شامی پناہ گزینوں کی واپسی کا معاملہ، لبنان اور اقوام متحدہ میں شدیداختلافات پیدا ہوگئے

لبنان کے نگراں وزیر خزانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایجنسی شام کے پناہ گزینوں کے واپس لوٹنے میں حوصلہ شکنی کر رہی ہے

جمعرات 14 جون 2018 17:50

ارسل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2018ء) لبنان حکومت اور اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں کی ایجنسی کے درمیان عوامی معاملے پر اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں اور لبنان کے نگراں وزیر خزانہ نے الزام لگایا ہے کہ ایجنسی شام کے پناہ گزینوں کے واپس لوٹنے میں حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے عملے کے رہائشی اجازت ناموں کی تجدید روکنے کے حکم کے بعد شامی سرحد کے قریبی علاقے کا دورہ کرتے ہوئے نگراں وزیر خزانہ جبران بسیل کا کہنا تھا کہ یہ انہیں بتانے کا وقت ہے کہ اب بہت ہوچکا ہے، لبنان کی معیشت تباہ ہورہی ہے اور دنیا میں کوئی دوسرا ملک نہیں نہیں، جس نے انہیں جگہ دی اور زیادہ رعایت کی پیشکش کی۔

خیال رہے کہ لبنان میں 20 لاکھ سے زائد شامی مہاجرین ہیں جو ملک کی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ہے، جس کے باعث معیشت کو کافی دبا کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ لبنان جیسے چھوٹے، سیاسی اور معاشی طور پر نازک ملک کی جانب سے مہمان نوازی کے جذبے کی بین الاقوامی رہنماں، اقوامی متحدہ کے حکام اور امداد دینے والے ممالک کی جانب سے تعریف کی گئی لیکن سیاسی تقسیم اور اقتصادی بحران کے باعث ان پناہ گزینوں کے خلاف جذبات میں اضافہ ہورہا ہے، خاص طور پر گزشہ ماہ پارلیمانی انتخابات کے دوران ان کی واپسی کے مطالبے کو تقویت ملی تھی۔

جبران بسیل نے الزام لگایا کہ ایجنسی لبنان میں موجود پناہ گزینوں کی واپسی کے معاملے میں ناقص سیکیورٹی کی ضمانتوں اور واپسی میں فوجی خدمات لازمی ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھا کر پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے اور انہیں یہ بھی کہا جارہا کہ واپسی کی صورت میں امداد روک دی جائے گی جبکہ اصل میں ایجنسی پناہ گزینوں کو یہ بتا رہی ہے کہ وہ واپس نہیں جائیںیاد رہے کہ شام کے مختلف علاقوں کو روس اور ایران کی حمایت یافتہ شامی حکومت نے باغیوں اور عسکریت پسندوں سے واپس لے لیا ہے لیکن اس کے باوجود پناہ گزینوں کو یہ خوف ہے کہ اگر وہ واپس لوٹتے ہیں تو انہیں ہراساں یا قید کردیا جائے گا جبکہ بہت سے پناہ گزینوں اپنا گھر بار کھو چکے ہیں اور ان کے پاس واپسی پر کچھ نہیں ہے۔

علاوہ ازیں نیو یارک میں اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفین دوجارک کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے ( یو این ایچ سی آر) کو اس معاملے پر شدید تحفظات ہیں اور یہ عمل لبنان تحفظ کے لیے جاری کام کو براہ راست متاثر کرے گا۔انہوں نے کہا یو این ایچ سی آر کو امید ہے کہ وزیر خارجہ کی جانب سے لیے گئے فیصلے پر بغیر کسی تاخیر کے نطر ثانی کی جائے گی۔۔