وکلاء نے ہمیشہ ریاستی اداروں کے تحفظ اور سر بلندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے ‘ چوہدری شبیر ایڈووکیٹ

پیر 25 جون 2018 15:40

مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 25 جون2018ء) صدر سپریم کورٹ بار چوہدری شبیر احمد ایڈووکیٹ نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ آزاد کشمیر سپریم کورٹ بار آئین اور قانون کی پاسداری اور عملداری پر یقین رکھتی ہے وکلاء نے ہمیشہ ریاستی اداروں کے تحفظ اور سر بلندی کے لیے کلیدی کردار ادا کیا ہے کبھی بھی کسی غیر آئینی اور غیر قانونی اقدام کا ساتھ نہیں دیا عدلیہ میں کچھ عرصہ سے جو بحرانی کیفیت نے جنم لیا ہے اس صورت حال سے نمٹنے کے لیے وکلاء کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہے نو تعنیات ججز کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ججز کی تعیناتی کا معاملہ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے عدالتیں ہمیشہ قانون کی روشنی میں مقدمات کا فیصلہ کرتی ہیں اس سلسلے میں کسی کو عدالتوں پر شک و شبہ نہیں ہونا چاہے سپریم کورٹ آف پاکستان سے لے کر آزاد کشمیر کی اعلی عدلیہ کے فیصلہ جات کی نظیر موجود ہیں آئین اور قانون نے ہر کسی کو حق دے رکھا ہے کہ داد رسی اور قانون کی تعبیر و تشریح کے لیے عدالتوں سے رجوع کریں لیکن عدالتی معاملات میں بیرون از عدالت کو منفی رائے دینے کا حق حاصل نہیں ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ بار ریاست کی سب سے بڑی بار ہے جس کے پلیٹ فارم سے کوئی حتمی رائے ممبران بار کی مشاورت کے بغیر نہیں دی جا سکتی سپریم کورٹ بار کا بہت جلد اجلاس بلا کر جملہ متعلقہ ایشوز کو زیر غور لایا جائے گا ان کا مزید کہنا تھا کہ وکلاء کو ہر پروپگینڈا کا حصہ نہیں بننا چاہے میرے حوالے سے جو پروپیگینڈا کچھ لوگوں نے شروع کر رکھا ہے اس کی میں پر زور مزمت کرتا ہوں اس وقت تک میں نے کسی کے حق یا مخالف میں کوئی بیان اس لیے نہیں دیا کہ فاضل ممبران کی اکثریتی رائے کے بغیر کسی بھی ایشو پر کوئی رائے قائم کرنا اچھا اقدام نہ ہے اس سے اداروں کی بے توقیری ہوتی ہے اس لیے بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنا درست نہ ہے بار انتظامیہ کی مشاورت سے اجلاس کی تاریخ اور جگہ کا تعین کر کے ممبران کو اظہار رائے کا موقع فراہم کرے گی اور ممبران کا اکثریتی فیصلہ ہی حتمی ہو گا۔