وزارت ریلوے کے کرپٹ افسران نے جعلی کلیم کے ذریعے کروڑوں روپے لوٹ لئے،اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات

ٹی اے ڈی اے کے جعلی کلیم جبکہ سرکاری گاڑی کی سہولت کے باوجود کنوینس الاؤنسز کی مد میں کروڑوں لوٹے گئے،اعلیٰ افسران کے ملوث ہونے کا امکان،کرپٹ مافیا کیخلاف تحقیقات

بدھ 13 جون 2018 18:15

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 13 جون2018ء) وزارت ریلوے کے کرپٹ افسران نے جعلی کلیم کے ذریعے کروڑں روپے وصول کر رکھے ہیں جن کیخلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کردیاگیا ہے ۔وزارت ریلوے کے کرپٹ افسران نے گزشتہ سال تنخواہوں کے علاوہ جعلی کلیم بنا کر کروڑوں روپے ٹی اے ڈی اے کی مد میں قومی خزانہ سے وصول کر چکے ہیں،وزارت ریلوے میں جب ایک دیانتدار افسر نے ٹی اے ڈی اے کی دستاویزاتی ثبوت مانگے تو ریلوے کرپٹ افسران اس افسر کیخلاف اکٹھے ہو کر سازشیں شروع کردیں۔

ذرائع نے بتایا کہ جعلی کلیم بنانے والوں میں 31افسران ملوث ہیں جن کا سرغنہ وفاقی وزیر ریلوے کا پی ایس ہے اس کے علاوہ وفاقی سیکرٹری ریلوے کا پرائیویٹ سیکرٹری کے علاوہ ڈائریکٹرز اسسٹنٹ ڈائریکٹرز اور ڈپٹی ڈائریکٹرز عہدے کے درجنوں کرپٹ افسران تھے جنہوں نے وزارت میں لوٹ مار مچا رکھی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع سے حاصل دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ وزارت ریلوے کے درجنوں اعلیٰ افسر سرکاری گاڑی رکھنے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں کنوینس لاؤنسز بھی وصول کر رہے ہیں اور کرپشن کے ذریعے قومی خزانہ کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا چکے ہیں۔

31افسران نے سرکاری گاڑی کی سہلت ہونے کے ساتھ ساتھ کنوینس الاؤنسز لینے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے،یہ وہی گروپ ہے جو جعلی کلیم بنا کر ٹی اے ڈی اے وصول کرتا ہے اس گروپ کو سیکرٹری ریلوے اور اعلیٰ حکام کا تحفظ بھی حاصل ہے،اس حوالے سے وزارت کے اندر موجودہ کرپٹ گروہ کیخلاف آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا ہے کیونکہ جو افسران گروہ کیخلاف ایکشن لیتا ہے اس کے خلاف سازش کرتے ہیں اس گروہ کے سرغنوں میں ڈی ڈی ای،ڈی ڈی جی اینڈ سی،ڈی ڈی میکنیک،اے ڈی ٹی،اے ڈی ٹیII، اے ڈی ڈبلیو ون،ڈائریکٹر ویجیلنس،ڈائریکٹر ایڈمن،اے پی ایس ٹو ایس آر بی، پی اے ٹو ایڈوائزر،ڈی ڈی اے وی،ڈی ڈی اے،ڈی ڈی سٹور اے ڈی سی،اے سی پی ڈائریکٹر اسٹبلشمنٹ،پی اے ٹو ڈی جی،پی اے ٹو،ڈی جی پلاننگ، پی ایس ٹو سیکرٹری،DDE-II،ڈی ڈی اے،ڈی ڈی،آر او،ڈی سی پی،پی اے ٹو ڈی جی ٹیک،پی ایس ٹو ایس آر اور پی ایس ٹو منسٹر شامل ہیں۔

ان افسران اور اہلکاروں سے وصولی بارے ریکارڈ طلب کیا گیا ہی۔