ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز جاری کر دیئے

بدھ 20 جون 2018 18:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2018ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان(ایس ای سی پی) نے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 (تطہیر زر اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے ضوابط) جاری کر دئے ہیں۔ ایس ای سی پی کے جاری کردہ ریگولیشنز فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) کی شفارشات کے عین مطابق ہیں اور پاکستان کے لئے بطور منی لانڈرنگ پر ایشیا پسیفک گروپ کے رکن، ان سفارشات پر عمل کرنا لازمی ہے۔

ان ریگولیشنز کے نافذ العمل ہونے کے بعد، ایس ای سی پی کی جانب سے سکیورٹیز بروکرز، بیمہ کمپنیوں، غیر بینکی مالیاتی کمپنیوں اور مضاربہ کے لئے اس موضوع پر پہلے سے جاری شدہ نوٹیفیکیشنز اور سرکلرز کالعدم ہو گئے ہیں۔

(جاری ہے)

مجوزہ ریگولیشنز میں مندرجہ بالا تمام مالیاتی کمپنیوں اور اداروں کے لئے اینٹی منی لانڈرنگ اوردہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے تمام احکامات اور شرائط کو ان ضوابط میں شامل کر دیا گیا ہے۔

ان ضوابط کے ذریعے تطہیر زر اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام سے متعلق ایس ای سی پی کے انضباطی نظام کو مزید مستحکم بنا دیا گیا ہے۔ تطہیر زر اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے ضوابط کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن کرنے پہلے ان ضوابط کا مسودہ رائے عامہ کے حصول کے لئے ایس ای سی پی کی ویب سائٹ پر مہیا کیا گیا تھا۔ مشاورت کے دوران موصول ہونے والی آراء و تجاویز کی روشنی میں مجوزہ ضوابط کو حتمی شکل دی گئی۔

اینٹی منی لانڈرنگ کی پہلے سے موجود رجیم کے مقابلہ میں نئے نظام کو مزید مستحکم اور بہتر بنانے کے لئے ان ریگولیشنز میں بہت سی ترامیم اور نئی شرائط متعارف کروائی گئیں ہیں۔ ان ریگولیشنز میں ہائی رسک والے عوامل پر خصوصی توجہ دی گئی ہے اور تطہیر زر اور دہشت گردی کی فنانسنگ کی روک تھام کے لئے رسک بیس نظام وضع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں، کم رسک (خطرہ) رکھنے والے صارفین کے لئے مطلوبہ احتیاط (Due diligence) کا سہل طریقہ کار فراہم کیا گیا ہے تاکہ چھوٹے سرمایہ کار قدرے آسانی کے ساتھ مالیاتی اداروں کی خدمات سے فائدہ اٹھا سکیں گے، جبکہ مالیاتی ادارے اپنی توجہ ہائی رسک صارفین پر دے سکیں گے جن کے لئے مطلوبہ ڈیو ڈیلیجنس بڑھانے کے ضرورت ہے۔

کم رسک والے صارفین میں پنشن فنڈ کی سکیموں، محدود مالی خدمات کی پراڈکٹس اور بیمہ کے وہ صارفین شامل ہیں جن کی سالانہ سرمایہ کاری کی حد ایک لاکھ روپے یا ایک پرمئیم ڈھائی لاکھ روپے تک کا ہے۔ جبکہ ہائی رسک صارفین میں سیاسی افراد، قانونی افراد اور قانونی طور پر پیچیدہ ملکیت والے کاروباری ڈھانچے اور غیر منافع بخش ادارے شامل ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لئے کہ جرائم پیشہ افراد کمپنیوں، پارٹنر شپ، ٹرسٹ اور دیگر پیچیدہ ملکیت کے طریقہ کار کے ذریعے اپنی شناخت نہ چھپا سکیں، مالیاتی اداروں کو سخت ہدایت کی گئی ہے کہ مالیاتی خدمات کی فراہمی سے پہلے ایسے تمام قانونی انتظامی ڈھانچوں کے حقیقی ملکیت کی نشاندہی کریں جو کہ ایک طبعی فرد ہونا چاہیے۔

مزید برآں، مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے اداروں کے لئے اب لازمی ہے کہ وہ اپنے طور پر بھی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں و مالی معاونت کے خدشات کے حوالے سے صارفین کا جائزہ اور جانچ پڑتال لیں۔ ان شرائط سے مالیاتی اداروں میں اندرونی کنٹرول مزید بہتر بنانے کے لئے آگہی بھی پیدا ہو گی اور وہ صارفین کی جانچ پڑتال میں مطلوبہ احتیاط ضرور اختیار کریں گے۔

متعلقہ عنوان :