سب سے پہلے پاسبان نے کراچی کو آئینی حیثیت میں میگا سٹی کا درجہ دلانے کے عزم کا اعلان کیا تھا،الطاف شکور

پاسبان کی ’’ کراچی میگا سٹی‘‘ مہم کو کسی میڈیا گروپ نے سپورٹ نہیں کیا،ہم کسی کو اپنا مطالبہ اور مشن اس طرح چوری نہیں کرنے دیں گے،صدر پاسبان پاکستان

پیر 25 جون 2018 22:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جون2018ء) پاسبان پاکستان کے صدرالطاف شکور نے کہا ہے کہ سب سے پہلے پاسبان نے کراچی کو آئینی حیثیت میں میگا سٹی کا درجہ دلانے کے عزم کا اعلان کیا تھا۔اس سلسلے میں عظیم الشان میگا مارچ کا انعقاد بھی کیا جا چکا ہے، پاسبان ظلم کے نظام کے خلاف ہے،وہ اپنے اصولوں پر کمپرومائز نہیں کرتی ہے،شاید اسی لئے الیکٹرونک میڈیا سے آوٹ ہے۔

پاسبان کی ’’ کراچی میگا سٹی‘‘ مہم کو کسی میڈیا گروپ نے سپورٹ نہیں کیا۔ وہ کراچی میں پاسبان کے مرکزی رہنمائوں اور نامزد قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے ہمراہ کراچی پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اسے اپنے منشور میں شامل کیا ہے اور کراچی کے میئر بھی پاسبان کے مطالبہ کی تائید کرتے نظر آرہے ہیں اور پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ کو بھی کراچی کے مسائل نظر آنا شروع ہوگئے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ ، نواب شاہ یا دادو میں بیٹھ کرکراچی کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ جماعت اسلامی یا کوئی دوسری سیاسی جماعت کراچی کو میگا سٹی کا درجہ دلوانے کے لئے آواز نہ اٹھائے مگر ہم کسی کو اپنا مطالبہ اور مشن اس طرح چوری بھی نہیں کرنے دیں گے۔میگا سٹی پاسبان کا مشن ہے۔پاکستان کے مرکزی رہنمائوں نے گہری سوچ و بچار کے بعد پاکستان کے سب بڑے شہرکے مسائل حل کرنے کیلئے درست سمت کا تعین کرکے ’’ کراچی کو میگا سٹی‘‘ بنانے کی مہم کا آغاز کیا تھا۔

سیاسی جماعتیں میگا سٹی کو انتخابی نعرے کے طور پر استعمال نہ کریں۔ہم کراچی کے شہریوں کے مفاد میں تمام سیاسی جماعتوں کوکھلے دل سے دعوت دیتے ہیں کہ کراچی کو میگا سٹی کا ائینی درجہ دلانے کیلئے پاسبان سے بات چیت کا آغاز کرے۔الطاف شکور نے مزید کہا کہ میگا سٹی کراچی کے نوجوانوں کا خواب ہے۔میگا سٹی کی آئینی حیثیت ملنے پر کراچی کی اپنی منتخب انتظامیہ ، عدالتی نظام اور پولیس ہوگی ۔

ووٹوں کے تاجر ہمارے خوابوں کا کاروبار نہ کریں۔1972 سے اب تک کراچی کے مسائل سے نظریں چرانے والے آج کس منہ سے میگا سٹی کی بات کر رہے ہیں۔جن پارٹیوں کے میئر تین تین مدتیں پوری کر چکے ہیں آج ان کے منہ پر میگا سٹی کا نعرہ کیسے آ گیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ کراچی میگا سٹی‘‘ کراچی کے نوجوانوں کا حقیقی خواب ہے۔ انہوں نے پیشہ ورانہ سیاسی بھکاریوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ووٹروں کو بے وقوف بنانے کیلئے میگا سٹی کے نعرے کا غلط استعمال نہ کریں، کیونکہ ووٹرز پہلے سے ہی جانتے ہیں کہ ان سیاسی جماعتوں نے کئی مرتبہ منتخب ہونے کے باوجود کراچی کی خدمت نہیں کی ہے۔

انہوں نے صرف میگا بدعنوانیوں، لاقانونیت اور بدانتظامی کے ذریعہ اپنے آقائوں کے مفادات کی دیکھ بھال کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں 1972 میں سے کراچی کے ووٹروں کو بے وقوف بنا رہی ہیں اور اب یہ لوگ ’’میگا سٹی‘‘ کے نعرے کو استعمال کرتے ہوئے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاسبان نے کراچی کو میگا سٹی کا آئینی حیثیت دلانے کیلئے کراچی سے قومی اسمبلی کے لئے 3 اور صوبائی اسمبلی کے لئے 11 امیدواروں کو نامزد کیا ہے اور ان میں سے کوئی بھی وڈیرہ یا طبقہ اشرافیہ سے تعلق نہیں رکھتا ہے۔

وہ کبھی کبھی کرپشن ،کک بیکس، چائنا کٹنگ یا زمینوں پر قبضہ میں ملوث نہیں رہے ہیں۔ وہ کبھی بھتہ خوری اور جرائم میں ملوث نہیں رہے اور نہ وہ لگژری گاڑیاں چلاتے ہیں اور نہ ہی محلوں میں رہتے ہیں۔ کراچی میگا سٹی کے یہ سچے خادم ’’سیاسی بکائو گھوڑے‘‘ نہیں ہیں کہ جنہیں خریدا یا فروخت کیا جا سکے۔ یہ بہادرسیاسی ورکرمیگا سٹی کاز کیلئے جدوجہد کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہ کراچی میں متبادل لیڈر شپ ثابت ہوں گے اور ان شاء اللہ منتخب ہو کر کراچی کیلئے میگا سٹی کی آئینی حیثیت حاصل کریں گے۔ آئندہ عام انتخابات میں ان کی کامیابی ’’کراچی میگاسٹی‘‘ کے قیام کے لئے ایک اہم موڑ ثابت ہوگی۔انہوں نے کہا کہ پاسبان بہادر سیاسی ورکرز کی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ جس نے کراچی کے لوگوں کے حقوق کیلئے ہمیشہ ایک مضبوط آواز بلند کی ہے۔

دیہی علاقوں کے کرپٹ وڈیرے اور شہری علاقوں کے لٹیروں کو اپنی شکست دیوار پر لکھی نظرآرہی ہے کیونکہ پاسبان ’’میگا سٹی ‘‘ ووٹروں کی پہلی ترجیح بن چکی ہے۔ کراچی والے اچھی طرح جان چکے ہیں کہ نام نہاد الیکٹ ایبلز نے ان کو کچھ بھی نہیں دیا اور وہ ان سے مایوس ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاسبان ملک کیلئے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت میں اضافہ کرنے پر مکمل یقین رکھتی ہے۔

پاسبان ماضی میں بھی آبپاشی کا موثر نظام بنانے اور پانی کے بچت کے طریقوں کے لئے وکالت کرتی رہی ہے۔ ہم معیاری تعلیم، علاج معالجے کی سہولیات اورپبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بھی عالمی معیار کے مطابق بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ایک پبلک یونیورسٹی، انجینئرنگ کالج اور ٹیچنگ اسپتال پاکستان کے ہر ضلع میں قائم کرنا چاہتے ہیں۔ ہم نئے صنعتی کوریڈورز قائم کرکے اپنے نوجوانوں کے لئے لاکھوں نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں پاسبان نے پڑوسی ملکوں میں دہلی بمبئی صنعتی کوریڈور پروجیکٹ کے نمونے پر کراچی-حیدرآباد اور کراچی کیٹی بندر ہائی ویز کے ساتھ صنعتوں اور نئے صنعتی شہروں کو ترقی دینے کے بارے میں پہلے ہی غور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں اس طرح کے صنعتی کوریڈورز کو بھی تعمیر کیا جانا چاہئے تاکہ پسماندہ علاقوں کے لوگ اپنے خاندان کو چھوڑ کر روزگارکیلئے بڑے شہروںکی طرف ہجرت پر مجبور نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکمران نہ صرف عوام کی مشکلات کو حل کرنے میں ناکام رہے بلکہ انہوں نے ملک کی بیٹی ڈاکٹر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو بھی دھوکہ دیا ہے۔ امریکہ میں پاکستانی قونصل جنرل کی شرمناک تشدد اور عافیہ کو ہراساں کرنے کے بارے میںحالیہ رپورٹ ہماری کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ تاہم، حکمرانوں نے اس رپورٹ کو چھپانے کی کوشش کی تھی مگر بہادر میڈیا نے اس رپورٹ کو بے نقاب کیا جس پر وہ داد کی حقدار ہے، عافیہ کی باعزت وطن واپسی کا مقصد حاصل کرنا پاسبان کی اولین ترجیح ہے۔

پریس کانفرنس سے پاسبان پاکستان کے جنرل سیکریٹری عثمان معظم،جوائنٹ جنرل سیکریٹری طارق چاندی والا، پاسبان کراچی کے صدر عبدالحاکم قائد اور نامزد انتخابی امیدواروں نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ منتخب ہونے کے بعدوہ کراچی کے لئے میگا سٹی کی آئینی حیثیت حاصل کرنے کے لئے بھرپور کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پانی کی قلت، بجلی کی لوڈ شیڈنگ، خراب سیوریج سسٹم اور پبلک ٹرانسپورٹ سسٹم جیسے میگا مسائل کو حل کریں گے۔