سجاول ،قومی کی ایک اور صوبائی کی دو نشستوں کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے بعد جانچ پڑتال کا مرحلہ جاری

بدھ 13 جون 2018 16:38

سجاول(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2018ء) ضلع بھرمیں قومی کی ایک اور صوبائی کی دو نشستوں کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرانے کے بعد جانچ پڑتال کا مرحلہ جاری ہے ، مختلف امیدواروں کی جانب سے فارم جمع کرائے گئے ہیں تاہم پارٹی ٹکٹ نہ ہونے سے حتمی امیدوار سامنے نہ آسکے ہیں ، سجاول ضلع کی ایک قومی این اے دوسو اکتیس اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں پی ایس پچھتر اور پی ایس چھہترہیں ، سابقہ الیکشن میں پی پی کے مقابلے میں آزاد الیکشن میں شیرازی گروپ نے تینوں سیٹیں جیتیں تھیں جن میں سے محمد علی ملکانی دوبارہ پی پی میں شامل ہوگئے اور ان کو وزارتوں کے علاوہ پی پی کی ضلعی صدارت بھی دی گئی ، پی ایس چھہہترسے اس دفعہ پی پی کے امیدوار ہیں ،، گذشتہ الیکشن میں باقی سیٹوں کے ساتھ شیرازی گروپ نے پی ایم ایل این جوائن کی تھی ، حکومت کے آخری ایام میں اور میاں نواز شریف کے نااھل ہونے کے بعد شیرازی گروپ کے ایم این اے ایاز شیرازی کو مملکتی وزیر برائے فوڈ اینڈ سیکورٹی کا قلمدان دیاگیا اور ان کی منسٹری کے ماتحت ادارے پلانٹ پروٹیکشن کی جانب سے اعتراضات پر ملک بھرمیں چھالیہ سوپاری کی بحران پیداہوا،ذرائع کا کہناہے کہ بیرون ملک سے آنے والے چھالیہ کے ایک ہزار کنٹینر پورٹ پر روکے گئے اور ان سے ٹیکس کی مدمیں حکومت کو پچیس ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، چھالیہ سے منسلک کاروبار تباہ ہوگیا،چھالیہ کی اسمگلنگ ہوئی اور قیمت دس گناسے بھی زیادہ ہوگئی ، چھالیہ کے چندماہ کے بحران میں اربوں روپے کی کمیشنوں کی بازگشت سنائی گئی ، حکومت ختم ہوتے ہی شیرازی گروپ نے اپنی وفاداری تبدیل کرکے پی پی جوائن کرلی اور پی پی کی جانب سے شیرازی گروپ کو ٹکٹ جاری کرنے کے اعلان کئے گئے ہیں ،علاقے میں پی ایم ایل این کا صفایاہوچکاہے ،سابق مملکتی وزیرایازشاہ شیرازی اب این اے دوسواکتیس سے پی پی کے امیدوار ہوں گے ، جبکہ شاہ حسین شیرازی پی ایس پچھہترسے پی پی کے امیدوار ہوں گے، پی پی قیادت کی جانب سے سیاسی حریفوں کو پارٹی میں شامل کرکے ٹکٹ دینے پر اندرونی انتشارہے پی پی کے ناراض حلقوں اور پرانے جیالوں کا کہناہے کہ شیرازی گروپ نے ھردور میں سیاسی وفاداری تبدیل کی ہے گذشتہ الیکشن میں بھی پی پی نے انہیں ٹکٹ دیاتھاتاہم عین وقت پر انہوں نے ٹکٹ واپس کرکے آزاد الیکشن میں حصہ لیاتو اس وقت پی پی کو امیدوار ملنامشکل ہوگئے اور ارباب رمیزاور پروین لغاری نے اس مشکل گھڑی میں پی پی کی ٹکٹ قبول کرکے سخت مقابلاکیا، مشرف دور میں بھی ضلعی ناظمی شیرازی گروپ کو ملنے کے بعد پی پی کارکنوں کو ایک کڑے دور کا سامنہ کرناپڑا،سابقہ الیکشن میں پی پی ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے ارباب رمیزمیمن اور پروین جمال لغاری نے بھی پی پی سے بغاوت کرکے فارم بھرائے ہیں ،اور جی ڈی اے اور پی ٹی آئی سے ان کے مذاکرات جاری ہیں ،جبکہ متحدہ مجلس عمل کی جانب سے پارٹی ٹکٹ کا اعلان نہیں کیاگیاہے تاہم ممکنہ امیدوار جے یوآئی کے مولانامحمد صالح الحداد این اے دوسواکتیس ، جے یوآئی کے مولانامحمد اسماعیل قاسمی پی ایس پچھہتر، جے یوآئی کے مولانانجیب اللہ قاسمی پی ایس چھہتر سے فارم بھرچکے ہیں ، ادھر پی ٹی آئی کی جانب سے بھی عبدالرحمن ملاح نے بھی فارم جمع کرائے ہیں ، تاہم سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت مختلف امیدواروں سے مذاکرات جاری ہیں تاکہ مضبوط امیدوار لایاجاسکے ، جی ڈی اے اور تبدیلی پسند پارٹی کے بھی امیدوار میدان میں آئیں گے تاہم حتمی امیدوار کا اعلان نہیں کیاگیاہے ، علاقے میں شیرازی گروپ اور پی پی کا مقابلہ ہوتارہاہے تاہم اس دفعہ پی پی میں شامل ہونے سے علاقے پی پی کے مقابلے میں ایک علیحدہ اتحاد سامنے آسکتاہے جس میں پی پی کے ناراض رہنما،جی ڈی اے، ایم ایم اے ،اور دیگر کی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بعد ایک سیاسی اتحاد سامنے آسکتاہے ،جو کہ پی پی امیدواروں کو ٹف ٹائم دے سکتے ہیں ،فی الحال پی پی قیادت کی جانب سے سجاول ضلع سے کلین سوئپ کرنے کا دعویٰ کیاجارہاہے ،علاوہ ازیں ایم کیوایم کی منحرف سابق رکن اسمبلی ہیرسوھوکو پی پی میں خواتین کی مخصوص نشست کی لسٹ میں شامل کیاگیاہے جبکہ پی پی ضلع سجاول کی جنرل سیکرٹری سابق معاون وزیراعلی ریحانہ لغاری کو بھی پی پی کی خواتین کی مخصوص نشست کے لئے لسٹ میں شامل کیاگیاہے ۔