کوئٹہ، بی اے پی کی تشکیل روایتی سیاسی جماعتوں کی بلوچستان کو مسلسل نظر انداز کرنے کی پالیسوں کا رد عمل ہے، جام کمال خان عالیانی

گو کہ بلوچستان کی اپنی نمائندہ سیاسی جماعت کی تشکیل میں بہت تاخیر ہوئی تاہم اب مقامی سیاسی حکمت عملی اور عوام کو جمہوری عمل کے ثمرات سے زیادہ دیر محروم رکھنا زہر قاتل ہے، صدر بلوچستان عوامی پارٹی

جمعہ 22 جون 2018 23:20

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جون2018ء) بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ بی اے پی کی تشکیل روایتی سیاسی جماعتوں کی بلوچستان کو مسلسل نظر انداز کرنے کی پالیسوں کا رد عمل ہے گو کہ بلوچستان کی اپنی نمائندہ سیاسی جماعت کی تشکیل میں بہت تاخیر ہوئی تاہم اب مقامی سیاسی حکمت عملی اور عوام کو جمہوری عمل کے ثمرات سے زیادہ دیر محروم رکھنا زہر قاتل ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینٹر احمد خان خلجی کی قیادت میں ملنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکرٹری جنرل منظور احمد کاکڑ سیکریٹری اطلاعات چوہدری شبیر احمد بھی موجود تھے جام کمال خان نے کہا کہ قومی فیصلہ سازی میں روایتی سیاسی جماعتوں کا رویہ مایوس کن رہا بلوچستان کی احساس محرومیوں کا چرچا کرنے کے علاوہ اس کے زمینی تدارک کیلئے قابل عمل اقدامات کا فقدان رہا بلوچستان کی سیاسی قیادت اور رہنما اراکین پارلیمنٹ وفاقی سطح پر حکومتی و سیاسی معاملات میں سطحی اہمیت کے حامل رہے اور بلوچستان کی تقدیر کے فیصلے ان افراد نے لئے جنہیں بلوچستان کے حقیقی مسائل اور معاملات کا عملا کوئی ادراک تھا نہ فہم بی اے پی کی تشکیل وقت کی وہ ضرور تھی جسے بہت پہلے حقیقی روپ دھار لینا چاہیے تھا جام کمال خان نے کہا کہ سیاسی رہنمائی کے فقدان کے باعث بلوچستان قومی فیصلہ سازی کے عمل میں شرکت سے کوسوں دور رہا اور اپنے مسائل میں اس قدر الجھا رہا کہ وطن عزیز میں اہم نوعیت کے دیگر معاملات میں بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر رہی نتیجتا احساس محرومیوں میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا جام کمال خان نے کہا کہ سیاسی احساس محرومیاں ہی دراصل دیگر تمام محرومیوں کی جڑ ہیں سیاسی احساس محرومیاں ختم ہو جائیں تو بہت سے معاملات خود بخود حل ہو جائیں گے جام کمال خان نے کہا کہ دیگر جماعتوں سے سیاسی قائدین کارکنوں اور عوام کی جوق در جوق بی اے پی میں شمولیت سیاسی شعور کا مظہر ہے عوام اور بلوچستان کے سیاسی رہنماء اپنے حقیقی مسائل کو جاننے لگے ہیں یہی وجہ ہے کہ قیام پاکستان کے بعد پہلی مرتبہ بلوچستان کے لوگ صحیح سیاسی سمت کا تعین کرنے میں بہتر فیصلہ کررہے ہیں۔