وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے عید کا دوسرا دن مہاجرین جموں کشمیر کے ساتھ گزارا

مانکپیاں کیمپ ،ٹھوٹھہ کیمپ کا دورہ کیا ،شہداء کے لواحقین سے ملاقات کی

پیر 18 جون 2018 17:10

�ظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے عید کا دوسرا دن مہاجرین جموں کشمیر کے ساتھ گزارا ،مانکپیاں کیمپ ،ٹھوٹھہ کیمپ کا دورہ کیا ،شہداء کے لواحقین سے ملاقات کی ،مہاجر کیمپ آمد پر مہاجرین نے وزیراعظم کے حق میں بھرپور نعرے بازی کی ، وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہاجر کیمپوں میں مقیم آبادی کے مسائل سے آگاہ ہوں آبادی بڑھ رہی ہے ،آزادکشمیر کے سب وسائل آپ کے لیے ہیں آپ کا حق آزادکشمیر کے لوگوں سے زیادہ ہے اس لیے کہ آپ نے ہماری آزادی کے لیے جان و مال کی قربانی دی اپنے لخت جگر قربان کیے۔

انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر کے اندر جو انسانی حقوق کی پامالی کی گئی اور کی جارہی ہے اس کی کوئی مثال نہیں ملتی اور اب دنیا نے اس بات کو جان لیا ہے کہ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کمیشن کے چئیرمین نے جو رپورٹ بھیجی ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیریوں کی قربانیوں کا دنیا بھر نے اعتراف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی نے وادی کو آہنی حصار میں رکھا ہے لیکن ظلم ظلم ہے وہ پنپ نہیں سکتا ہے اسے رکنا ہے ہندوستانی فوج کا بیان اس بات کا بین ثبوت ہے کہ ریاست جموں کشمیر کے اندر جاری جدوجہد ریاست کی اندرونی جدوجہد ہے اس نے کہا کہ ہم مارتے ہیں تو اور لوگ شامل ہو جاتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر ہندوستان کا دراندازی کا پروپیگنڈا دم توڑ رہا ہے اب ان کا آرمی چیف کہ رہا ہے کہ لڑنے والے مقامی ہیں یہ واحد تحریک ہے جو کہ مکمل طور پر اندرونی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم ہندو کے نہیں برہمن سامراج کے خلاف ہیں جنہوں نے اقلیتوں کو دبایا ہوا ہے ہمارا عام ہندوستان کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ہمارا جھگڑا ان کے ساتھ ہے جو جبر کے ساتھ مقبوضہ کشمیر پر قبضہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے تباہی نہیں چاہتے مگر مسئلے کے حل کیلئے ضروری ہے کہ ہندوستان مسئلہ کشمیر کو متنازعہ سمجھے جب تک وہ اسے ایک حل طلب مسئلہ نہیں سمجھتا اس سے کسی قسم کی بات چیت فضول ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے اندر یہ سوچ پیدا ہو چکی ہے کہ کشمیریوں کے ساتھ بات چیت کی جاے۔پاکستان اور ہندوستان اور کشمیری اس مسلے میں تین فریق ہیں ہندوستان قابض اور جارح ہے جبکہ پاکستانی فوج ہماری حفاظت کے لیے یہاں موجود ہے یہ ہماری اپنی فوج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کے شکرگزار ہیں کہ ستر سال پہلے قائد اعظم محمد علی جنا ح نے جو موقف اپنایا تھا آج بھی پوری قوم اس پر کاربند ہے۔آزادکشمیر کے اندر آباد مہاجرین ہماری ذمہ داری ہیں ان کے مسائل کو حل کرینگے ہماری حکومت نے پہلی بار مہاجرین جموں و کشمیر کی نشستوں کو آئینی تحفظ دیا مہاجرین 89 کے کوٹے پر مکمل عملدرآمد کروائیں گے اس میں جو دقتیں ہیں انہیں دور کرینگے۔

انہوں نے کہا کہ میں خود آدھا مہاجر ہوں میری ماں سرینگر کی رہنے والی تھیں اور ماں آپ کا سب کچھ ہوتی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عید کے دن اور اس سے ایک دن پہلے جو کچھ وادی میں ہوا سید شجاعت بخاری کا جس طرح بہیمانہ قتل کیا گیا اس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں ہندوستانی ایجنسیاں اس معاملے کو کسی اور جانب جوڑ رہی ہیں لیکن سب کو پتہ ہے اس میں وہ خود ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے عید والے دن بھی وہاں لوگوں کو قتل کیا گیا۔ان حالات میں رہنا بے انتہا مشکل کام ہے سلام ہے ان جوانوں کو جو اپنی چھاتی تان کر بندوق کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں انشاء اللہ وہ دن آئیگا جب کشمیری سرینگر پارلیمنٹ کی عمارت پر سبز ہلالی پرچم لہرائیں گے۔انہوں نے کہا کہ میں مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو کہتا ہوں کہ آپ حوصلہ نہ ہاریں ہم آپ کے ساتھ ہیں اگر ضرورت پڑی تو ہم سیز فائر لائن کو کراس کر کہ آپ کے ساتھ کھڑے ہونگے سیز فائر لاین پر لگی باڑ ہمارا راستہ نہیں روک سکتی۔

انہوں نے کہا کہ مہاجرین کے دکھ درد میں شریک ہونے آیا ہوں شہدا ء نے عظیم مقصد کی خاطر قربانی دی شہید کا مرتبہ سب سے بلند ہے اس کی دعا ہمارے پیارے پیغمبرﷺ نے شہادت کی تمنا کی جو لوگ اس کی راہ میں مارے جائیں رب تعالی فرماتا ہے کہ ان کو شعور نہیں وہ زندہ ہیں۔شہدا کے لواحقین کے اہلخانہ کی کفالت کے لیے فنڈ قائم کررہے ہیں اس کے لیے قانون سازی کر لی گئی ہے اس میں حکومت بھی پیسے ڈالے گی۔

یہ حکومت شہدا کی وارث حکومت ہے یہ ہماری ذمہ داری ہے اس سے اگر ہم پہلو تہی کرینگے تو ہم پر عذاب نازل ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیمپ میں رہنے والے افراد کے مسائل کا حل اولین ترجیح ہے۔مہاجرین کی آبادی بڑھنے سے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں ان کو حل کرینگے جتنا آزادکشمیر کے کسی شہری کا ریاستی وسائل پر حق ہے اتنا ہی آپ کو بلکہ آپ کا اس سے زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں اور شہادتیں رنگ لا رہی ہیں اقوام متحدہ کی رپورٹ ویسے نہیں آ گئی کشمیریوں نے بہت کرب جھیلے۔شہدا کے لواحقین فکر نہ کریں شہداکی قربانیوں کا پھل ملنے والا ہے ظالموں کو حساب دینا پڑیگا مہاجرین دلیر لوگ انہوں نے نبی کریم ﷺ کی سنت کے مطابق ہجرت کی بزدل لوگ نہیں آپ دلیر لوگ ہیں ہم آپ کا بھرپور خیال رکھیں گے تمام کیمپوں میں بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی اولین ترجیح ہے رب تعالی سے دعا ہے کہ مرنے سے پہلے ایک مرتبہ آزادی کے ساتھ سرینگر جانے کا موقع مل سکے اور کشمیری آزادی کے ساتھ پاکستان کا یوم آزادی وہاں منائیں جو کچھ وہاں مقبوضہ کشمیر میں ظلم ہو رہا ہے اس کی مثال دنیا میں نہیں ملتی ،لوگوں کو اغوا کر لیا گیا لوگوں کا قتل عام کیا گیا معصوموں سے ان کی بینائی چھینی گئی معذور کیے گئے خواتیں آدھی بیوہ پر زندگیاں تنگ کر دی گئیں۔

میں آپ کا خادم ہوں آپ کے ساتھ اور خدمت کے لیے ہمہ وقت حاضر ہوں۔اس موقع پر مہاجرین نے وزیراعظم کی قیادت کو سراہا اور انہیں ایکٹ 74میں ترمیم پر مبارکباد دی۔اس موقع پر وزیراعظم کے حق میں زبردست نعرہ بازی بھی کی گئی وزیراعظم آزادکشمیر نے کہاکہ کشمیریوں کی گرانقدر اور بے مثال قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی اور وہ اپنی آزادی کی منزل ضرور حاصل کریں گے۔

کشمیری مہاجرین کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کرنے کے لیے ان کی حکومت کے ہر ممکن اقدامات جاری رکھے گی۔ انہوںنے کہاکہ ہجرت انبیاء کرام کی عظیم سنت ہے اور دلیر اور جرات مند لوگ قربانیاں دیتے ہیں اور بڑے مقاصد کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر ہجرت کرت ہیں یہ کوئی کمزوری کی بات نہیں ہے اسلامی تعلیمات واضع ہیں اس سلسلے میں مکہ والوںکی مدینہ ہجرت بڑی اسلامی مثال ہے انہوں نے یقین دلایا کہ ان کی حکومت مہاجرین کی مسائل حل کرنے کے لیے منظور کردہ کروڑوں روپے کی سکیموں پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے گی اور آئندہ ماہ جولائی سے نئے بجٹ میں منظور کی جانے والی سکیموں پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔