بلوچستان میں سیاسی ماحول کو سازگار بنانے کیلئے سیاسی کارکنوں کو فکری و شعوری بنیاد پر جدوجہد کرنا ہوگی، میراسرار اللہ زہری

منگل 12 جون 2018 18:36

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے قائد میر اسرارللہ زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں سیاسی ماحول کو سازگار بنانے کے لیئے سیاسی کارکنوں کو فکری و شعوری بنیاد پر جدوجہد کرنا ہوگا۔سیاسی کارکنوں کی جدوجہد اور عوامی حمایت سے آنے والے انتخابات میں بی این پی عوامی صوبہ بھر سے بھر پور انداز سے کامیابی حاصل کریگی۔

گزشتہ روززہری ہائوس خضدار میں سیاسی کارکنوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نام نھاد قوم پرستوں کی غلط اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے ہماری ایک نسل تباہ ہوگئی جبکہ تعلیم سمیت تمام شعبوں میں ہم دیگر اقوام سے کافی پیچھے رہ گئے ہیں، غلط پالیسیوں کی وجہ سے جو لوگ تاریک راہوں میں بے گناہ مارے گئے ان کی بد روحیں حالات کے ذمہ دار نام نھاد قوم پرستوں اور مفاد پرستوں کو چین سے بیٹھنے نہیں دینگے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 2013کے عام انتخابات میں ایک سازش کے تحت بی این پی عوامی کی مینڈٹ پر شب خون مارا گیا لیکن آنے والے انتخابات میں بلوچستان کے مظلوم عوام اپنی حمایت سے ثابت کریں گے کہ وہ بی این پی عوامی کو ہی اپنا واحد نجات دھندہ جماعت سمجھتے ہیں۔انہوں نے کہ جھالاوان سیاسی حوالے سے گھٹن کا شکار ہے،یہاں سے ووٹ لیکر منتخب ہونے والوں نے ہمیشہ یہاں کے غریب اور مظلوم عوام کو نظر انداز کیا جس کی وجہ سے خضدار جیسا انتہائی اہم علاقہ پسماندگی اور بنیادی نوعیت کے مسائل کا شکار ہے۔

بی این پی عوامی سیاسی کارکنوں کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور یہ پلیٹ فارم سیاسی جدوجہداور عوام کی معیار زندگی بہتر بنانے کے لیئے سب سے موزوں پلیٹ فارم ہے۔انہوں نے کہا کہ کارکن سیاست سے کنارہ کسی اختیار کرنے اور گوشہ نشینی کے بجائے متحرک اور فعال ہوکر سیاسی عمل کا حصہ بنیں،سیاسی کارکنوں کی رہنمائی کے بغیر سیاسی ماحول کو ہر گز سازگار نہیں بنایا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی عوامی کوئی قبائلی پارٹی نہیں اور نہ ہی ہم موروثیت پر یقین رکھتے ہیں ہم سب اپنی جدوجہد سے عوام کو ایک مضبوط پلیٹ فارم مہیا کرسکتے ہیں۔اس موقع پر بی این پی عوامی کے ضلعی آرگنائزر ڈاکٹر حضوربخش زہری،ڈپٹی آرگنائزر حاجی نورالدین چھٹہ،سمیع رئوف،صدام بلوچ،سعداللہ گنگو و بابو پیرجان مینگل موجود تھے۔