سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے یلغار ناقابل برداشت،

ریاست کی سب سے بڑی عدلیہ پر یلغار قانون ہاتھ میں لینے کے مترادف ہے جو لمحہ فکریہ ہے مسلم لیگ (ن) ضلع مظفرآباد کے مرکزی بانی راہنما اظہر اقبال اعوان

جمعرات 14 جون 2018 16:08

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 جون2018ء) مسلم لیگ نواز ضلع مظفرآباد کے مرکزی بانی راہنما اظہر اقبال اعوان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی عمارت کے سامنے یلغار ناقابل برداشت، ریاست کی سب سے بڑی عدلیہ پر یلغار قانون ہاتھ میں لینے کے مترادف ہے جو لمحہ فکریہ ہے۔ خالد ابراہیم قابل احترام اور بڑے باپ کے بیٹے ہیں۔ لیکن 13 جون کو سپریم کورٹ کے باہر لشکر کشی اور سیاسی اکھاڑہ بنانا اچھا نہیں کیا گیا۔

ادارے بنانے والے اداروں کو تباہ نہ کریں ، قومی لیڈر کو قوی سوچ کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ جہاں تک ججز تقرری کا معاملہ ہے تو اس کو قانون کی نظر سے دیکھا جائے۔ حکومت بذریعہ صدر آزاد کشمیر سمری کونسل کو ارسال کرتی ہے اور وزیراعظم پاکستان بحیثیت چیئرمین کونسل منظوری دیتے ہیں۔

(جاری ہے)

اتنے لوگوں کو چھوڑ کر صرف ایک چیف جسٹس کو حرف تنقید بنانا سمجھ سے بالا تر ہے اور ذاتی کلیش نظر آتی ہے انہوں نے کہا کہ ذاتی لڑائیوں میں اداروں کو تباہ نہ کیا جائے ہائی کورٹ ججز تقرری میں کیا صرف چیف جسٹس ہی قصوار ہیں عام شہری یہ سوالات کرنے پر مجبور ہیں حالانکہ موجودہ چیف جسٹس برق رفتاری سے فیصلہ جات کر رہے ہیں سپریم کورٹ میں 2 ماہ سے زیادہ کوئی کیس نہیں رکھا جاتا ۔

انصاف کی جلد فراہمی پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ہر چیز کو منفی نظر سے نہ دیکھا جائے۔ مثبت اقدام کا خیر مقدم کرنا چاہئے۔ عدلیہ کا احترام اور سپریم کورٹ کی بلڈنگ کے سامنے لشکر کشی کے واقع سے اچھا تاثر نہیں گیا۔ اظہر اقبال اعوان نے کہا کہ اگر ججز تقرری میں برادری ازم یا میرٹ کی پامالی ہوئی ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے۔

ہم آپ کے ساتھ ہیں اور پھر ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف 3، 4 رٹ پٹیشن دائر ہو چکی ہیں میرٹ کی پامالی نہیں ہونی چاہئے میرٹ سے ہٹ کر اگر ججز لگائے گئے ہیں تو قانونی راستہ اختیار کیا جائے ، نہ کہ تصادم اور تعصب کو فروغ دیا جائے، ایسا کرنے سے کوئی اچھا پیغام نہیں جائے گا بلکہ ریاست کے لئے نقصان دہ ہے۔ قومی لیڈر سب کے ہیں انہیں قومی سوچ رکھنی چاہئے نہ کہ ذاتی عناد پر کسی کو زیر بار کرنا چاہئے۔ انہوں نے صدر مسلم لیگ (ن) راجہ فاروق حیدر خان سے اپیل کی کہ وہ معاملہ کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اس معاملہ کو حل کروائیں تا کہ غیر یقینی پیدا شدہ صورتحال ختم ہو سکے۔