کسی ترقیاتی منصوبے کے فنڈنہیں روکے جا ئیں گے تاہم انتخابات تک اخراجات کو کنٹرول کیا جا ئے گا ‘ضیاء حیدر رضوی

ٹیکس دہندگان حکومتوں میں سٹیک ہولڈز کی حیثیت رکھتے ہیں خود کو عام آدمی کی بجائے پارٹنر سمجھ کر ٹیکس ادا کریں تا کہ ریاست کے زیر کفالت افراد کو زندگی کی بہتر سہولیات مہیا کی جا سکیں‘نگران صوبائی وزیر خزانہ و ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن

بدھ 20 جون 2018 19:10

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 جون2018ء) کسی ترقیاتی منصوبے کے فنڈنہیں روکے جا ئیں گے تاہم انتخابات تک اخراجات کو کنٹرول کیا جا ئے گا تا کہ انتخابی عمل کے دوران مالی مشکلات سے بچا جا سکے ، ٹیکس دہندگان حکومتوں میں سٹیک ہولڈز کی حیثیت رکھتے ہیں خود کو عام آدمی کی بجائے پارٹنر سمجھ کر ٹیکس ادا کریں تا کہ ریاست کے زیر کفالت افراد کو زندگی کی بہتر سہولیات مہیا کی جا سکیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کے حالیہ احکامات کے تناظر میں ٹیلی کام سروسز سے ٹیکس وصولیوں کے معاملہ پر چاروں صوبوں اور وفاق سے مشاورت کے بعد مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ خوشی ہے کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی صوبائی سطح پر ٹیکس اکٹھا کرنے والی دیگر تمام ایجنسیوں میں سب سے بہتر نتائج کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ و ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن پنجاب ضیاء حیدر رضوی نے پنجاب ریونیو اتھارٹی کے دورہ کے موقع پر کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سیدحسن عسکری سمیت تمام نگران وزراء بار بار واضح کر چکے ہیں کہ ہمارا مینڈیٹ شفاف الیکشن کا انعقاد ہے الزام تراشی کی سیاست سے نگران حکومت کا کوئی واسطہ نہیں۔ٹیکسیشن سے متعلقہ معالات کو سلجھانے کے لیے ایسے ایس اوپیز وضع کر رہے ہیں جو آئندہ حکومتوںکے لیے بھی قابل عمل ہوں۔ اس موقع پر اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی راحیل احمدصدیقی نے صوبائی وزیر کو بتایا کہ آج پی آر اے کی جانب سے چاروں صوبوںکی ٹیکس ایجنسیوں اور فیڈرل بورڈ آف کے نمائندگان کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ مشاورت کے عمل کو تیزی سے آگے بڑھایا جا سکے۔

صوبائی وزیر نے کوئٹہ سندھ اور بلوچستان ریونیو اتھارٹیز کے نمائندگان کی آمد پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور مشترکہ لائحہ عمل کی تائید کرتے ہوئے ان کی تجاویز کو سراہا۔ صوبائی وزیر نے وفاقی نمائندہ سے درخواست کی کہ وہ جلد اس حوالے سے ایک مشترکہ اجلاس طلب کریں تا کہ اتھارٹیز کو اپنے موقف سے آگاہ کیا جا سکے۔ اس سے قبل صوبائی وزیر نے سول سیکرٹریٹ میںسینما ہالز کے مالکان سے بھی ملاقات کی اور ٹیکس ادائیگی کے حوالے سے ان کے تحفظات کے خاتمے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے 30جون تک ٹیکس ادا کرنے کی ہدایت کی ۔

اُنھوں نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کو پابند کیا کہ وہ سینما گھروں کے مالکان کے ساتھ ملکر ٹیکس ادائیگی کا آسان فارمولا طے کریں جو حکومت اور سٹیک ہولڈز دونوں کے لیے قابل قبول ہو۔