اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکی مطالبہ مسترد، فلسطینیوں کے حق میں قرار داد منظور

193 ممبران پر مشتمل جنرل اسمبلی میں 120 ووٹ کی بھاری اکثریت کے ساتھ فلسطینیوں کے حق میں دی جانے والی یہ قرارداد منظور ہوئی عرب ممالک کی جانب الجزائر اور ترکی نے اقوامِ متحدہ میں قرار داد پیش کی‘30مارچ سے اب تک غزہ میں 129فلسطینی شہید ہو چکے ہیں

جمعرات 14 جون 2018 12:20

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2018ء) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کی حمایت میں پیش کی جانے والی قرار دادر کو منظور کرتے ہوئے اسرائیل کو غزہ میں جاری پٴْر تشدد واقعات کا ذمہ دار ٹھہرادیا جبکہ طاقت کے استعمال کو افسوس ناک قرار دیدیا۔فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق قرارداد پیش ہونے سے قبل امریکا نے مطالبہ کیا تھا کہ اس قرار داد میں اسرائیلی فورسز پر ہونے والے حملے کی بھی مذمت شامل کی جائے تاہم اس امریکی درخواست کو مسترد کردیا گیا۔

عرب ممالک کی جانب الجزائر اور ترکی نے اقوامِ متحدہ میں قرار داد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کہ غزہ اور مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں۔اقوامِ متحدہ کی 193 ممبران پر مشتمل جنرل اسمبلی میں 120 ووٹ کی بھاری اکثریت کے ساتھ فلسطینیوں کے حق میں دی جانے والی یہ قرارداد منظور ہوئی جبکہ 8 ووٹ اس قرار داد کی مخالفت میں آئے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ رواں برس مارچ میں شروع ہونے والے نئے مظاہروں میں اب تک سیکڑوں فلسطینی جاں بحق جبکہ بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں، جبکہ اس دوران ایک بھی اسرائیلی زخمی نہیں ہوا۔اقوامِ متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے شکست خوردہ انداز میں اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اسے یک طرفہ قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ عرب ممالک اپنے خطے میں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کرنا چاہتے ہیں، اسی لیے یہ قرارداد پیش کی گئی۔

اس موقع پر اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی مندوب ریاض منصور کا کہنا تھا کہ ’ہم صرف ایک ہی چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے شہری محفوظ ہوں۔خیال رہے کہ اسرائیل اور غزہ میں موجود تنظیم حماس کے درمیان ماضی میں بھی جنگیں ہوچکی ہیں، تاہم اب قوامِ متحدہ کی جانب سے مزید ایک جنگ کے خدشے کا اظہار کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کا 30 مارچ سے 1948 سے ان کی سرزمین چھن جانے اور انہیں اپنی زمین سے بے دخل کیے جانے کے 70 سال مکمل ہونے پر رواں برس 30 مارچ سے اسرائیل کے ساتھ سرحد پر احتجاجی مظاہرہ جاری ہے، جہاں وہ اپنی زمین کی واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔اسی روز غزہ کی پٹی میں سرحدی باڑ پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 فلسطینی جاں بحق اور 1400 زخمی ہوگئے تھے جو 2014 کے بعد ایک روز میں پیش آنے والے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔

یاد رہے کہ فلسطین میں امریکی سفارتخانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے اور اس کے افتتاح کے خلاف احتجاج کرنے والے نہتے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی وحشیانہ فائرنگ اور تشدد سے 58 افراد جاں بحق اور 2400 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ 30 مارچ سے جاری مظاہرے کے دوران اسرائیلی شیلنگ سے اب تک غزہ میں 129 فلسطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔