محکمے میں بہتری لانے کی کوشش کررہا ہوں،300 سے زائد ڈمی اخبارات اور جرائد کی نشاندہی ہوئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی،نگراں وزیر اطلاعات جمیل یوسف

بدھ 13 جون 2018 22:11

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جون2018ء) نگراں وزیر اطلاعات جمیل یوسف نے کہا ہے کہ محکمے میں بہتری لانے کی کوشش کررہا ہوں،300 سے زائد ڈمی اخبارات اور جرائد کی نشاندہی ہوئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی جائے گی،محکمے کے افسران کو ہدایت کردی ہیں جہاں غلط کام ہورہا ہے اس پر ایکشن لیا جائے ،وہ بدھ کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے،کلب آمد پر صدر پریس کلب احمد خان ملک ،سیکریٹری مقصودیوسفی اور اراکین گورننگ باڈی نے صوبائی وزیر کو خوش آمدید کہا،اس موقع پر انہیں کلب کا نشان اور اجرک کا تحفہ پیش کیا گیا،صوبائی سیکریٹری اطلاعات الطاف بجارانی ،ڈی جی ایس آئی ڈی منصور احمد شیخ اور حزب اللہ میمن بھی صوبائی وزیر کے ہمراہ موجود تھے ،جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر الیکشن میں تاخیر ہوتی ہے اور نگراں حکومت کی مدت میں اضافہ ہوتا ہے تو کیا وہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں کہنا قبل از وقت ہوگا،انہوں نے کہا کہ سی پی ایل سی میں مینڈیٹ نہیں تھا اس کے باوجود چور اور ڈاکوؤں کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی گئی اور 600 ڈاکوؤں پکڑے،انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت یہ چاہتی ہے کہ صاف شفاف انتخابات ہوں،پوری دنیا میں انتخابات صاف شفاف ہوتے ہیں اور یہ اسی صورت میں قانون کی حکمرانی قائم ہو،جہاں جہاں بھی خامیا ں ان کو دور کیا جائے گا،ہماری ہمدردی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں ،ساری سیاسی جماعتیں برابر ہیں،کسی کو کوئی استشناء حاصل نہیں،الیکشن کمیشن کی ہدایت کے مطابق صوبائی چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ کو تبدیل کردیا گیا ہے اس بارے میں نوٹیفکیشن جاری ہوچکا ہے ،انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ نظام کی تبدیلی کے لئے اگر آرڈیننس لانا پڑا تو گورنر سندھ کو کہہ کر آرڈیننس بھی نافذ کرایا جاسکتا ہے ،انہوں نے کہا کہ جو اخبارات یا جرائد دو ماہ تک اپنے ملازمین کو تنخواہ نہیں دیتے انہیں بلیک لسٹ ہونا چاہئیے،انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس وقت بہت محدود ہے ،اس عرصے میں کرپشن کو ختم تو نہیں کیا جاسکتا ،لیکن اس میں کمی یا روک تھام کی جاسکتی ہے،ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے نگراں حکومت پر تنقید کرتی ہے تو ہمارے پاس اس کا سیدھا جواب ہے کہ جن 17 افراد کے نام نگراں کابینہ کے حوالے سے چلتے رہے ان میں سے کسی کو بھی کابینہ میں شامل نہیں کیا گیا،انہوں نے کہا کہ بلدیات کے پاس زیادہ اختیارات ہونے چاہئیے،اگر چہ پولیس کو بلدیہ کے ماتحت نہیں رکھا جاسکتا ،تاہم ٹریفک اور دیگر معاملات میں محکمہ بلدیات اہم کردار ادا کرسکتا ہے،انہوں نے کہا کہ محکمہ اطلاعات کا چارج سنبھالنے کے بعد انہوں نے ادارے میں بہتری لانے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں اور اس سلسلے میں متعلقہ سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل قوم کے ساتھ تعاون جاری ہے ،انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن بڑی ہے تو اس کی ذمہ داری سب پر عائد ہوتی ہے اس میں کوئی بری الزمہ نہیں ہے ،انہوں نے کہا کہ بہتری لائی جاسکتی ہے اس بارے میں مایوس نہیں ہونا چاہئیے۔

#