خوشیوں کے موقع پر ہمیں بے سہارا، مجبور، غریب و لاچار افراد کو نہیں بھولنا چاہئے، میئر کراچی وسیم اختر

ایدھی ٹرسٹ 98 فیصد ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے جو شدید بیماریوں کا شکار یا مشکلات سے دوچار ہیںان کا فلاحی کام پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے

پیر 18 جون 2018 19:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جون2018ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ خوشیوں کے موقع پر ہمیں بے سہارا، مجبور، غریب و لاچار افراد کو نہیں بھولنا چاہئے، ایدھی ٹرسٹ 98 فیصد ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے جو شدید بیماریوں کا شکار یا مشکلات سے دوچار ہیںان کا فلاحی کام پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے ، یہ بات انہوں نے عید کے تیسرے دن ایدھی سینٹر کے دورے کے موقع پر کہی ، اس موقع پر بلقیس ایدھی، فیصل ایدھی، بیگم فیصل ایدھی اورایدھی سینٹر انتظامیہ کے دیگر اراکین بھی موجود تھے، میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ عید فیملی کے ساتھ مناتے ہیں میں نے سوچا یہ عید ایدھی سینٹر میں داخل بچوں کے ساتھ منائی جائے، یہ خوشی کا مقام ہے مجھے ایدھی سینٹر آکر دلی خوشی ہوئی ہے، انہوںنے کہا کہ ایدھی سینٹر کے دروازے مذہب، رنگ و نسل و قوم کی تفریق اورامتیازکے بغیر سب کے لئے کھلے ہیں حالانکہ ایمبولینس سروس اور دیگر فلاحی خدمات صرف ایدھی ٹرسٹ کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ حکومتوںکے کرنے کا کام ہے، تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ ایدھی فائونڈیشن کے ساتھ تعاون کریں،اس موقع پر ایدھی فائونڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی نے کہا کہ عید کے تینوں ایام میں میئر کراچی وسیم اختر واحد عوامی نمائندے ہیں جو ایدھی سینٹر میں یتیم و بے سہارا بچوں کے ساتھ عید منانے آئے، میئر کراچی وسیم اختر کی ایدھی سینٹر آمد ہمارے اور یہاں موجود بچوں کے لئے مسرت کا باعث بنی ہے ، ایدھی فائونڈیشن کے بانی عبدالستار ایدھی کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے اس موقع پر میئر کراچی سے درخواست کی کہ ایدھی سینٹر ناگن چورنگی کے اطراف موجود کچرا ہٹایا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے ایدھی سینٹر میں داخل مریضوں کو تکلیف کا سامنا ہے اور بیماریاں پھیل رہی ہیں، میئر کراچی وسیم اختر نے اس موقع پر عید کے دوسرے دن سینڈز پٹ کے ساحل پر نہاتے ہوئے ڈوب جانے والے کراچی کے 2 نوجوانوں فراز اور اسامہ کی ہلاکت کے واقعہ پر شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری تھی کہ سمندر میں شدید طغیانی ہونے کے باعث ساحل سمندر پر دفعہ 144 نافذ کرتی اور پولیس کے ذریعہ اس پر عملدرآمد کراتی تاہم 12 کلومیٹر طویل ساحل سمندر پر قانون کے نفاذ کے لئے پولیس موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے یہ المناک واقعہ پیش آیا۔

(جاری ہے)

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے 32 لائف گارڈز کے ایم سی کی حدود میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور جائے واقعہ منوڑہ کنٹونمنٹ بورڈ کا علاقہ تھا لیکن اس سے قطع نظر کہ کس کا علاقہ تھا پولیس کو دفعہ 144 پر سختی کے ساتھ عملدرآمد کرانا چاہئے تھا تاکہ یہ افسوس ناک واقعہ پیش نہ آتا، میئر کراچی نے کہا کہ ہمیشہ خوشی کے موقع پر ایسے حادثات پیش آجاتے ہیںجو قابل افسوس ہیں والدین کی بھی ذمہ داری ہے کہ سمندر میں طغیانی ہو تو خود بھی اس سے دور رہیں اور اپنے بچوں کو بھی سمندر کی بے رحم موجوں سے بچائیں۔