جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شیخ رشید احمد خان کو نااہل کیے بغیر اپنے فیصلے میں متعدد سوالات اٹھا دیئے

قانونی بے یقینی سے انتخابی عمل کی ساکھ کو نقصان ہو سکتا ہے، ہمیں اس تاثر ختم کرنا چاہیے کہ مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف سلوک ہو تا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

بدھ 13 جون 2018 18:15

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شیخ رشید احمد خان کو نااہل کیے بغیر اپنے فیصلے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2018ء) جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شیخ رشید احمد خان کو نااہل کیے بغیر اپنے فیصلے میں متعدد سوالات اٹھا دئے ہیں، قاضی فائز عیسٰی نے اختلافی نوٹ کہا ہے کہ قانونی بے یقینی سے انتخابی عمل کی ساکھ کو نقصان ہو سکتا ہے، ہمیں اس تاثر ختم کرنا چاہیے کہ مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف سلوک ہو تا ہے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے شیخ رشید احمد کی نااہلی سے متعلق مسلم لیگ ن کے رہنما شکیل اعوان کی درخواست پر ستائیس صفحات پر مشتمل اقلیتی فیصلہ تحریر کیا ہے جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے تفصیلی فیصلے میں سات سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کیا کاغذات نامزدگی میں ہر غلط بیانی کا نتیجہ نااہلی ہی کیا ارٹیکل 225 انتخابی تنازعات میں آ رٹیکل 184/3 کا اطلاق ہو سکتا ہی کیا 184/3 میں ارٹیکل 62-1ایف کے تحت نااہل کیا جاسکتا ہی جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ آرٹیکل 62/1ایف کے میں کورٹ اٴْف لائ کے ذکر میں سپریم کورٹ بھی شامل ہی کیا عدالتی کاروائی کے دوران ظاہر ہونے والی غلط بیانی کو نااہلی کے لیے زیر غور لایا جاسکتا ہی کیا کسی شیخص کی انتخابی عذر داری کو عوامی مفاد کا معاملہ قرار دیا جاسکتا ہی معاملہ عوامی مفاد کا ہو تو کیا شواہد فراہم سے متعلق قوانین کا اطلاق ہو گا غلط بیانی پر نااہلی کی مدت تاحیات ہو گی یا آئیندہ الیشکن تک جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ یہی سوالات اسحاق خان خاکوانی کے فیصلے میں بھی اٹھائے گیے لیکن ان سوالات کے جواب کافی عرصے سے نہیں آئے،معاملہ کے حتمی حل کے لیے ان سوالوں کے جواب میں مزید تاخیر نہیں ہونی چاہیے، ان سوالات کے زریعے آئین اور روپا قوانین کی تشریح ہونی ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اٹارنی جنرل ، ایڈوکیٹ جنرلز ان سوالات کے جوابات دیں، چیف جسٹس آف پاکستان ان سوالات پر فل کورٹ تشکیل دیں، جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ پانامہ کیس میں قرار دیا گیا نااہلی کے لیے عدالتی ڈیکلریشن ضروری ہے آرٹیکل 62/1ایف میں لفظ متعلقہ عدالت تحریر کیا گیا ہے، متعلقہ عدالت میں سپریم کورٹ شامل نہیں ہے، کیا ارٹیکل 184/3 کا استمعال کر کے کسی کو 62/1 ایف کے تحت نااہل کیا جاسکتا ہی آئین کا ارٹیکل 225 انتخابی تنازعات کے لیے مخصوص ہے۔

(جاری ہے)

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا ہے کہ کیا انتخابی تنازعات کو عوامی اہمیت کی کٹیگری میں شامل کیا جاسکتا ہے، انتخابی تنازعات کے حوالے سے مختلف عدالتی بینچوں نے اپنے مختلف آرا کا اظہار کیا ہے، اس معاملہ کے جلد حل کی ضرورت ہے، اقلیتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانونی بے یقینی سے انتخابی عمل کی ساکھ کو نقصان ہو سکتا ہے، ہمیں اس تاثر ختم کرنا چاہیے کہ مختلف لوگوں کے ساتھ مختلف سلوک ہو تا ہی