افغانستان، مختلف حملوں میں 20 فوجی ہلاک،

نجی ادارے کے 33 ملازمین اغوا قندھارمیں لڑائی کے دوران طالبان کا ایک اہم اڈے اور درجنوں سکیورٹی چوکیوں پر قبضہ ، اہم سڑک ٹریفک کے لیے بند

ہفتہ 23 جون 2018 13:34

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2018ء) افغانستان میںحکام نے کہا ہے کہ مختلف حملوں میں ایک تعمیراتی ادارے کے 33 ملازمین اغوا ہوئے جب کہ کم از کم 20 سرکاری سلامتی افواج ہلاک ہوئیں۔اتوار کو جب عید کو طے پانے والی سہ روزہ جنگ بندی ختم ہوئی، طالبان نے خاصے مربوط حملے شروع کر دیے ہیں، جن میں 100سے زائد افغان فوجی ہلاک ہوئے جب کہ نئے علاقے پر قبضہ کیا گیا۔

میڈیارپورٹس کے مطابق صوبائی حکومت کے ترجمان داد احمدی نے بتایا کہ علاقے کی پولیس نے فوری طور پر مغویوں کو بازیاب کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا۔ لیکن، ایسا کرنے میں ناکام رہی اور اس دوران ان کے چار اہلکار ہلاک ہوگئے۔کسی نے فوری طور پر اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی، حالانکہ قندھار کسی زمانے میں طالبان کا ایک مضبوط ٹھکانہ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ادھر مغربی صوبہ بدغیث میں طالبان نے علی الصبح حملہ کیا جس میں 16 پولیس اہل کار اور دو شہری ہلاک ہوئے۔

سرکشوں کے ترجمان نے دعوی کیا کہ طالبان لڑاکوں نے گولہ بارود اور دیگر اسلحے کی بڑی کھیپ پر بھی قبضہ کیا۔حملے سے ایک ہی روز قبل، باغیوں نے بدغیث کے دوسرے علاقے میں افغان فوج کی چوکیوں پر دھاوا بولا جس میں 40 سے زائد فوجی ہلاک ہوئے۔دریں اثنا وسط مشرقی صوبہ میدان وردک میں شدید لڑائی بھڑک اٹھی، جہاں طالبان نے علی الصبح سرکاری سلامتی کی چوکیوں پر حملہ کیا۔صوبے کے سرکاری ترجمان نے بتایا کہ لڑائی کے نتیجے میں ایک اہم سڑک ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے، جس کے نتیجے میں سینکڑوں مسافر پھنس کر رہ گئے۔لڑائی میں طالبان نے ایک اہم اڈے اور درجنوں سکیورٹی چوکیوں پر قبضہ جما لیا ہے۔ اس بات کا دعوی ترجمان ذبیح اللہ نے اخباری نمائندوں کو جارہ کردہ ایک بیان میں کیا ۔