قومی شاہراہ کوئیٹہ کراچی شاہراہ پر ہائے روز حادثات و واقعات کا پیش آنا انتظامیہ آرٹی اے اور موٹر وے پولیس کی نااہلی کا نتیجہ ہے، آغا حسن بلوچ

ہفتہ 23 جون 2018 22:29

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 جون2018ء) بی این پی کے مرکزی ترجمان و مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے قومی شاہراہ کوئیٹہ کراچی شاہراہ پر ہائے روز حادثات و واقعات کا پیش آنا انتظامیہ آرٹی اے اور موٹر وے پولیس کی نااہلی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قومی شاہراوں پر خونی حادثات بدستور جاری اور روز کا معمول بن گیا ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ 13 سال سے ہم پر موٹر وے پولیس کو مسلط کیا گیا ہے وہ پیٹرولنگ کے بجائے اپنے بھتہ خوریوں میں مصروف ہے اور ابھی تک موٹر وے سڑک کی نام نشان تک نہیں سندھ و پنجاب میں جگہ جگہ ہزاروں کلومیٹر موٹر وے سڑک بنائے گئے ہیں مگر بلوچستان کا واحد انٹرنیشنل قومی شاہراہ ابھی تک دوروئیہ نہیں ہوسکا حالانکہ اس شاہراہ سے نیٹو کی سپلائی ایران سے ٹرانزٹ کی 24 گھنٹے کینٹرز سروس کے علاوہ اندرون بلوچستان کی تمام مسافر کوچز کی یہی روٹ ہے چھ ماہ کے دوران کوئیٹہ کراچی شاہراہ کوئیٹہ سبی شاہراہ پر مستونگ سے خضدار تک اور دشت میں 200 سے زائد افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیھٹے اور این ایچ اے کے متعلقہ حکام شاہراوں پر توجہ دینے سے گریزاں حالانکہ لکپاس ٹول پلازہ پر روزانہ لاکھوں روپے ٹول ٹیکس وصول کرنے کے باوجود لکپاس ٹنل کے قریب سڑک اور پل مکمل طورپر تباہ حال ہوچکے ہیں جبکہ شاہراوں پر مسافر کوچز بے لگام گھوڑے بن چکے ہیں نہ ہی آر ٹی اے روٹ اور نیشنل ہائی وے کے اصول ان پر لاگوں ہے اور نہ ہی ان کی قواعد و ضوابط کا دور دور تک نام و نشان نظر آتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہائے روز قومی شاہراوں پرحادثات اب معمول بن چکے ہیں قومی شاہراوں کی ہر جگہ ٹوٹ پھوٹ اور مسافر کوچز کی بے احتیاطی کی وجہ سے لوگ ہائے روز لاشیں اٹھاتے ہیں صرف چند ماہ کے دوران لکپاس سے خضدار تک اور سبی شاہراہ دشت کے مقام پر انہی کی غفلت اور آر ٹی اے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی لاقانونیت کی وجہ سی200 سے زائد افراد کی زندگی کے چراغ گل ہوگئے کوئی پوچھنے والا نہیں لوگ بے بس صرف فاتحہ خوانی لینے پر اکتفا کرتے ہیں کوئیٹہ کراچی روٹ چلنے والے مسافر کوچز کے لیئے آر ٹی اے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور انتظامیہ کی جانب سے کوئی قوانین ہے اور نہ ہی کوئی چیک اینڈ بیلنس ہے ان کا اسپیڈ ،سرچ لائیٹس ہیڈزلائیٹس سمیت کوئی بھی چیز آر ٹی اے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اصولوں کے مطابق نہیں جس سے ہائے روز قومی شاہراوں پر ٹریفک حادثات کا رونما ہونا معمول بن چکے ہیں مسافر کوچز کی تیز رفتاری اوور ٹیکنگ اور رات کے اوقات کار میں غیر قانونی ٹریفک اصولوں کے برخلاف سرچ لائیٹس ہیڈزلائیٹس کی وجہ سے ٹریفک حادثات اب روز کا معمول بن چکا ہے چھوٹے گاڑیوں میں سفر کرنے والے مسافروں کے لیئے وبال جان بن چکے ہیں جو لوگوں کو ہائے روز کیڑے مکوڑے کی طرح کچل دیئے جاتے ہیں اور ایک محتاط اندازے کے مطابق کوئیٹہ سے خضدار تک سالانہ مسافر کوچز کی حادثات سے سیکڑوں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو جاتے ہیں اور صرف چند ماہ کے دوران ٹریفک حادثات میں لکپاس سے لیکر خضدار تک اور دشت میں 200سے زائد افراد اپنی زندگیوں سے جان دھو بیھٹے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں لوگ صرف اپنے پیاروں کو دفنا کر فاتحہ لینے پر عافیت سمجھ کر اکتفا کرتے ہیں جو سوالیہ نشان اور لمحہ فکریہ ہے۔