ْحکومت آزادکشمیرنے مالی سال 2017-18 میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ترقیاتی بجٹ کا 98فیصد خرچ کرلیا

ترقیاتی اہداف مکمل کرتے ہوئے 30جون 2018ء تک یہ اخراجات 100فیصد ہوجائیں گے

جمعرات 21 جون 2018 21:30

!مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 جون2018ء) حکومت آزادکشمیرنے مالی سال 2017-18 میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص ترقیاتی بجٹ کا 98فیصد خرچ کرلیا ہے جبکہ ترقیاتی اہداف مکمل کرتے ہوئے 30جون 2018ء تک یہ اخراجات 100فیصد ہوجائیں گے ۔محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے مطابق مالی سال 2017-18کے دوران اب تک 98فیصد ترقیاتی اہداف حاصل کیے جاچکے ہیں ۔

جو کہ مالی سال کے اختتام تک 100فیصد مکمل کرلیے جائیں گے ۔رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی میزانیہ کے خلاف مالی و مادی اہداف کے حصول کے سلسلہ میں محکمہ جات کی کاررکردگی مثالی رہی ہے ۔پریس ریلیز میں مزیدکہا گیا ہے کہ ترقیاتی فنڈزکوشفاف طریقے سے استعمال میں لایاگیا ہے اور ترقیاتی منصوبہ جات زمین پر نظر آرہے ہیں ۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ یہ تاثر کسی طور پر بھی درست نہ ہے کہ محکمہ جات مالی سال 2017-18کے ترقیاتی میزانیہ کے خلاف مالی و مادی اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔

(جاری ہے)

20جون تک مجموعی طور پر 98فیصد اخراجات عمل میں لائے جاچکے ہیں ۔اس طرح ترقیاتی میزانیہ کی رقم سوخت ہونے کی اطلاعات غلط ہیں جس میں کوئی صداقت نہ ہے مالی سال کے اختتام پر 100فیصد اخراجات عمل میں لائے جائیں گے ۔21جون 2018ء تک جاری شدہ ترقیاتی فنڈز کے مقابلے میں اخراجات کی تفصیل اس طرح ہے کہ مالی سال 2017-18میں زراعت سیکٹر کیلئے 49کروڑ روپے مختص کیے گئے 49کروڑ روپے ہی ریلیز ہوئے اور 100فیصد خرچ بھی ہوئے ۔

شہری دفاع اور ایس ڈی ایم اے کیلئے 10کروڑ ،ماحولیات کیلئے 5کروڑ 21لاکھ تین ہزار ،انفارمیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ کیلئے 4کروڑ ،انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کیلئے 22کروڑ 50لاکھ روپے ،پاور کیلئے ایک ارب 69کروڑ،کمیونیکیشن اینڈ ورکس سیکٹر کیلئے 10ارب 77کروڑ 59لاکھ 67ہزار روپے مختص ہوئے تھے ان سیکٹر ز میں 100فیصد خرچ کیئے ،اسی طرح ترقیاتی اداروں کیلئے 20کروڑ 22لاکھ 48ہزار مختص ہوئے جن کے خلاف 98فیصد اخراجات ہوئے ۔

تعلیم کیلئے 1ارب 16کروڑ 52لاکھ 62ہزار مختص ہوئے اور96فیصد اخراجات ہوئے۔فاریسٹری /فشریز کیلئے 63کروڑ 13لاکھ 11ہزار روپے مختص تھے جن کے خلاف 95فیصد اخراجات ہوئے ۔ صحت عامہ کیلئے 82کروڑ 76لاکھ 62ہزار روپے مختص تھے جن میں سے 99فیصد خرچ ہوئے ،صنعت و معدنیات کیلئے 42کروڑ 15لاکھ 79روپے مختص تھے جن کے خلاف 97فیصد اخراجات ہوئے ،ٹرانسپورٹ کیلئے ایک کروڑ27لاکھ 60ہزار روپے مختص ہوئے اور 98فیصد اخراجات ہوئے ،محکمہ لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کیلئے 2ارب 50لاکھ مختص کیئے جن کے خلاف 85فیصداخراجات ہوئے ،فیزیکل پلاننگ و ہائوسنگ کیلئے 1ارب 82کروڑ 97لاکھ 96ہزار مختص ہوئے اور 97فیصد فنڈز خرچ ہوئے ،بحالیات و بندوبست کیلئے 10کروڑ مختص ہوئے 89فیصد اخراجات ہوئے ،ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کیلئے 15کروڑ 70لاکھ 14ہزار مختص اور 100فیصد اخراجات ہوئے ،سماجی بہبود کیلئے 5کروڑ47لاکھ 6ہزار مختص ہوئے اور 77فیصد اخراجات ہوئے ،کھیل کیلئے 17کروڑ 7لاکھ 30ہزاورمختص اور 99فیصد اخراجات ہوئے ،محکمہ منصوبہ بندی و ترقیات کے مطابق مالی سال 2017-18(30جون تک ) اختتام تک 100فیصد اخراجات/ادائیگیاں مکمل ہو جائیںگی ۔

اس طرح حکومت آزادکشمیرنے آزادخطہ کی تعمیر و ترقی اور شفافیت کے حوالہ سے ایک اور سنگ میل عبورکر لیا ہے آزادکشمیر اس وقت صوبوں فاٹا گلگت بلتستان میں وہ واحد خطہ ہے جو ترقیاتی بجٹ کسب98 فیصد استعمال کرچکا ریکارڈ بجٹ میں آزادکشمیر کی تمام مرکزی شاہرات اور بین الاضلاعی سڑکوں پر عالمی معیار کے مطابق یا تو کام مکمل ہوچکا ہے یا ہونے کیقریب ہے لنک روڈز کی تصریحات بڑھائی گئیں تارکول کا لیول مرکزی شاہرات کا دو انچ سے پانچ انچ اور مشین کے ساتھ جبکہ لنک روڈز کا آدھی انچ سے دو انچ اور ساتھ پختہ شولڈرز اور نالیاں بجی بنائی گئیں مجموعی طور پر 510 کلومیٹر کی سڑکوں کی تعمیراورری کنڈیشننگ کا عمل مکمل ہورہا ہے جس پر ساڑھے دس ارب روپے کے اخراجات آے جبکہ کوئی منصوبہ تاخیر کا شکار نہیں ہو کئی منصوبے ایک سال قبل مکمل ہوے ہاوسنگ کے شعبے میں ایک ارب اسی کروڑ لوکل گورنمنٹ کے دوارب پانچ لاکھ پاور سیکٹرایک ارب 68 کروڑ تعلیم کے شعبہ میں ایک ارب 16 کروڑصحت عامہ کے ایک ارب زراعت کے انچاس کروڑصنعت و حرفت کے انچاس کروڑسیاحت سولہ کروڑکے ترقیاتی اخراجات ہوے ہیں اسی طرح دیگر محکمہ جات کے اربوں روپے کے منصوبہ جات بھی مکمل ہویان منصوبوں کے معیار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا پہلے دس کروڑ کے منصوبے فنڈز نہ ہونے کے باعث دس دس سالوں تک زیر التوا رہتے تھے گزشتہ دوسالوں کے دوران پندرہ سالوں سے کچھوے کی رفتارسے جاری پونے تین سو سابق ادوار کے ادھورے منصوبے مکمل کرنے اور عوامی ضروریات کے مطابق نیے منصوبہ جات شروع کرنے کا اعزاز راجہ محمد فاروق حیدرخان کی قیادت میں قایم مسلم لیگ ن کی حکومت کو جاتا ہے ترقیاتی بجٹ میں اضافے کو لیکر اس کا بروقت استعمال اور موثر مانیٹرنگ کے عمل کو یقینی بنانے میں دھرتی کے سپوت اور آزادکشمیر کے لیے ڈاکٹر سید آصف حسین شاہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات نے جس جانفشانی اور انتھک محنت کے ساتھ اپنی ٹیم کے ہمراہ کام کیا وہ لائق تحسین ہے لوگ کہتے تھے اہلیت ہی نہیں صلاحیت نہیں بات اعتماد اور درست انتخاب کی ہے بہتری کی گنجایش انسانی کاوشوں میں ہمیشہ رہتی ہے مگر جو تبدیلی زمین پر نظر آرہی ہے اس سے کوئی چاہے بھی تو نظر نہیں ہٹا سکتا