مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طورپر نئی فصل کے کپاس کے بھا ؤمیں استحکام رہا

سندھ میں 7 جننگ فیکٹریوں نے پھٹی خریدنا شروع کردی، فیکٹریوں نے روئی کے سودے فی من 7800 تا 8000 روپے کے بھا ؤپر کرلئے

ہفتہ 23 جون 2018 17:03

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2018ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران مجموعی طورپر نئی فصل کے کپاس کے بھا ؤمیں استحکام رہا۔ عید الفطر کی طویل تعطیلات کے بعد منگل کو عید ملن کے تقریبات کے بعد جزوی طور پر شروع ہونے والے کاروبار کے دوران صوبہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں میں تعطیلات کے دوران جمع ہونے والی پھٹی کی رسد میں اضافہ ہونے کی وجہ سے سندھ میں 7 جننگ فیکٹریوں نے پھٹی خریدنا شروع کردی اور تقریبا ساری فیکٹریوں نے روئی کے سودے فی من 7800 تا 8000 روپے کے بھا ؤپر کرلئے لیکن بعد ازاں پھٹی کی رسد کم ہونے کی صورت میں جننگ فیکٹریوں میں پھٹی کی آمد کم ہوگئی جننگ فیکٹریوں کی اپنی استطاعت سے زیادہ روئی فروخت کردی ملوں کی جانب سے بھی روئی کی خریداری میں اضافہ ہوگیا نتیجتاً کاروبار تھم سا گیا فی الحال روئی کا بھاؤ فی من 8050 تا 8100 روپے اور پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3800 تا 4150 روپے چل رہا ہے تاہم فی الحال جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریبا 50 تا 60 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جس کی قیمت فی من 5500 تا 7600 روپے چل رہی ہے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7500 روپے کے بھا ؤپر بند کیا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ سندھ کے کپاس پیدا کرنے والے زریں علاقوں سے موصولہ اطلاعات خاصی تشویشناک ہیں صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں ملک میں سبسے زیادہ تقریبا 13 تا 14 لاکھ گانٹھوں کی پھٹی پیدا ہوتی ہے اس سے نیچے کے علاقوں میں 6 تا 7 لاکھ گانٹھوں کی پھٹی ہوتی ہے لیکن اس سال پانی کی شدید کمی اور شدید گرمی کے سبب کپاس کی بوائی تسلی بخش نہ ہوسکی جسکی وجہ سے ضلع سانگھڑ سے نیچے کے علاقوں میں تقریبا 20 لاکھ گانٹھوں کی کپاس کی پیداوار ہوتی ہے لیکن اس سال تقریبا 30 تا 35 فیصد کاشت کم ہونے کی صورت میں ان علاقوں میں روئی کی 4 تا 5 لاکھ گانٹھیں کم پیدا ہونے کا خدشہ بتایا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں کچھ علاقوں میں کچی پھٹی کے سبب یلو-پیلی پھٹی کی بھی شکایت موصول ہورہی ہے۔ تاہم فی الحال نواب شاہ۔ بے نظیر آباد سے اوپر کے علاقوں میں پیداوار اچھی ہونے کی رپورٹ موصول ہورہی ہیں۔نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں بھی امریکا کی جانب سے چین، یورپ اور بھارت کے ساتھ تجارتی سرد جنگ شروع ہونے کی وجہ سے روئی کے بھاؤ میں اتار چڑھا ہورہا ہے۔

خصوصی طور پر گزشتہ دنوں نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا ؤبڑھ کر فی پاونڈ 82-94 امریکن سینٹ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا جو بعد ازاں امریکن سینٹ کی غیر معمولی کمی کے بعد 83 سینٹ کی کم سطح پر آگیا اسی طرح بھارت میں بھی روئی کے بھا ؤمیں اتار چڑھا کا عالم ہے گو کہ آئندہ سیزن میں بھارت میں روئی کی پیداوار کا ہدف تین کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کا بتایا جاتا ہے کپاس کی بوائی جو گزشتہ سال 122 لاکھ ہکٹر پر ہوئی تھی وہ کم ہوکر 114 لاکھ ہکٹر پر ہوگئی۔

برازیل اور آسٹریلیا میں کپاس کی پیداوار تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ آئندہ سال دنیا میں کپاس کی پیداوار کے نسبت کھپت زیادہ ہونے کے سبب روئی کے بھاؤ میں استحکام تا تیزی رہنے کا ماہرین اندازہ بتا رہے ہیں بہر حال پاکستان میں حکومت نے روئی کا پیداواری تخمینہ ایک کروڑ 43 لاکھ گانٹھوں کا لگایا۔روئی کی پیداوار کے متعلق قیاش آرائی قبل از وقت ہے ابھی کئی مراہم ہیں۔ ڈالر مضبوط ہونے کے سبب ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمد میں اضافہ کا رجحان ہے ۔