ْتارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے پالیسی،نیویارک ریاست کا ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کا اعلان

خاندانوں کو جدا کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی اخلاقی پستی اور انسانی المیہ ہے،امریکی آئین، امریکی سپریم کورٹ اور 1997 کے قانونی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، اینڈریو کیومو

بدھ 20 جون 2018 16:49

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2018ء) امریکی ریاست نیویارک نے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے پالیسی پر ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کرنے کا اعلان کر دیا، خاندانوں کو جدا کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی اخلاقی پستی اور انسانی المیہ ہے،امریکی آئین، امریکی سپریم کورٹ اور 1997 کے قانونی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابقامریکی ریاست نیویارک نے تارکین وطن کے بچوں کے حوالے سے پالیسی پر ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ کرنے کا اعلان کر دیا، خاندانوں کو جدا کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی اخلاقی پستی اور انسانی المیہ ہے،امریکی آئین، امریکی سپریم کورٹ اور 1997 کے قانونی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

ڈیموکریٹ امیدوار اور امریکی صدر کے سیاسی حریف اینڈریو کیومو نے مقدمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ 'خاندانوں کو جدا کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی اخلاقی پستی اور انسانی المیہ ہے۔

(جاری ہے)

کیومو نے کہا کہ سرحد پر بچوں کو ان کے والدین سے جدا کرنے کا عمل امریکی آئین، امریکی سپریم کورٹ اور 1997 کے قانونی معاہدے کی خلاف ورزی ہے، جس کے تحت تارکین وطن کے بچوں سے سلوک کے حوالے سے معیار قائم کیا گیا ہے۔

کیومو کا کہنا تھا کہ وہ متعدد ریاستی ایجنسیوں کو ہدایات جاری کریں گے کہ وہ ریاست نیویارک کے 10 فیڈرل شیلٹرز میں موجود 70 کے قریب بچوں کی جانب سے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی شروع کریں۔رائٹرز کے مطابق اس حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہوسکے۔واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کے بچوں کو والدین سے جدا کرنے پر امریکا کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

رواں برس اپریل میں امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے امریکا اور میکسیکو کی سرحد غیرقانونی طور پر عبور کرنے والے تمام تارکین وطن کے خلاف 'زیرو ٹورلینس' کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایسے تمام افراد کے خلاف مجرمانہ قوانین کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ اس کے بعد سے نئی پالیسی کے تحت اپریل اور مئی کے دوران امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر تارکین وطن کے 2 ہزار کے قریب بچوں کو والدین سے الگ کیا جاچکا ہے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر اور ویڈیوز سے عوام میں بھی شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔دوسری جانب امریکی خاتونِ اول میلانیا ٹرمپ بھی اس پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہہ چکی ہیں کہ امریکا کے امیگریشن قوانین میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔