خلائی سیاحت اب زیادہ دور کی بات نہیں ہے چینی راکٹ ساز اکادمی کا دعوی

چینی انجینئر خلائی سیاحت کے لیے نیا خلائی جہاز بنانے میں مصروف ہیں خواہشمند مسافروں کو 200000ڈالر سے 250000ڈالر تک کی رقم ادا کرنی ہوگی

منگل 19 جون 2018 13:47

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2018ء) بیجنگ کے جنوبی نواں میں لانچ وہیکل ٹیکنالوجی کی چینی اکادمی کے انجینئر ہراس کے لیے جوستاروں کا شاندار نطارہ کرنے اور بے وزنی کی کیفیت کا تجربہ کرنے کے لیے بیرون مدار سفر کے لیے ہوایک نیا خلائی جہاز ڈیزائن کرنے میں مصروف ہیں۔یہ اکادمی راکٹ بردار بنانے کا ایکمقتدر اکادمی ہے۔تاہم مستقبل قریب میں اسے ایک نیا اعزاز حاصل ہوگا اور یہ چین کی خلائی سیاحت فراہم کرنے والی پہلی اکادمی بن جائے گی۔

یہ اکادمی ملک کی سب سے بڑی راکٹ ساز اور چین خلائی سائنس وٹیکنالوجی کارپوریشن کا حصہ ہے۔منصوبے کے مطابق توقع ہے کہ دوبارہ قابل استعمال خلائی جہاز 2028کے لگھ بگھ استعمال کیا جائے گا۔ یہ عمودی سٹبلائز جو کہ دم پر اپرائٹ فن ہے کے بغیر فکسڈ وینگ طیارے کی طرح ہوگا اور یہ ایک راکٹ انجن کی مدد سے گومایا جائے گا۔

(جاری ہے)

یہ مخصوص راکٹ بردار کی طرح عمودی طور پر اڑان بھرے گا۔

لیکن ایک عام طیارے کی طرح رن وے پر افقی لینڈنگ کرے گا۔ اکادمی کے مطابق یہ پہلے سے مقررہ پروگراموں کے مطابق کام کرے گا۔اور خلائی جہاز کے اندر کوئی کنٹرولر یا ہوا باز نہیں ہوگا۔دس کلومیٹر سے زائد اندورنی رقبے والا یہ خلائی جہاز ایک سو کلومیٹر سے زیادہ کی بلندی پر زیادہ سے زیادہ بیس مسافروں کو لے کر جاسکے گا۔ یہ بلندی کسی تجارتی جٹ لائنر کی پرواز کرنے کی بلندی سے دس گنا زیادہ ہے۔اکادمی کے مطابق نصف گھنٹے کی پرواز کے دوران مسافر دس منٹ سے زیادہ عرصے تک نظارہ کرسکیں گے۔

متعلقہ عنوان :