شجر کاری کے ذریعے درختوں کی تعداد میں اضافہ کی حکمت عملی اختیار کی جائے، چیف ایگزیکٹو پی ایف سی میاں کاشف اشفاق
جمعہ 15 جون 2018 16:00
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان سے لکڑی کی مصنوعات کی برآمدات صرف لکڑی کے فرنیچر، چند سٹیشنری آئٹمز (رجسٹرز، ڈائریوں، خطوط وغیرہ) اور شیشم کے ٹیبل اور کچن ویئر تک محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہزاروں افراد چھوٹے پیمانے پر فرنیچر کی تیاری سے وابستہ ہیں، روایتی طور پر، گاؤں کے کارپینٹر ہی فرنیچر تیار کرتے تھے لیکن اب نجی شعبے نے گجرات، جھنگ، پشاور اور دیگر شہروں میں جدید فرنیچر فیکٹریاں قائم کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فرنیچر سازی کے لئے تقریباً 82 فیصد شیشم کی لکڑی استعمال ہوتی ہے جبکہ اس کے علاوہ دیودار، پاپلر اور شہتوت کی لکڑی بھی استعمال کی جاتی ہے۔ فرنیچر ساز زیادہ تر خود ہی لکڑی کی کٹائی کرتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق فرنیچر کے لئے لکڑی کا استعمال 5.9 میٹر مکعب میٹر فی ہزار افراد ہے۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ مقامی سطح پر شجرکاری کو فروغ دینے کے لئے درخت نہ کاٹنے کی حوصلہ افزائی کیلئے حکومت کو نقد حوصلہ افزائی پروگرام شروع کرنا چاہئے جس نتیجے میں جنگلات کا تحفظ ممکن ہو سکے گا۔ میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں جنگلات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور علاقے میں تجارتی جنگلات کو فروغ دیکر دیہی علاقوں میں نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں بلکہ اس سے موجودہ جنگلات پر دباؤ بھی کم ہو گا۔ جنگلات کے متبادل توانائی کے ذرائع کو فروغ دینے اور عوام کو جنگلات کی اہمیت کے بارے میں آگاہی کی بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ درآمدی لکڑی، چاہے وہ امریکہ اور کینیڈا سے منگوائی جائے،امپورٹ ڈیوٹی کے باوجود 50 سے 100 روپے تک سستی ہے، انہوں نے کہا کہ غیر ملکی لکڑی اس لئے سستی ہے کیونکہ وہ منظم انداز میں درخت اگاتے اور کاٹتے ہیں اور اس سے کبھی جنگلات کے کٹائو کا مسئلہ پیدا نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی، مہارت اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کی وجہ سے پاکستان میں لکڑی کے آرے اس قدرتی خزانے کو بڑے پیمانے پر ضائع کر رہے ہیں۔ پی ایف سی کے چیف ایگزیکٹو نے کہا کہ جنگلات کی کٹائی کو روکنے کیلئے سخت اقدامات اور قانونی کارروائی اب موثر نہیں رہے اس لئے اس کی روک تھام کیلئے از سر نو پالیسی مرتب کرنا ہوگی اور اپنے ایکو سسٹم کو تباہی سے بچانے اور اپنے قدرتی وسائل کی حفاظت کیلئے جدید خطوط پر اقدامات کرنا ہونگے۔ سیکرٹری پی ایف سی عاقل سردار نے کہا کہ اگر فرنیچر کے شعبے کو انڈسٹری کا درجہ دے دیا جائے، مقامی ہاتھ سے بنے فرنیچر کو پروموٹ کیا جائے اور کارکنوں کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے تو یہ شعبہ بڑی مقدار میں زرمبادلہ کما سکتا ہے۔مزید زراعت کی خبریں
-
پاکستان بزنس فورم کی ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس
-
مشروم کی 150 اقسام ، ہزاروں لوگ مشروم کی ایکسپورٹ کے ذریعے قیمتی زرمبادلہ کما رہے ہیں، ترجمان آری
-
پنجاب حکومت کا اگلے 2 سالوں کے دوران کاشتکاروں کو 60 فیصد سبسڈی پر 56 اقسام کے زرعی آلات فراہم کرنے کا فیصلہ
-
کماد کے کاشتکاروں کو فصل کی گوڈی اور نائٹروجن کھاد کی دوسری قسط ڈالنے کے بعد آبپاشی کی ہدایت
-
بہاریہ مکئی کو گڑوؤں اور کونپل کی مکھی سے بچانے کے لئے کاشتکاروں کومناسب دانہ دار زہرکے استعمال کامشورہ
-
کاشتکاروں سے 44 ہزار 783 میٹرک گندم کی خریداری کا ہدف مقررکیا گیا ہے، ڈپٹی کمشنرسیالکوٹ
-
فی 50 کلوگرام بیگ یوریا کی قیمت میں634روپے کا اضافہ
-
کپاس کی کاشت 15مئی سے 31مئی کے دوران مکمل کرنے کی ہدایت
-
پنجاب میں 40لاکھ ایکڑ پر کپاس کاشت کرنے کا ہدف مقرر
-
حکومت پنجاب کپاس کی پیداوار میں اضافہ کو اپنی اولین ترجیح کے طور پر لئے ہوئے ہے
-
کاشتکاربہاریہ سورج مکھی کی بہترین پیداوار کے لئے اچھے اگاؤ کاحامل بیج استعمال کر یں، محکمہ زراعت
-
امرود کے باغبانوں کو نئے پودے لگانے کا عمل 15اپریل تک مکمل کرنے کی ہدایت
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.