جدہ:امتحانات کے بعد بڑی تعداد میں پردیسی بچے اُداس من کے ساتھ سعودیہ سے رخصت ہو جائیں گے

حکومت کی طرف سے غیر مُلکیوں پر عائد کیا گیا ٹیکس وطن واپسی کی بڑی وجہ ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان جمعرات 21 جون 2018 17:18

جدہ:امتحانات کے بعد بڑی تعداد میں پردیسی بچے اُداس من کے ساتھ سعودیہ ..
جدہ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21جُون 2018ء) کچھ ماہ بعد سعودی مملکت میں بچوں کے سالانہ امتحانات منعقد ہوں گے جس کے بعد غیر مُلکیوں کی بڑی تعداد اپنے بچوں کو لے کر مملکت سے رخصت ہو جائے گی۔ مملکت میں واقع کمیونٹی سکولوں کے امتحانات رواں سال مارچ 2018ء میں منعقد ہوئے تھے جس کے بعد غیر مُلکیوں کی ایک بڑی تعداد اپنے بوجھل من والے بچوں کو لیے یہاں سے رخصت ہو چکی ہے جبکہ جُون 2018ء میں پرائیویٹ سکولوں میں منعقد ہونے والے امتحانات کے بعد بھی غیر مُلکی بچے اپنے والدین کے ساتھ اس مُلک سے رخصت ہو جائیں گے۔

ان میں کئی غیر مُلکی بچے ایسے ہیں جو یہیں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے‘ اور اسی مملکت کو اپنا وطن سمجھتے ہیں‘ اُن کے لیے اس دھرتی کو الوداع کہنا ایک بہت ہی اُداسی اور دُکھ بھرا لمحہ ہو گا۔

(جاری ہے)

اس وقت بھی کئی غیر مُلکی بچے سکولوں میں اُس آنے والے اذیت دہ لمحے کو سوچ سوچ کر دُکھی ہو رہے ہیں جب وہ اس سرزمین سے دُور ہو جائیں گے۔ بھارت سے تعلق رکھنے والی تین سالہ اریبہ احمد کا کہنا ہے ’’میری جماعت کے نصف سے زائد بچے کہہ رہے ہیں کہ امتحانات کے بعد وہسعودی عرب سے چلے جائیں گے۔

‘‘ بڑی تعداد میں غیر مُلکیوں کے سعودی عرب چھوڑنے کی وجہ حکومت کی جانب سے غیر مُلکیوں پر فی کس کے حساب سے عائدرہائشی ٹیکس ہے جسے ادا کرنا غیر مُلکیوں کی ایک بڑی تعداد کے بس کی بات نہیں۔ اسی وجہ سے سعودی عرب میں مقیم پردیسی ملازم اپنے بیوی بچوں کو آبائی وطن واپس بھیج رہے ہیں۔ جدہ کے ایک مشہور سکول کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ کئی جماعتوں کے آدھے سے زائد طالب علموں نے اطلاع کر دی ہے کہ وہ سعودی عرب چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

پردیسی بچوں کے بڑی تعداد میں وطن واپسی کے باعث نجی سکولوں کے مالکان بھی پریشان نظر آ رہے ہیں کیونکہ اُن کی کمائی میں خاصی کمی واقع ہو رہی ہے۔ بھارتی ریاست تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے محمد نذیر کا کہنا تھا کہ اُس نے اپنی فیملی کے ساتھ سعودی عرب میں بہت شاندار وقت گزارا ہے۔ لیکن اجیر ٹیکس کے نفاذ کے بعد اپنے بیوی بچوں کو یہاں رکھنا ممکن نہیں رہا اور وہ اُنہیں بڑے دُکھی دل کے ساتھ بھارت واپس بھجوا رہا ہے۔