آ ئین تو ڑ نے والے کو ویلکم اور میرا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے ، نواز شریف

خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا وہ ہفتہ اور اتوار کو کام نہیں کرینگے ، یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ایک وکیل نے کیس پر 9ماہ محنت کی اب وہ ریفرنسز سے دستبردار ہورہے ہیں، احتساب عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو

منگل 12 جون 2018 16:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 12 جون2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو کام نہیں کرینگے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں ، یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں ایک وکیل نے کیس پر 9ماہ محنت کی اب وہ ریفرنسز سے دستبردار ہورہے ہیں احتسا ب عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے نواز شریف نے خواجہ حارث کی جانب سے ان کے خلاف نیب ریفرنسز سے دستبرداری کے معاملے پر بھی بات کی۔

نواز شریف کا کہنا تھا یہ اتنا آسان فیصلہ نہیں، ایک وکیل نے کیس پر 9 ماہ محنت کی ہے۔انہوں نے بتایا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیاتھا کہ وہ ہفتہ اور اتوار کو کام نہیں کریں گے، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ ہمیں دھمکی دے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

نواز شریف کا کہنا تھا کہ اگر فیئر ٹرائل ہے تو مجھے مرضی کا وکیل رکھنے کا حق حاصل ہے۔۔میرا نام ای سی ایل پر ڈالنے کی بات ہورہی ہے۔

میرانام ای سی ایل میں ڈالنا ہے تو ڈال دیں۔جس نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا اس کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہاہے، اس موقع پر نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف پر بھی تنقید کی اور کہا کہ آئین توڑنے والے اور ملک میں دہشت گردی لانے والے کو ویلکم کیا جارہا ہے اور جس نے پاکستان کو اندھیروں سے نکالا، اس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی بات ہورہی ہے۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف آج احتساب عدالت میں اپنے وکیل کے بغیر پیش ہوئے جبکہ ان کی صاحبزادی مریم نواز بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔دوران سماعت احتساب عدالت کے جج نے نواز شریف سے استفسار کیا کہ آپ کو دوسرا وکیل رکھنا ہے یا خواجہ حارث کو ہی کہا ہی ۔جج نے یہ بھی کہا ہے کہ ابھی تک خواجہ حارث کی کیس سے دستبرداری کی درخواست منظور نہیں کی گئی۔تو نواز شریف نے جواب دیا کہ یہ اتنا آسان نہیں ہے۔ایک وکیل نے کیس پر 9ماہ محنت کی ہے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں کہہ دیا تھا کہ وہ ہفتہ، اتوار کو کام نہیں کریں گے، ہم تو روز لاہور سے آتے ہیں اور سحری کرکے عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں۔۔