عوام نے 2018ء کے انتخابات میں خوف اور تعصب سے بالا تر ہوکر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تو کراچی ایک بار پھر روشنیوں کا شہربنے گا ،عدلیہ خود کو غیر جانبدار ثابت کرے اور پانامہ لیکس کے دیگر 436 لوگوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے

نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم کاعید ملن پارٹیوں کے شرکاء سے خطاب

پیر 18 جون 2018 21:20

کراچی /لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 18 جون2018ء) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام تیس سال تک یرغمال رہے،ان کی آرزئوں اور ارمانوں کا خون ہوا اور استحصالی قوتوں نے انہیں ایک دن کے لیے سکون اور چین کا سانس لینے نہیں دیا لیکن اس کے باوجود کراچی کے اسلام پسند بہادر عوا م اللہ اور رسولﷺ کے احکامات پر ڈٹے رہے ، اسلامی نظام زندگی پر لوگوں کاایمان مزید مضبوط ہوا اور وہ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ اللہ کے نظریہ کی آبیاری کرتے رہے۔

کراچی دکھی لوگوں کا شہر ہے لیکن اگر انہوں نے 2018ء کے انتخابات میں خوف اور تعصب سے بالا تر ہوکر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا تو کراچی ایک بار پھر اسی طرح روشنیوں کا شہربنے گا جس طرح عبدالستار افغانی کے دور ہوتا تھا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل اس شہر کی روشنیاں بحا ل کرے گی۔عدلیہ خود کو غیر جانبدار ثابت کرے اور پانامہ لیکس کے دیگر 436 لوگوں کو بھی احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کیاجائے۔

عوام سوال کرتے ہیں کہ چھ آف شور کمپنیوں کا مالک ایک فون کال پر بلیک لسٹ سے نکل کر ملک سے باہر کیسے چلا گیا۔بھٹو نے دس سال کے لیے کوٹہ سسٹم شروع کیا تھاجو 45سال بعد بھی اسی طرح قائم ہے اس کا کیا جواز ہی ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیاقت باغ اور گلبرگ میں عید ملن پارٹیوں کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔راشد نسیم نے کہا کراچی پاکستان کاسب سے بڑا شہر ہے مگریہاں کے شہریوں کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ،لوڈ شیڈنگ کا مستقل عذاب اس شہر کی پہچان بن چکا ہے اور شہر میں جگہ جگہ کوڑے کے ڈھیر شہریوں کا منہ چڑاتے ہیں ۔

ان حالات میں ضروری ہے کہ کراچی کے عوام متحدہ مجلس عمل کے امیدواروں کو سپورٹ کریں اور ووٹ دیں تاکہ ا ن کی تیس سالہ محرومیوں کا ازالہ کیاجاسکے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے عوام جس طرح اسلام سے محبت کرتے ہیں اورا نہوں نے تمام تر پریشانیوںاور خوف مصیبتوں کے باوجود باطل کی خدائی کو قبول نہیں کیا اگر وہ اس ایمانی جرات کے ساتھ ایم ایم اے کے امیدوار وںکے شانہ بشانہ کھڑے ہوجائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ کراچی ایک بار پھر عالم اسلام کا دھڑکتا دل نہ بن سکے اور عوام کا مقدر تبدیل نہ ہو۔