چیف جسٹس کا اچانک سیشن کورٹ میں چھاپہ!

ایڈشنل سیشن جج کی میز پر رکھا موبائل فون دیکھ کر شدید برہم

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین ہفتہ 23 جون 2018 12:09

چیف جسٹس کا اچانک سیشن کورٹ میں چھاپہ!
لاڑکانہ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 جون 2018ء) : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے آج لاڑکانہ میں اسپتالوں اور سیشن کورٹ کا دورہ کیا۔ لاڑکانہ کے دورے کے دروان چیف جسٹس آف پاکستان نے لاڑکانہ کی سیشن عدالت کا بھی دورہ کیا۔ سیشن کورٹ کے دورے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا ایسی ہوتی ہیں عدالتیں ؟ کیا ایسے کیسز چلائے جاتے ہیں؟ لاڑکانہ سیشن کورٹ میں کیسز کی سماعت دیکھتے ہوئے چیف جسٹس نے سیشن کورٹ کے ایڈشنل سیشن جج پر بھی برہمی کا اظہار کیا، اور ان کی میز پر رکھا موبائل فون اُٹھا کر پھینک دیا جس پر ایڈشنل سیشن جج اپنا سا منہ لے کر بیٹھ گئے۔

جوڈیشل لاک اپ کے قیدیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان کے قیدیوں کے سامنے احتجاج بھی کیا۔ قیدیوں نے نعرے بازی بھی کی اور چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ ہمارے اوپر بنائے گئے جھوٹے کیسز ختم کروائیں۔

(جاری ہے)

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان نےلاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال کا دورہ کیا اور اسپتال میں بھی انتظامات پر انتہائی برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس چانڈکا اسپتال پہنچے تووہاں کےانتظامات دیکھ کرشدید برہم ہوئے۔

اسپتال کی لیبارٹری کی حالت دیکھ کر چیف جسٹس نے چانڈکا اسپتال کے ایم ایس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شرم آنی چاہئیے ، کیا اسپتال اور لیبارٹری ایسی ہوتی ہے؟ چیف جسٹس چانڈکا اسپتال کے احاطے میں کچرا دیکھ کر بھی حیران رہ گئےاورایم ایس اورمیئرلاڑکانہ پر سخت ناراضگی کا اظہارکیا۔ انہوں نےسوال کیاکہ اتنا کچرا اسپتال میں ہے تو شہر میں کیا ہوگا؟ اسپتال میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے مریضوں نے ادویات نہ ملنے کی شکایات بھی کی۔

اور بتایا کہ اسپتال میں ادویات نہیں دی جا رہیں، ہم ادویات باہر سےمنگواتے ہیں۔ مریضوں کی شکایت پرچیف جسٹس نےایم ایس سے سوال کیا کہ مریض ادویات نہ ملنےکی شکایت کررہےہیں،مریضوں کوسہولیات فراہم کرکےشکایات دورکریں۔ چیف جسٹس نےکہا کہ مجھے علم ہے کہ اسپتال کو کتنابجٹ ملتا ہےاوروہ کہاں جاتاہے۔ چیف جسٹس کے دورے کے دوران ایم ایس اور دیگر اسپتال انتظامیہ اس وقت گڑ بڑا گئی جب چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ اسپتال میں کتنے وینٹی لیٹر ہیں تو ان کو بتایا گیا کہ اسپتال میں ایک بھی وینٹی لیٹر نہیں ہے جس پر چیف جسٹس نے تعجب کا اظہار کیا اور پوچھا کہ پھر ایمر جنسی میں کیا کیا جاتا ہے دورے کے دوران ایک مریض نے چیف جسٹس کو بتایا ہے اس کا تعلق شکارپور ضلع کی علاقے خانپور سے ہے مگر اس کا نہ تو خانپور میں علاج کیا گیا اور نہ ہی شکارپور کے سول اسپتال میں اسے علاج کی سہولت دی گئی جس پر چیف جسٹس نے فوری طور پر ایم ایس خانپور اور ایم ایس شکارپور کو طلب کرنے کیااحکامات جاری کیے جبکہ انہوں نے اسپتال کے مختلف شعبہ جات کی حالت زار پربرہمی کا بھی اظہار کیا چیف جسٹس نے اس موقع پر اسپتال کی کارکردگی اور انتظامات پر عدم اطیمنان کا بھی اظہار کیا اور انتظامات کو بہتر سے بہتر بنانے اور مریضوں کو سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات بھی جاری کیں چیف جسٹس کے دورے کے دوران شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی جس میں سے کئی نے چیف جسٹس کو سکھر کے شہریوں کو پینے کے لیے فراہم کیے جانے والی پانی کی بوتلیں بھی دکھائیں جبکہ ایک شہری نے ان کو شہر کے مختلف قبرستانوں میں سالوں سے گندا پانی جمع ہونے کی شکایت بھی کی جس پر چیف جسٹس نے ان کو تحریری طور پر درخواست بھیجنے کی ہدایت کی دورے کے دوران ایس آر پی کے برطرف اہلکاروں نے اپنی برطرفی کیخلاف چیف جسٹس کے سامنے احتجاج بھی کیا جن سے چیف جسٹس نے ملنے کی کوشش کی تاہم رش زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ ان سے نہ مل سکے اور ان سے بھی درخواست وصول کی روانگی کے دوران صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت میں چیف جسٹس نے اسپتال کی کارکردگی اور انتظامات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہاکہ کچھ اسپتالوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوں لیکن فی الحال ان کے نام نہیں بتا سکتا چیف جسٹس کے دوران نوجوانوں کے ایک گروپ نے قرآن پاک ہاتھوں میں بھی اٹھا کر احتجاجی مظاہرہ کیا تاہم چیف جسٹس ان سے بھی نہ مل سکے۔