مری معاہدہ بلوچستان کے عوامی مفادمیں نہیں ،نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی

قومی بقاء کی جنگ گروہ میںتقسیم ہوکر نہیں لڑی جاسکتی ،وسائل پر اختیار کیلئے یہاں آباد تمام اقوام کو متحد ہوکرسیاسی وشعوری جدوجہد کرنا ہوگی ،رہنماء بی این پی

ہفتہ 23 جون 2018 21:56

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ مری معاہدہ بلوچستان کے عوامی مفادمیں نہیں تین سیاسی جماعتوں کے درمیان وزارت اعلیٰ، وزارتوں کی تقسیم کیلئے کیا گیا۔ قومی بقاء کی جنگ گروہ میںتقسیم ہوکر نہیں لڑی جاسکتی وسائل پر اختیار کیلئے یہاں آباد تمام اقوام کو متحد ہوکرسیاسی وشعوری جدوجہد کرنا ہوگی ، ناکام طرز حکمرانی ، کرپشن اورمتعصبانہ سیاسی سوچ نے کوئٹہ شہر کو بحرانوں کی جانب دھکیل دیا ہے۔

تفرقہ کی بنیاد پر شہر صوبے میں آباد لوگوں کو بلوچستان کے اجتماعی مسائل سے قطع تعلق رکھ کر مخصوص گروہ نے کئی دہائیوں سے اپنے ذاتی مفادات حاصل کئے۔ صوبائی اسمبلی میں اکثریت ملی توصوبے سے سیٹلر کی اصطلاح کا خاتمہ کرینگے۔

(جاری ہے)

1970ء کے انتخابات میںسردارعطاء اللہ مینگل ، نواب غوث بخش رئیسانی ، میر گل خان نصیر، نواب اکبر خان بگٹی،میر غوث بخش بزنجواور نواب خیر بخش مری جیسے اعلیٰ پائے کے تعلیم یافتہ لوگ جن ایوانوں میںموجود تھے آج کے اٴْنہیں ایوانوں پر وہ لوگ قابض ہیں جنہوں نے اسمبلی فلور پر برادر اقوام کو دست وگریباں کرنے کیلئے ہلڑ بازی کی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ساروان ہائوس میں کوئٹہ کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے قبائلی معتبرین اور علاقہ مکینوں کے مختلف وفود سے ملاقات، پارٹی کے مرکزی انتخابی دفتر میںمنعقدہ اجلاس ہدہ اورتیل گودام میں منعقدہ اجتماعات سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو صوبے کے عوام کو موقع میسر آیا ہے کہ وہ صوبے کی 70 سالہ محرومیوں کے خاتمہ کیلئے اپنے ووٹ کے ذریعے عدالت لگاتے ہوئے احتساب اور انتخاب کے عمل سے آگے نکل کر اپنی آئندہ نسلوں کی خوشحالی امن اور سکون کے لیے ایک نظریہ کا انتخاب کریں جو بلوچستان کی ایک طاقت وور سیاسی جماعت بن کر صوبائی اور قومی اسمبلی میںصوبے کی ترقی عوام کی خوشحالی اور بقاء کیلئے قانون سازی کرتے ہوئے تعصب سے بالاتر ہوکر ملک اور صوبے کو درپیش مسائل اور بحرانوں سے نکال سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی دہائیوںسے نسلی ،مذہبی، لسانی اور علاقائی تعصب کی بنیاد پر عوام سے ووٹ لیکر منتخب ہونے والوں نے عوامی مسائل کے حل کیلئے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے ہیں ، ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے وسائل پرصوبے کے لوگوں کے اختیار کیلئے جدوجہد کررہی ہے تاکہ وسائل کو خرچ کرکے صوبے کے مسائل حل کئے جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میںصدیوں سے آباد ہر وہ شخص جس کا تعلق کسی بھی قبیلے، فرقہ یا مذہب سے ہو جو بلوچستان کے سود وزیاںمیں شریک رہا ہے وہ بلوچستان کے وسائل کا مالک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں آباد پنجابی، اردو اور دیگر زبان بولنے والے افراد کاا حساس بیگانگی ختم کرنے کیلئے پارٹی نے صوبے سے ڈومیسائل کے خاتمہ کو اپنی پارٹی کے منشور کا حصہ بنایا ہے۔ عوام نے 25 جولائی کو پارٹی کے انتخابی نمائندوں پر اعتماد کرتے ہوئے اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کا موقع دیا تو ہماری پارٹی کا پہلا اقدام یہاں آباد افراد کو مقامی قرار دینے کیلئے قانون سازی کر نا ہوگا۔