نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیلنے والی گیم بلیو وہیل کا ماسٹر مائنڈ گرفتار

گرفتاری ایک سال قبل ہوئی تھی تاہم ظاہر اب کیا گیا ۔ برطانوی ایجنسی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 21 جون 2018 15:52

نوجوانوں کی زندگیوں سے کھیلنے والی گیم بلیو وہیل کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
روس (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جون 2018ء) : دنیا بھر میں نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کی زندگی سے کھیلنے والی جان لیوا گیم بلیو وہیل کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ برطانوی ایجنسی کے مطابق بلیو وہیل کے ماسٹر مائنڈ 22 سالہ نکی تانیا رونوف کو گرفتار کر لیا ۔ 22 سالہ ملزم کو ماسکو سے گرفتار کیا گیا جس سے تفتیش جاری ہے۔ برطانوی ایجنسی نے بتایا کہ نکی تانیا کو ایک سال قبل گرفتار کیا گیا تاہم اس کی گرفتاری کو اب ظاہر کیا گیا ہے۔

نکی تانیا نے تاحال اپنے جُرم کا اعتراف نہیں کیا۔ 22 سالہ ماسٹرمائنڈ نے موقف اختیار کیا کہ اس نے یہ گیم بنا کر مایوس لڑکیوں کی مدد کی۔ واضح رہے کہ دنیا بھر میں کئی بچوں اور بچیوں کی جان لینے والی بلیو وہیل گیم نے اودھم مچا رکھا تھا۔

(جاری ہے)

دنیا بھر میں بچوں کو متاثر کرنے والی اس جان لیوا گیم نے پاکستان کا رُخ بھی کیا اور کئی بچے اس کے چنگل میں پھنس گئے۔

سوشل میڈیا کی کوئی بھی ویب سائٹ ٹویٹر،فیس بک ،جی میل یا پھر کہی پر بھی اس گیم"بلووہیل" کا لنک آجاتا اور جیسے ہی کوئی صارف اس کو فالو کرتا تو یہ گیم شروع ہوجاتی ۔ بنیادی طور پر گیم کے 50 مراحل ہیں اور آخری مرحلہ خودکشی کا تھا۔ جیسے ہی کوئی بھی شخص گیم کو فالو کرتا تو گیم شروع ہوجاتی۔ بلیو وہیل نامی یہ گیم کھلاڑی کو پہلے تو اپنے سحر میں جکڑ لیتی اور بعد میں آہستہ آہستہ کھلاڑی سے اس کی ذاتی معلومات حاصل کرتی تھی۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ بلیو وہیل گیم کا بنانے والا لڑکا ایک روسی ہے جس کو اس کے کالج سے مشکوک حرکات کی وجہ سے نکالا گیا تھا ۔ بلیو وہیل گیم میں کھلاڑی کو بآسانی گیم کا ایڈمنسٹریٹر دیکھ سکتا ہے اور اس طرح پہلے مرحلے میں ڈراؤنی فلمیں ، پھر راتوں کو جاگنا اور ایسے ہی کئی چیلنجز کھلاڑی کو ملتے رہے ہیں اور اس کو پتا بھی نہیں چلتا کہ کب وہ نشے اور دوسرے برائیوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر آخر میں اس کو چیلنج دیا جاتا ہے کہ وہ خودکشی کرے ورنہ اس کی نجی زندگی سے متعلق سب کو بتا دیا جائے گا یا پھر اس کے قریبی عزیزوں کو ماردیا جائے گا۔

ہندوستان کے علاقے جودپور میں بھی اسی گیم کی شکار ایک لڑکی نے خودکشی کی کوشش کی تھی تاہم بعدازاں اس نے میڈیا کو بتایا کہ اگر وہ یہ نہ کرتی تو اس کی ماں مر جاتی۔ لڑکی سے جب مزید تفتیش کی گئی تو پتا چلا کہ لڑکی "بلیو وہیل" گیم کھیل رہی تھی۔ اس تمام واقعے کے بعد ریاست کی ہائیکورٹ کی جانب سے اس گیم پر مکمل پابندی عائد کردی گئی تھی۔ یہی نہیں بلکہ پاکستان میں بھی بلیو وہیل کے کئی کیسز دیکھنے میں آئے۔

انٹرپول کی نشاندہی پر صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں بلیو وہیل گیم کھیلنے والے چار لڑکوں اور ایک خاتون سمیت 5 افراد کے خلاف تحقیقات کی گئیں۔ کم عمر ملزمان نے اپنے ایک ساتھی کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گاڑی میں ڈالا اور اسے خود کو رہا کرنے کا ٹاسک دیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ ہونے پر کم عمر ملزمان کو گرفتار کیاگیا۔ لاہور کی ہی رہائشی ایک بلیو وہیل گیم کھیلنے والی بچی نے اس گیم کا ٹاسک پورا کرنے کے لیے اپنا ہاتھ کاٹ لیاتھا، متاثرہ بچی نے کہا کہ اس گیم میں چیٹ کے دوران مجھے کہا گیا کہ 2,3دن کے اندر تمہارے ساتھ ایسا کچھ ہو گا جس سے تم ڈر جاو گی ۔

اس کے بعد میرا فون گم گیا اور میں ڈر گئی۔متاثر ہ بچی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس گیم نے مجھے خود کشی کے لیے بھی مجبور کیا ۔ اسکے علاوہ پنڈ دادنخان میں بلیو وہیل کھیل کر زخمی ہونے والی دو طالبات کو کالج کے پرنسپل نے کالج سے نکال دیا تھا۔ پاکستان کے شہر کراچی میں خواتین پر اچانک چاقو سے حملے ہونے لگے اور کراچی پولیس نے بتایا کہ خواتین پر چاقو سے حملے کرنے والا شخص بلیو وہیل گیم کا چیلنج پورا کرنے کے لیے یہ سب کر رہا تھا۔

حیدر آباد میں بلیو وہیل گیم کے نام پر لڑکیوں کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا۔ جبکہ دادو کی دو لڑکیوں کو معروف مسیجنگ ایپلی کیشن واٹس ایپ کے ذریعے اپنی قابل اعتراض تصاویر بھیجنے کا ٹاسک بھی دیا گیا۔مزید برآں ایف آئی اے نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے 4 نوجوانوں کی زندگیاں بھی بچائیں۔ چاروں نوجوان بلیو وہیل کی جانب سے دیا گیا ٹاسک پورا کر رہے تھے کہ ایف آئی اے کی بروقت کارروائی کرتے ہوئے ان کو ٹاسک پورا کرنے سے روک کر ان کی زندگیاں بچا لی تھیں۔ پاکستان میں اس گیم نے کافی خوف و ہراس پھیلا دیا لیکن ایف آئی اے کے متحرک ہونے کے بعد بلیو وہیل گیم کے تحت ہونے والے واقعات اور جرائم میں کمی آ گئی۔