انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بیان حلفی جمع کروانا سیاستدانوں کے لیے درد سر بن گیا

بیان حلفی لازمی قرار دئے جانے کے بعد کئی سیاستدانوں نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کروائے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 19 جون 2018 15:19

انتخابات میں حصہ لینے کے لیے بیان حلفی جمع کروانا سیاستدانوں کے لیے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 19 جون 2018ء) : عام انتخابات میں کاغذات نامزدگی کے ساتھ ساتھ بیان حلفی جمع کروانا سیاستدانوں کے لیے درد سر بن گیا ہے جس کے پیش نظر کئی سیاستدانوں نے اپنے کاغذات نامزدگی ہی جمع نہیں کروائے۔ قومی اخبار میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت تاحیات نااہلی، چھُپی ہوئی آمدن سامنے آنے کا ڈر یا ایف بی آر میں اثاثے منظرعام پر آنے ، نیب میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس بن جانے کا خوف یا کچھ اور۔

۔ سال 2013ء کی نسبت سال 2018ء کے عام انتخابات میں کم اُمیدواران میدان میں اُترے ہیں۔ سال 2013ء اور سال رواں 2018ء کے عام انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والے اُمیدواروں کے تقابلی جائزہ کے مطابق کاغذات نامزدگی جمع کروانے والے اُمیدواران کی تعداد میں7 ہزار کی کمی ہوئی ہے ۔

(جاری ہے)

اعدادوشمار کے مطابق 2013ء میں 28 ہزار 302 اُمیدواروں نے کاغذات جمع کروائے جب کہ انتخابات 2018ء کے لیے صرف 21 ہزار 482 اُمیدواروں نے کاغذات جمع کروائے ہیں۔

قومی اسمبلی کے لیے اُمیدواروں کی تعداد 7 ہزار 996 سے کم ہو کر 5 ہزار 473 ہے جب کہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے 18 ہزار 825 اُمیدواروں سے کم ہو کر 13 ہزار 693 ہوگئی ہے ۔ قومی اسمبلی میں خواتین کے لیے مختص نشستوں پر اُمیدواروں کی تعداد 350 سے بڑھ کر 436 ہوگئی اور صوبائی اسمبلیوں میں یہ تعداد 821 سے بڑھ کر 1255 ہوگئی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے اقلیتی امیدواروں کی تعداد میں کوئی رد و بدل نہیں ہوا اور 2013ء کی طرح اس مرتبہ بھی اقلیتی نشستوں پر 154 اُمیدوار سامنے آئے ہیں جب کہ صوبائی اسمبلیوں میں اقلیتی اُمیدواروں کی تعداد 310 سے بڑھ کر 471 ہوچکی ہے ۔

واضح رہے کہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے اُمیدواروں کے لیے بیان حلفی جمع کروانا لازم قرار دیا گیا ہے جس کے پیش نظر کئی سیاستدانوں نے کاغذات نامزدگی جمع ہی نہیں کروائے ۔