پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کا چیف جسٹس سے پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کی جانب سے عطائیت کی خلاف مہم میں کوالئفائیڈ فارماسسٹ کو ہراساں کرنے کا نوٹس لینے کا مطالبہ

ہفتہ 23 جون 2018 20:57

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2018ء) پاکستان فارماسسٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کی جانب سے عطائیت کی خلاف مہم میں کوالئفائیڈ فارماسسٹ کو ہراساں کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ان اقدامات کو کالعدم قرار دیں۔ مرکزی اور پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ فارمیسی کونسل کے سیکرٹری کی خالی پوسٹ پر فی الفور اہل افراد کا تقرر کیا جائے۔

گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایسوسی ایشن کے عہدیداران پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد ، عمر اکرام ، عمران احمد ممتاز سمیت دیگر نے کہا کہ فارماسسٹ ہیلتھ سسٹم کا ایک لازمی جزو ہے اس کے بغیر کسی بھی ملک کا ہیلتھ کئیر سسٹم مکمل نہیں ہو سکتا۔ فارماسسٹ ملک بھر میں عوام الناس کی صحت کے مسائل کے حل کرنے میں بھرپور کردار ادا کرر ہے ہیں۔

(جاری ہے)

ادویات کی فروخت کے 2007ء سے لائسنس کا اجراء کیا گیا ہے اور فارمیسی کے لائسنس کو ڈرگ سیل رولز کے تحت کنٹرول کیا جاتا ہے۔ اس طرح پنجاب ہیلتھ کئیر کمیشن کا کسی بھی لائسنس یافتہ فارماسسٹ اور فارمیسی کے خلاف کاروائی جو کہ فارمیسی سروس کی حدتک انجام دے رہا ہے نہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ اپنے اختیارات سے تجاوز شمار کیا جائے گا۔سپریم کورٹ کے حکم پر عطائیت کے خلاف آپریشن کی آڑ میں فارماسسٹ کو ہراسا ں کیا جا رہا ہے۔اس لیے فارماسسٹ کو ہراساں کرنا بند کیا جائے گا سیل کی گئی فارمسیز کو ڈی سیل کیا جائے اور ان کی خلاف کی گئی کاروائی ختم کی جائے اور اپنی توجہ صرف اور صرف عطائیت کے خلاف مرکوز رکھے۔