس دوران پر جوش لیکن تھوڑے نروس نظر آئے۔سنگاپور کے ہوٹل میں ہونے والی اہم ملاقات سے قبل امریکی صدر نے کم جونگ ان سے مصافحہ کیا، کندھے پر ہاتھ رکھا ٹرمپ نے ان کا ہاتھ13 سیکنڈ تک تھامے رکھا۔کم جونگ ان اس دوران میڈیا کی بجائے امریکی صدر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتے رہے،صدر ٹرمپ کم کو حاوی ہونے کی کوشش کرتے رہے۔

(جاری ہے)

کِم بظاہر پر اعتماد نظر آئے، امریکی صدر لائبریری جاتے ہوئے ہاتھ کے اشارے سے کم کی راہنمائی کرتے رہے،ٹرمپ کی کم جونگ ان پر غلبے کی خواہش ہر جگہ نظر آئی۔ایک دوسرے کو دھمکانے والے ملک امریکا اور شمالی کوریا مذاکرات کی میز پر آگئے،امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کی ملاقات سنگاپور کے جزیرے سینٹوسا میں واقع کپیلا ہوٹل میں ہوئی۔

تاریخی ملاقات کے لیے سنگاپور کا انتخاب اس کی غیر جانبداری کے باعث کیا گیا، جس کے دونوں ملکوں سے اچھے تعلقات ہیں، سنگاپور میں شمالی کوریا کا سفارت خانہ بھی ہے۔سنگاپور ملاقات سے پہلے شمالی کوریا نے مزید جوہری تجربات نہ کرنے کا اعلان کیا، جذبہ خیر سگالی کے لیے اپنے ملک میں قید تین امریکیوں کو رہا بھی کیا۔شمالی کوریا نے گزشتہ ماہ غیر ملکی ماہرین اور صحافیوں کے زیر نگرانی اپنی جوہری تنصیبات بھی تباہ کردی تھیں۔

27 اپریل کو کم جونگ ا±ن نے جنوبی کوریا کے صدر مون جے اِن سے تاریخی ملاقات کی تھی ،65 برسوں میں پہلی بار شمالی کوریا کے کسی سربراہ نے جنوبی کوریا کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔دونوں راہنماﺅں کے درمیان بات چیت میں خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے ، جزیرہ نما کوریا میں جنگ بندی معاہدے کو امن معاہدے میں بدلنے سمیت دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان ملاقات کے لیے اپنی لیموزین میں ٹرمپ سے پہلے ہوٹل پہنچے،گاڑی کے گرد ایک جیسےسوٹ پہنے، دوڑتے بارہ باڈی گارڈزتوجہ کا مرکز بن گئے۔شمالی کوریا میں مسٹر کِم کے قریبی باڈی گارڈ ان کے گرد تین حصاربناتے ہیں،سنگاپورمیں سب کی نگاہیں سیاہ سوٹ میں ملبوس انہی افراد پر ٹکی ہیں.ان گارڈزکا انتخاب کورین پیپلز آرمی سے کیا جاتا ہے۔

ان کی اسکواڈ میں بھرتی کے لئے چند باتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔حکام ان گارڈز کو ترجیح دیتے ہیں جن کا قد کم جونگ ان کے برابر ہو،ان کی نظر شاندار ہو۔ نشانہ بازی اور مارشل آرٹ کے ماہر ہوں ،یہ ہی نہیں ان کے ماضی کو بھی اچھی طرح پرکھا جاتا ہے۔سفر کے دوران کم کی خوراک کی ذمہ داری بھی ان ہی پر ہوتی ہے، یہ گارڈزکم کے پاس جانے والی ہر کھانے پینے والی چیز کو پرکھتے ہیں۔

دوسری جانب دونوں راہنماﺅں کے درمیان ہونے والے معاہدے پربہت سے تجزیہ کار امریکی صدر ٹرمپ کے اس دعوے کی نفی کر رہے ہیں کہ یہ اعلامیہ جامع ہے۔ان کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے ماضی میں اس سے کہیں زیادہ ٹھوس اعلامیوں پر دستخط کیے ہیں۔سو شمالی کوریا نے ماضی میں کون سے معاہدے کیے جن سے وہ بعد میں پھر گیا1992 میں شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار تیار نہ کرنے اور ان کا تجربہ نہ کرنے کا معاہدہ کیا تھا‘1994 میں اس نے کہا تھا کہ وہ امداد کے عوض پلوٹونیم ہتھیاروں کا پروگرام منجمد کر دے گا‘2005 میں اس نے کہا تھا کہ وہ تمام جوہری ہتھیار تلف کر دے گا اور اپنا موجودہ جوہری پروگرام بھی ترک کر دے گا-برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ٹرمپ کم اعلامیے سے چار اہم نکات میں‘امریکہ اور شمالی کوریا اپنے ملکوں کے عوام کی خوشحالی اور امن کی خواہش کو سامنے رکھتے نئے تعلقات شروع کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

جزیرہ نما کوریا میں پائیدار امن و استحکام کے لیے امریکہ اور شمالی کوریا مشترکہ جدوجہد کریں گے۔اپریل 2018 کے اعلامیے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شمالی کوریا جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے کام کرے گا اور امریکہ اور شمالی کوریا پرعزم ہیں کہ جنگی قیدیوں اور لڑائی میں لاپتہ ہونے والوں کو تلاش کیا جائے گا اور جن کی شناخت ہو چکی ہے انھیں فورًا ملک واپس بھیجا جائے گا۔

اس اجلاس شمالی کوریا کے راہنما کم کے لیے اہم کامیابی قراردیا جارہا ہے۔ٹرمپ کا یہ کہنا کہ ماضی کے مقابلے میں تعلقات اب بہت مختلف ہیں اور ان کا کم کے ساتھ ہونا فخر کی بات ہے، یہ بہت بڑا کامیابی ہے۔ٹرمپ نے غیر معمولی الفاظ کا استعمال ایک ایسے شخص کے لیے کیا جنھیں چند ماہ قبل وہ ”راکٹ مین“ اور ایک ایسی ریاست کا حکمران، جس دنیا بھر میں برا کہا جائے قرار دیتے تھے۔

دوسری جانب کم جونگ ان کا قافلہ سینٹوسا سے روانہ ہو گیا ہے۔ خیال ہے کہ وہ جلد ہی سنگاپور سے بھی واپس اپنے وطن چلے جائیں گے۔ امریکی صدر اب بھی سینٹوسا میں موجود ہیں جہاں وہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں ہیں پریس کاندرنس میں وہ اس دستاویز کی تفصیل دی جائے گی جس پر انھوں نے شمالی کوریائی رہنما کے ہمراہ دستحظ کیے ہیںچین نے سنگا پور میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کی ملاقات کو سراہتے ہوئے اسے تاریخی قرار دیا ہے۔

چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ ’دونوں رہنماایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ سکتے ہیں اور مساوی بات چیت کر سکتے ہیں۔ دونوں ممالک ایک نئی تاریخ بنا رہے ہیں۔‘ انھوں نے کوریائی جزیرہ نما میں کشیدگی کو حل کرنے کے لیے دوبارہ زور دیا۔