توہین عدالت کیس ،طلال چوہدری کی انتخابات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

الیکشن کے مرحلے سے گزررہا ہوں،کیس الیکشن کے بعد تک ملتوی کردیں ،پہلے ہی مشکل سے وکیل ملا ہے، سابق وزیر مملکت داخلہ کی عدا لت سے استد عا الیکشن لڑنا آپ کا کاروبار ہے ہمیں اس سے غرض نہیں، یہ بینچ خصوصی طور پر تشکیل دیا گیا ہے، میں اور جسٹس فیصل عرب کراچی سے اس کیس کے لئے آئے ہیں، جسٹس گلزار کے تو ہین عدا لت کیس میں ریما رکس

منگل 19 جون 2018 19:30

توہین عدالت کیس ،طلال چوہدری کی انتخابات تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 جون2018ء) سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کی انتخابات کے بعد تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں 21 جون تک گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کو جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے طلال چوہدری کیخلاف توہین عدالت کی سماعت کی،سابق وفاقی وزیر کے وکیل کامران مرتضی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

دوران سماعت طلال چوہدری نے عدالت میں بتایا کہ الیکشن کے مرحلے سے گزررہا ہوں،کیس الیکشن کے بعد تک ملتوی کردیں ،پہلے ہی مشکل سے وکیل ملا ہے ۔جس پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بینچ خصوصی طور پر تشکیل دیا گیا ہے، میں اور جسٹس فیصل عرب کراچی سے اس کیس کے لئے آئے ہیں ۔

(جاری ہے)

آپ کے وکیل نہیں آئے ہم کیا کر سکتے ہیں،ہم کیس کو ملتوی نہیں کریں گے،اگر آئندہ سماعت پر آپ کے وکیل عدالت پیش نہ ہوئے تو آپ دوسرے وکیل کا انتظام کر لیں۔

جسٹس گلزار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن لڑنا آپ کا کاروبار ہے ہمیں اس سے غرض نہیں کیا اس موقع پر جسٹس گلزار نے استفسارکیا کہ آپ کا گواہ موجود ہی ،جس پر طلال چوہدری نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وکیل کو پتاہے ، میرا وکیل موجود نہیں ہے اور نیا وکیل اتنی جلدی ہو نہیں سکتا ۔جسٹس گلزار نے استفسار کیا کہ میں نے سوال کیا کیا آپ نے جواب کیا دیا،عدالت کے سامنے ایسے بیانات کیوں دے رہے ہیں ۔

اکیس جون تک وکیل پیش کریں یا متبادل کاانتظام کریں، بعد ازاں عدالت نے طلال چوہدری کی انتخابات کے بعد تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کیس کی سماعت اکیس جون تک ملتوی کر دی۔اس سے قبل تئیس مئی کو توہین عدالت کیس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے اپنے دفاع میں سترہ گواہان کی فہرست سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی، سینیٹر مصدق ملک، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب، عاشق حسین کرمانی گواہان کی فہرست میں شامل تھے۔

طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم نے گواہان کی فہرست پیش کردی ہے، ہمیں وقت دیں تاکہ گواہان کو بلاکر ان کا بیان قلمبند کراسکیں۔ جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ابھی گواہان کو بلائیں۔ ہم مقدمے کو اتنا طویل وقت نہیں کرسکتے۔طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ ہم گواہان کو لے آئیں گے۔جس پر جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ لے آئیں گے کیا مطلب ہی یہ بڑی مبہم بات ہے۔

آپ نے سترہ گواہان پیش کیے ہیں۔ اتنے گواہان کا کیا کرنا ہی طلال چوہدری کے وکیل نے کہا کہ اتنی جلدی گواہان کو لے کر آنا ممکن نہیں۔ عدالتوں میں آکر گواہان بیان ریکارڈ کرانے میں گھبراتے ہیں۔ ہمیں ایک ہفتے کا وقت دیا جائے۔جس پر جسٹس گلزار نے کہا کہ ایک ہفتہ نہیں دیں گے۔ آپ نے کچھ ایم این ایز اور ایم پی ایز کو گواہ بنایا ہے یہ بیان دے کر کیا کریں گی کہیں ایسا نہ ہو جن گواہان کے نام پیش کیے گئے وہ کہیں آکر خلاف بات کریں۔