کوئٹہ کی ہنہ جھیل ایک بار پھر خشک سالی کا شکار

پیر 25 جون 2018 22:30

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 جون2018ء) عام انتخابات 25جولائی کو ہونے کے بعد صوبے میں جو نئی حکومت تشکیل پائے گی اس کو جہاں پر امن وامان سمیت دیگر معاملات کا سامنا ہوگا وہاں پر سب سے اہم مسئلہ صوبے میں پانی کا مسئلہ ہے اس وقت کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان شدید پانی کی کمی کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے کوئٹہ نواحی علاقوں میں واقع جھیلیں خشک ہوگئی ہے جس میں کوئٹہ شہر سے تقریباً 18کلو میٹر دور کے فاصلے پر ہنہ جھیل مکمل طورپر خشک ہوگئی ہے جس کی وجہ سے کوئٹہ کے نواح میں واقع تفریحی مقام ہنہ جھیل کا بڑا حصہ ایک مرتبہ پھر خشک ہوگیا ،جہاں پر اتنا پانی ہوتا تھا جو خاص طورپر 14اگست کو اس جھیل میں کشتی چلانے کے مقابلے کئے جاتے تھے مگر افسوس کہ اب وہاں پر نوجوان جھیل میں پانی خشک ہونے کی وجہ سے موٹرسائیکیں چلاتے ہیں اور کرکٹ کھیلتے ہیں ،کوئٹہ شہر سے کچھ فاصلے پر واقع پہاڑوں میں گھری ہنہ جھیل رواں سال اپریل میں بارشوں کے بعد پانی سے تقریباً بھر گئی تھی، تاہم اب جھیل کا ایک بڑا حصہ 2 ماہ کے عرصے میں خشک ہوگیا ہے۔

(جاری ہے)

خشک سالی سے متاثرہ کوئٹہ کی ہنہ جھیل پانی سے بھر گئی، اس وقت ہنہ جھیل کے محض تھوڑے سے حصے پر پانی موجود ہے اور بیشتر حصہ خشک ہونے کے باعث جھیل چٹیل میدان کا منظر پیش کرنے لگی ہے۔پانی خشک ہونے کے باعث جھیل کے وسطی حصے پر پڑی دراڑیں واضح طور پر دیکھی جاسکتی ہیں اور تفریح کے لیے آنے والے سیاح جھیل کے خشک حصے پر چہل قدمی کرتے نظر آتے ہیں۔

ہنہ جھیل کا بڑا حصہ خشک ہونے سے جھیل میں واٹر اسپورٹس کا سلسلہ بھی بند ہوگیا ہے، جس سے کھلاڑیوں میں مایوسی کی لہر دوڑ گئی ہے۔واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں جھیل پانی سے تقریباً بھر گئی تھی، لیکن کوئٹہ میں درجہ حرارت بڑھنے اور گرمی کے باعث جھیل کا پانی خشک ہوگیا ہے۔آبی ماہرین کے مطابق اگر موسم گرما میں بارشیں نہ ہوئیں تو جھیل مکمل طور پر خشک ہوجائے گی۔

ہنہ جھیل خشک ہوجانے سے آئندہ سال موسم سرما میں سائیبریا سے آبی پرندوں کی آمد کا سلسلہ بھی شدید متاثر ہوگا،ہنہ جھیل میں پانی خشک ہونے کی وجہ سے اندرون پاکستان اور کوئٹہ شہر سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہنہ جھیل جانا چھوڑدیا ہے جس کی وجہ سے ہنہ جھیل کے قریب دکانداروں کا کاروبار مکمل طورپر ختم ہوگیا ہے ہنہ جھیل میں پانی ہونے کی وجہ سے مقامی افراد کا کاروبار عروج پر ہوتاہے جن میں رات کے وقت اس علاقے میں بلوچستان کی خاص ڈش سجی یا نمکین گوشت اور کابلی پلائو شامل ہیں۔