شہری کسی بھی درخت کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں، نامناسب و غیر تعمیری نقشے کراچی میں گرمی کا ایک اہم سبب ہیں، پاکستان گلوبل وارمنگ کی زد پر ہے ،ماہرین کا بین الاقوامی مرکزجامعہ کراچی میں سیمینار سے خطاب

بدھ 20 جون 2018 21:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 20 جون2018ء) کونوکارپس کے درخت کو کراچی سے ختم کرنے والی غیر عقلی و غیر سائسنی مہم کے خلاف ٹمبر مافیا سرگرم معلوم ہوتی ہے، شہری کسی بھی درخت کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں، نامناسب و غیر تعمیری نقشے کراچی میں گرمی کا ایک اہم سبب ہیں، پاکستان گلوبل وارمنگ کی زد پر ہے۔ماہرین نے ان خیالات کا ظہار ایل ای جے نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر، بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس)، جامعہ کراچی میں بدھ کو ’’معروف سائنسی تحریر یا سائنسی صحافت کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر منعقدہ نصف روزہ سیمینار میں کیا۔

اس سیمینار کا انعقادآئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی اور پاکستان بائیوٹیکنالوجی انفارمیشن سینٹر (پابک)کے باہمی تعاون سے ہوا۔

(جاری ہے)

سمینار سے آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری، جامعہ کراچی کے شعبہٴ جغرافیہ کے میریٹوریّس پروفیسر ڈاکٹر جمیل حسن کاظمی، مقامی میڈیا گروپ کے سینئر صحافی اور بلاگ ایڈیٹر علیم احمد اور فیچر ایڈیٹر سہیل یوسف نے بھی خطاب کیا جبکہ سیمینار کے اختتام پر ڈاکٹر ثمر یوسف نے کلمات تشکر اداکئے۔

پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا سائنس معقولیت پسندی اور برداشت جیسی مثبت سائنسی اقدار کو معاشرے میں فروغ دیتی ہے، سوشل میڈیا پر غلط معلومات کو فروغ دیا جاتا ہے، ایک مخصوص درخت کو کراچی سے ختم کرنے والی غیر عقلی مہم بھی سوشل میڈیا سے چلائی جارہی ہے، ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے برقی میڈیا کے پاس سائنس، صحت اور تعلیم کے لئے کوئی گنجائش نہیں ہے۔

پروفیسر جمیل حسن کاظمی نے ماحولیات کے مطالعے میں ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال پر اپنی تقریر کا آغاز کیا، انھوں نے کہا ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ کونوکارپس درخت ماحول کو نقصان پہنچا رہا ہے، کراچی میں شدید گرمی کے اہم اسباب میں غیر تیکنیکی تعمیری نقشے کا کردار بھی اہم ہے، معلوم ہوتا ہے کہ کراچی میں ٹمبر مافیا سرگرم ہوچکی ہے، انھوں نے کہا ماحول کے لیے کونسا درخت فائدے مند ہے اور کونسا نہیں ہے یہ پتہ لگانا سائنسدانوں کا کام ہے۔

سینئر صحافی علیم احمد نے کہا کہ سائنس لوگوں کو معقولیت کے ساتھ سرگرم ہونے کے قابل بناتی ہے اور یہ خصوصیت ایک عام فرد کے سائنسی ادراک کو مستحکم کرتی ہے، معقولیت پسندی ہی کسی ترقی پسند معاشرے کی اساس ہوتی ہے۔ سہیل یوسف نے کہا کہ پاکستان میں سائنس کو عام افراد تک پہنچانے کی ضرورت ہے، ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ سائنس کے فروغ میں مضمر ہے یعنی سائنس دہشت گردی کے زہر کا بہترین تریاق ہے۔ #