پانی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس،

چیف جسٹس کا نگراں حکومت پرتحفظات کا اظہار

پیر 25 جون 2018 12:21

پانی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس،
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2018ء) چیف جسٹس ثاقب نثارنے جڑواں شہروں میں پانی کی قلت سے متعلق کیس میں نگراں حکومت پرتحفظات کا اظہارکر تے ہوئے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد کی آدھی آبادی پانی سے محروم ہے، نگراں حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی، وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ پانی اوربجلی کا معاملہ خود دیکھیں، کیا حکومت صرف پانچ وزرا کے سہارے چل سکتی ہی ایک دن میں سیکڑوں فائلیں آتی ہیں ،کیا ایک بندہ اتنی فائلوں کا جائزہ لے سکتا ہی ، پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا، رپورٹس آجاتی ہیں لیکن پیشرفت نہیں ہوتی۔

بتادیں وفاقی حکومت کیا ہے،اسے بلالیتے ہیں، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو راولپنڈی اسلام آبادمیں پانی کی قلت سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی قلت کے حوالے سے پیشرفت رپورٹ کیاہے، پانی کی فراہمی میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آبادکی روزانہ ضرورت 120 ملین گیلن پانی ہے ،شہری علاقوں میں 58 اعشاریہ 71ملین گیلن پانی روزانہ فراہم کیا جا رہا ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پانی کی فراہمی کن ذرائع سے ہوتی ہے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پانی کی فراہمی سملی اور خان پورڈیم سے ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خان پور ڈیم میں پانی کا لیول خطر ناک سطح کے قریب ہے جبکہ سملی ڈیم میں بھی پانی ڈیڈلیول کے قریب ہے۔میونسپل کارپوریشن حکام نے عدالت کو آگاہ کیا کہ گزشتہ 3 سال سے کم بارشیں ہورہی ہیں جس کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کی سطح کم ہوئی ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تعمیرات کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح اوپر نہیں آ رہی ، بارشیں نہ ہوئیں توپانی کہاں سے ملے گا ، اسلام آبادکے لوگ پانی کے بغیر تو نہیں رہ سکتے۔میونسپل حکام نے بتایا کہ پانی کی فراہمی کیلئے منصوبہ بنایا ہے۔چیف جسٹس نے کہا رپورٹس آجاتی ہیں لیکن پیشرفت نہیں ہوتی بتادیں حکومت کدھرہی ، ہمیں حکومت کا بتا دیں تو بلا لیتے ہیں، اداروں کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہے، ہر ادارہ دوسرے پر ذمہ داری ڈال دیتا ہے۔

آبی منصوبے کیلئے بجٹ میں رقم مختص ہوچکی ہے، رقم کی حتمی منظوری وفاقی حکومت نے دینی ہے، نگران حکومت بھی یہ منظوری دے سکتی ہے، تمام اداروں کوایک ساتھ مل کرفیصلے کرنے چاہئیں۔چیف جسٹس نے نگران وفاقی حکومت کی نامکمل کابینہ سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت ابھی تک اپنے بندے پورے نہیں کرسکی کیا وفاقی حکومت صرف 5 وزرا کے سہارے چل سکتی ہی ، ایک دن میں سینکڑوں فائلیں آتی ہیں کیا ایک بندہ اتنی فائلوں کا جائزہ لے سکتا ہے۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ پانی و بجلی کے امور پر ہنگامی صورتحال میں کام کرنا ہوگا وزیر اعظم سے درخواست کروں گا کہ پانی اور بجلی کا معاملہ خود دیکھیں اور جب تک مسئلے کا حل نہ نکلے مت اٹھیں۔