ہندو خاتون کا ایک ٹیلی کام کمپنی کے مسلم ملازم کی خدمات حاصل کرنے سے انکار

منگل 19 جون 2018 18:44

ہندو خاتون کا ایک ٹیلی کام کمپنی کے مسلم ملازم کی خدمات حاصل کرنے سے ..
نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جون2018ء) بھارت میں ایک ہندو خاتون نے ملک کی ایک بڑی ٹیلی کام کمپنی کے مسلمان ملازم کی خدمات استعمال کرنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد جب کمپنی کے ایک ہندو ملازم نے شکایت کے ازالے کی ذمہ داری سنبھالی تو سوشل میڈیا پر طوفان آ گیا۔ ٹوئٹر پر صارفین پوجا سنگھ اور ٹیلی کام کمپنی ائرٹیل دونوں کو تنقید کا نشانہ بنا تے رہے ۔

پوجا سنگھ نے اپنے ٹوئٹرہینڈل پر لکھا کہ ڈئیر شعیب ،ْآپ مسلمان ہیں اور مجھے آپ کے کام کرنے کے طریقے پر بھروسہ نہیں ہے ،ْ اس لیے میری شکایت کے ازالے کے لیے آپ کسی ہندو ملازم کو بھیجیں ،ْاس کے بعد ائرٹیل کی جانب سے ایک ہندو ملازم نے پوجا سنگھ سے ٹوئٹر پر ہی رابطہ کیا اور کہا کہ وہ ان کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

(جاری ہے)

چند ماہ قبل بھی ایک ہندو صارف نے ایک مسلمان ڈرائیور کی ٹیکسی میں سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

پوجا سنگھ کی ٹویٹ اور ائرٹیل کے رویے پر ملک کی کئی سرکردہ شخصیات نے رد عمل ظاہر کیا ۔کشمیر کے سابق وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے کہا کہ وہ ائرٹیل کو اب ایک بھی پیسہ نہیں دیں گے اور کسی دوسری کمپنی کی خدمات حاصل کریں گے۔مصنف اور کالم نگار چیتن بھگت نے طنزیہ کہا کہ ڈیر سک (بیمار) میڈم ،ْ یہ ائرٹیل کی کسٹمر سروس ہے، ہندو کے لیے ایک دبائیے، شمالی ہندوستانی کے لیے دو دبائیے۔ مبارک ہو، آپ ملک کو تقسیم کرنے اور ہماری سیاست کو انھیں باتوں میں الجھائے رکھنے میں کامیاب ہوگئی ہیں۔!اس تنقید کے بعد ائرٹیل نے ایک بیان جاری کرکے کہا کہ ڈیر پوجا، ائرٹیل مذہب یا ذات کی بنیاد پر بالکل تفریق نہیں کرتا اور ہم آپ سے بھی درخواست کریں گے کہ آپ بھی نہ کریں۔