سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت

پٹرولیم مصنوعات پر ٹیکس لگا لگا کر لوگوں کو پاگل کر دیا گیا، کس بات کا ٹیکس ہے، ساراحساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا عمل مشکوک لگتا ہے، چیف جسٹس

جمعرات 21 جون 2018 22:00

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 21 جون2018ء) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی، چیئرمین ایف بی آر کو کل طلب کر لیا۔ عدالت نے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کے آکشنز اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ بھی مانگ لیا۔

جمعرات کو سماعت کے موقع پر عدالت نے ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ٹیکس لگا لگا کر لوگوں کو پاگل کر دیا، کس بات کا ٹیکس ہے، ساراحساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کا عمل مشکوک لگتا ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کس طریقہ کار کے تحت 62.8 روپے فی لٹر کا تعین کیا گیا ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ مختلف ادارے 300 ارب روپے کے نادہندہ ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ان اداروں سے 300 ارب روپے واپس کیوں نہیں لے رہے اس کا مطلب ہے آپ بینکوں سے قرض لے کر معاملات چلا رہے ہیں۔یعقوب ستار نے انکشاف کیا کہ بینکوں سے 95 ارب روپے قرض لے رکھا ہے، ہر سال 7 ارب بینک سود کی مد میں جاتے ہیں۔#