اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ خوش آئندہے‘صدر آزاد کشمیر

اب وقت آ گیا ہے کمیشن کی سفارشات کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ایک آزادانہ اور غیر جاندرانہ اور معتبر تحقیقات کا آغاز کیا جائے‘سردار مسعود خان

جمعہ 15 جون 2018 13:06

راولاکوٹ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جون2018ء) صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کی طرف سے جاری کردہ اس رپورٹ کو خوش آئند قرار دیا ہے جس میں اقوام متحدہ نے پہلی بار مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پامالیوں کا ذکر کیا ہے۔ صدر نے اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے جانب سے اس تجویز کو بھی سراہا کہ ایک انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے جو مقبوضہ کشمیر میں ان خلاف ورزیوں کی چھان بین کری-صدر مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری کردہ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کا تفصیلاً ذکر ہے بالخصوص 8 جولائی 2016 کو برہان وانی کی شہادت کے بعد بے تحاشہ طاقت کے استعمال، ہلاکتوں، پلیٹ گن کا استعمال اور اس کے نتیجے میں کشمیری نوجوانوں کو بینائی سے محروم کرنا، غیر قانونی طور پر گرفتاریوں، نظر بندیوں، جنسی تشدد اور گمشدگیوں کا تذکرہ اور تفصیلاً کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر چہ یہ فہرست بہت مفصّل تو نہیں لیکن یہ ایک شروعات ضرور ہیں۔ صدر نے کہا کہ قبل ازیں ہندوستان نے اقوام متحدہ کے جانب سے مقبوضہ کشمیری میں فیکٹ فائنڈنگ مشن کی تعیناتی کو مسترد کر دیا تھا۔صدر آزاد کشمیر نے مزید کہا کے ہندوستان نے متعدد بار اقوامِ متحدہ کے کمیشن آفس کی درخوستوں کو رد کر چکا ہے جو کمیشن نے مقبوضہ کشمیر تک رسائی دینے کیلئے دیے تھیں۔

اسکی وجہ صرف اور صرف یہ ہے کہ ہندوستان حقائق کو چھپانا چاہتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالے رکھنا چاہتا ہے۔صدر مسعود خان نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ہائی کمیشنر برائے انسانی حقوق نے مقبوضہ کشمیر میں غیر مشروط طور پر رسائی دینے کی درخواست کی ہے تاکہ انسانی حقوق کی صورت حال کا جائزہ لے سکے۔صدر نے کہا انسانی حقوق کے کمشنر نے آزاد کشمیر کے لوگوں، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں اور پاکستان کے لوگوں کی طرح ہندوستانی افواج کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے ان سفارشات کی توثیق کی کہ مقبوضہ کشمیر کے Armed Forces Special Powers Act 1990 کو ختم کیا جائے۔ اگر چہ نے یہ سفارش کی ہے کہ ہندوستان کے پبلک سیفٹی ایکٹ 1998 میں ترمیم کی جائیں لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس کالے قانون کو جسے امنسٹی انٹرنیشنل نے لاقانونیت پر مبنی قانون ''lawless laws'' قرار دیا ہے اسے فوری طور پر سرے سے ختم کیا جائے۔ یہ دونوں قوانین اور ان سے ملتے جلتے دیگر قوانین ہی در اصل ہندوستانی افواج کو ظلم و استبداد کا بازار گرم کرنے کہ لائسنس دیتے ہیں۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشنر کی ان سفارشات کو روشنی میں ہندوستان کو سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کر دینا چاہئے اور ان تمام پابندیوں کو بھی ختم کر دینا چائیے جسکے تحت مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو انٹرنیٹ و موبائل فون کے استعمال کی اجازت نہیں اور صحافیوں کی آزادانہ نقل و حرکت اور اخبارات کی اشاعت پر پابندی ہے۔

صدر مسعود نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کمیشن کی سفارشات کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ایک آزادانہ اور غیر جاندرانہ اور معتبر تحقیقات کا آغاز کیا جائے تاکہ دنیا کو یہ پتہ چل سکے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ارتقابّ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرط یہ کہ یہ تحقیقات ایک غیر جاندار اور بین الاقوامی فورم کے تحت ہونی چاہئے۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے لوگ مقبوضہ کشمیر کے اپنے بہن بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان پر کسی اور الزام کہ حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کنٹرول لائن پر کسی قسم کی دراندازی نہیں ہو رہی اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک آزادی مکمل طور پر مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی شروع کی ہوئی تحریک ہے اور یہ ایک پرامن تحریک ہے جسے وہاں کے نوجوانوں، مرد و خواتین نے اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جاری و ساری رکھا ہوا ہے۔

صدر مسعود خان نے کہا کہ جہاں تک آزاد کشمیر کا تعلق ہے یہ ایک آزاد خطہ ہے جسکے لوگو کے مکمل آزاد ہے اور یہاں انسانی حقوق کی انتہائی تسلّی بخش صورت حال ہے۔ لوگوں کو بنیادی حقوق حاصل ہیں اور وہ عزت و وقار کے ساتھ زندگی گزار رہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کشمیر میں جرائم کی شرح سب سے کم ہے اور تعلیمی اسکور بھی پورے پاکستان سے زیادہ ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت انسانی وسائل پر سرمایہ کررہی ہے اور تعلیمی شعبے کو مزید ترقی دے رہی ہے۔اس طرح صحت عامہ کی سہولیات، سیر و سیاحت، زراعت، توانائی کے پیداوار پر برق رفتاری سے کام جاری ہے۔ صدر نے کہ کے مقبوضہ کشمیر کے بر عکس آزاد کشمیر میں کوئی سیاسی قیدی نہیں، نہ کوئی جبری گمشدگیاں اور انسانی حقوق کی کوئی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔

ہمارے دروازے تمام بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیئے کھلے ہیں کہ وہ یہاں آکر خود اپنی آنکھوں سے صورت حال دیکھ سکتے ہیں۔صدر مسعود خان نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ بین الاقوامی برادری بشمول اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل اور عالمی طاقتیں اس رپورٹ کا سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لے اور اس کو کسی طرح سے نظر انداز نہیں کریں۔