نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کر کے کاروباری برادری اور عوام کیلئے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ واپس لیا جائے، محمد نوید ملک

منگل 12 جون 2018 16:46

نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کر کے کاروباری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جون2018ء) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائم مقام صدر محمد نوید ملک نے کہا کہ نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کر کے کاروباری برادری اور عوام کیلئے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں مزید اضافہ ہو گا، پیداواری سرگرمیاں متاثر ہوں گی ، برآمدات مہنگی ہونے سے کم ہوں گی، عوام کیلئے مہنگائی بڑھے گی اور معیشت کی ترقی متاثر ہو گی لہذا انہوں نے نگراں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافہ واپس لے۔

انہوںنے کہا کہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 4.26روپے فی لیٹر، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6.55روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل کی قیمت میں 4.46روپے فی لیٹر اضافہ کر دیا ہے جو موجودہ حالات کے تناظر میں ایک بہتر فیصلہ نہیں ہے کیونکہ اس سے عوام، کاروبار اور معیشت کیلئے مزید مسائل و مشکلات پیدا ہوں گی۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ پاکستان میں پہلے ہی تیل سے پیدا ہونے والی بجلی بہت مہنگی ہونے کی وجہ سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہماری برآمدات کو عالمی مارکیٹ میں سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

ان حالات میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو بڑھانے کا فیصلہ پیداواری لاگت میں مزید اضافے کا باعث بنے گا جس سے ہماری برآمدات مہنگی ہونے سے متاثر ہوں گی جس سے معیشت کو نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزل کی قیمت میں اضافہ ہونے سے گڈز ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھے گی جس کے نتیجے میں نہ صرف کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو ں گی بلکہ عوام کو بھی مزید مہنگائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انہوںنے کہا کہ ڈیزل مہنگا ہونے سے زرعی شعبے کی مشکلات میں بھی مزید اضافہ ہو گا کیونکہ اکثر ٹیوب ویل ڈیزل پر چلتے ہیں جبکہ کھیتوں سے مارکیٹ تک مال لانے کی قیمت بھی مزید بڑھے گیمحمد نوید ملک نے کہا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات پر بھاری ٹیکس عائد کئے ہوئے ہیں جس وجہ سے ان مصنوعات کی قیمتیں پاکستان میں پہلے ہی بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت ہائی سپیڈ ڈیزل پر 27.5فیصد اور باقی تمام مصنوعات پر 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کر رہی ہے ۔

اس کے علاوہ حکومت ہائی سپیڈ ڈیزل پر 8روپے فی لیٹر اور پیٹرول پر 10روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی چارج کر رہی ہے جس وجہ سے ان مصنوعات کی قیمتیں پاکستان میں بہت زیادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کی بجائے حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ ان پر عائد بھاری ٹیکسوں میں کمی کرے جس سے کاروبار کی لاگت کم ہوتی ، صنعتی و تجارتی سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملتا ، برآمدات میں اضافہ ہو تا اور معیشت بہتر ترقی کرتی ۔