بس ہوسٹس کا قتل ،ْ مہوش گھر کی واحد کفیل تھی ،ْ جس نے عزت بچانے کیلئے جان دی ،ْ والدہ

ملزم کے خلاف مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی جائیں ،ْمطالبہ

پیر 18 جون 2018 12:40

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) فیصل آباد میں چند روز قبل شادی سے انکار پر سیکیورٹی گارڈ کے ہاتھوں قتل ہونے والی 18 سالہ بس ہوسٹس مہوش کی والدہ نے کہا ہے کہ ان کی بیٹی گھر کی واحد کفیل تھی جس نے اپنی عزت بچانے کی خاطر جان دے دی۔واضح رہے کہ چند روز قبل ایک نجی بس کمپنی کے سیکورٹی گارڈ نے شادی سے انکار پر مہوش نامی بس ہوسٹس کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، ملزم کو بس اسٹینڈ کے ملازمین نے پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا تھا، جس کے خلاف مقدمہ درج ہے۔

میڈیا سے گفتگو میں مقتولہ مہوش کی والدہ نے کہا کہ اگر ان کی بیٹی کو بروقت طبی امداد دی جاتی تو اس کی جان بچ سکتی تھی۔ انہوں نے مہوش کے قاتل کو عبرت ناک سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف مقدمے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات بھی شامل کی جائیں۔

(جاری ہے)

مقتولہ مہوش کے نانا محمد حسین بھی اس موقع پر غمزدہ نظر آئے جنہوں نے سوال کیا کہ ان نواسی کے خون کا حساب کون دے گا۔

گزشتہ روز نگران وزیراعلیٰ پنجاب پروفیسر حسن عسکری نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کلیم امام سے رپورٹ طلب کی تھی ،ْنگران وزیراعلیٰ نے مقتولہ مہوش کے خاندان کو ہر قیمت پر انصاف دینے کے عزم کا بھی اظہار کیا تھا۔پولیس کی ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم کسی دوسری بس کمپنی کا سیکیورٹی گارڈ ہے، جو شادی کے لیے بس ہوسٹس کو مجبور کرتا تھا۔ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزم نے شادی سے انکار پر بس ہوسٹس مہوش کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔