بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا ہے ‘اب اقوام عالم کو اپنی خاموشی توڑنی ہوگی اور بھارتی جارحیت اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس بھی لینا ہوگا

پاکستان مسلم لیگ (ن) اوورسیز کے رہنما راجہ ظہیر عباس کی بات چیت

جمعہ 22 جون 2018 16:16

اسلام گڑھ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 22 جون2018ء) پاکستان مسلم لیگ ن اوورسیز کے رہنما راجہ ظہیر عباس نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کررکھا ہے اب اقوام عالم کو اپنی خاموشی توڑنی ہوگی اور بھارتی جارحیت اور سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں کا نوٹس بھی لینا ہوگا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو فوری مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت بھی دی جائے۔

سید شجاعت حسین بخاری کو جس بے دردی سے قتل کیا گیا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔شجاعت حسین بخاری کی شہادت پر تمام مقبوضہ کشمیر کی عوام اور آزادکشمیر کی عوام سراپا احتجاج ہے اقوام متحد ہ کو نوٹس لینا چاہیے نہ کہ بھارت کی لونڈ ی بنے بھارت سے تو کشمیری بدلہ لیں گے ۔سید شجاعت حسین بخاری شہید جموں وکشمیر کے عوام کی تحریک آزادی میں ایک فعال موثراور مضبوط آواز تھی جسے تحریک آزادی کے دشمنوں نے مجرمانہ فعل سے خاموش کر دیا ۔

(جاری ہے)

تاہم شجاعت بخاری کی آزادی کے حق میں ذاتی حیثیت او رموثر میڈیا کی وساطت سے بلند کی جانے والی آواز جموں وکشمیر کی آزادی کی ضامن ثابت ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا راجہ ظہیر عباس نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے اندر جو ظلم وزیاتیوں کا بازار گرم کر رکھا ہی مقبوضہ کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ بھارتی حکومت کا شرمناک اقدام ہے ۔

بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر کے عوام کی رائے اور حق سلب کرنا چاہتی ہے ۔ گورنر راج کی مذمت کرتے ہیں ۔ بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہی آزادی کا سورج بہت طلو ع ہونے والا ہے جموں کشمیر میں اس وقت صحافیوں اور دیگر جماعتوں پر جو ظالمانہ کارروائیاں کی جارہی ہیں ان کی مثال دنیا پر نہیں ملتی قلم کے ساتھ جہاد کر نے والے اور کشمیر کا اصلی چہرہ دکھانا والا نریندر مودی اور اس کی سرکار کو پسند نہ آیا مقبوضہ کشمیر کے معروف کشمیری صحافی شجاعت بخاری کے ظالمانہ قتل پر دلی صدمہ ہوا ہے اور وہ دکھ کی اس گھڑی میں شجاعت بخاری کے خاندان اور کشمیری قوم کے ساتھ یکجہتی میں سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑے ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں