لائیوسٹاک سیکٹر برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے، میاں نعمان کبیر

جمعرات 21 جون 2018 18:20

لاہور۔21 جون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جون2018ء) نگران صوبائی وزیر برائے لائیوسٹاک،افرادی قوت، انسانی وسائل و ٹرانسپورٹ میاں نعمان کبیر نے کہا ہے کہ اہم شعبوں کی مستحکم ترقی اور مسائل جلد حل کرنے کے لیے قلیل المدت مگر ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، نجی شعبہ کو اپنی توجہ لائیوسٹاک سیکٹر اور انسانی وسائل کی ترقی پر مرکوز کرنی چاہیے، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کم وقت میں بہترین نتائج دے سکتی ہے، لائیوسٹاک سیکٹر برآمدات کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

الاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید، نائب صدر ذیشان خلیل اور ایگزیکٹو کمیٹی اراکین سے لاہور چیمبر میں ملاقات کے موقع پرانہوں نے کہا کہ ہنرمند افرادی قوت ملک کا سرمایہ ہے ، اسے ملک سے باہر جانے سے روکنے کے لیے مقامی سطح پر زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنا ہونگے تاکہ یہ صنعت و تجارت اور ملک کی ترقی کے لیے کام کرسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تجارتی و معاشی سرگرمیاں بڑھانے کے لیے اچھا ٹرانسپورٹیشن سسٹم ضروری ہے جس کی جانب خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر بہترین تھنک ٹینک کا کردار ادا کررہا ہے، اس کی تجاویز اور آراء بہت اہم ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ لائیوسٹاک زراعت کا اہم حصہ ہے، پاکستان چالیس ارب لیٹر سالانہ سے زائد پیداوار کے ساتھ دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہے لیکن اس سے معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک سیکٹر کی جانب تھوڑی سی توجہ دیکر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بہترین نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مقامی اور ایکسپورٹ مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی بہت زیادہ مانگ ہے جس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اقدامات اٹھانا ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ زندہ جانوروں کی برآمد کے بجائے صرف گوشت کی برآمد پر توجہ دی جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ دودھ کی پیداوار کا پندرہ فیصد سے زائد حصہ ٹرانسپورٹیشن کے دوران ضائع ہوجاتا ہے ، فارم ہائوسز پر نفع و نقصان کے بغیر چلرز قائم کرکے اس ضیاع کو روکا جاسکتا ہے۔

ملک طاہر جاوید نے کہا کہ ملک میں ہنرمند افرادی قوت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ پہلے سے موجود افرادی قوت کے لیے مقامی سطح پر زیادہ سے زیادہ روزگار اور تجارت کے مواقع پیدا کرنے ہونگے تاکہ یہ دوسرے ممالک میں جاکر خدمات سرانجام دینے کے بجائے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہی کام کرسکیں،بالخصوص 1990کے بعد سے برین ڈرین میں کافی اضافہ ہوا ہے جو تشویشناک ہے کیونکہ ترقی پذیر ملک ہونے کی حیثیت سے پاکستان قیمتی ہنرمند افرادی قوت سے محرومی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو نجی شعبے کی مدد سے ان مسائل پر قابو پانا چاہیے جو افرادی قوت کی ملک باہر منتقلی کا سبب بن رہے ہیں۔ انہوں نے ٹرانسپورٹیشن سسٹم کوجدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرور ت پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں سابق صدور میاں محمد اشرف، محمد علی میاں، سہیل لاشاری اور ایگزیکٹو کمیٹی ممبران بھی موجود تھے۔