لاہور کے کئی حلقوں میں مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات برقرار

حمزہ شہباز بھی اختلافات ختم کروانے میں ناکام ہو گئے،کچھ اختلافات مریم نواز کے خلاف ایک سازش ہیں۔ نواز شریف کا موقف

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 26 جون 2018 11:37

لاہور کے کئی حلقوں میں مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات برقرار
لاہور (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 جون 2018ء) : لاہور کے کئی حلقوں میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنان میں اختلافات تاحال برقرار ہیں، مسلم لیگ ن کی قیادت اور حمزہ شہباز نے بھی ان اختلافات کو ختم کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے لیکن تاحال کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھے جانے والے صوبائی دارالحکومت لاہور میں پارٹی اختلافات کی وجہ سے مسلم لیگ ن کو شدید پریشانی اور مشکل کا سامنا ہے۔

اور یہی وجہ ہے کہ لاہور میں مسلم لیگ ن ابھی اپنی انتخابی مہم کا باقاعدہ طور پر آغاز نہیں کر سکی۔مسلم لیگ ن کے اندرونی اختلافات ختم کرنے کی ذمہ داری حمزہ شہباز کو سونپی گئی تھی مگر تاحال حمزہ شہباز ان اختلافات کو ختم نہیں کر سکے بلکہ پارٹی کے اندرونی اختلافات کم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئے ہیں ۔

(جاری ہے)

این اے 125 میں ن لیگی رہنما بلال یاسین کے مخالف ن لیگی گروپ کی وجہ سے مریم نواز کے اس حلقے سے الیکشن لڑنے یا نہ لڑنے پر دوبارہ غور شروع ہو گیا ہے۔

دوسری جانب لندن میں مقیم قائد مسلم لیگ ن نواز شریف نے این اے 125 میں بھی ن لیگ کے گروپوں میں اختلافات کو مریم نواز کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پر مقامی قیادت نے خاموشی کیوں اختیار کر رکھی ہے؟ اختلافات ابھی تک ختم کیوں نہیں کروائے گئے؟ اس ضمن میں قائد مسلم لیگ ن نوازشریف اور پارٹی صدر شہباز شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ بھی ہوا ہے۔

این اے 125میں بلال یاسین اور ایاز بوبی گروپ کے درمیان شدید اختلافات ہیں ، پی پی 161 سے فیصل سیف کھوکھر کو ٹکٹ نہ ملنے پر افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر بھی ن لیگی قیادت سے سخت نالاں ہیں۔ این اے 123 میں ملک ریاض اور غزالی سلیم بٹ کے مابین شدید اختلافات ہیں جبکہ پی پی 147میں میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کے مقابلے میں ن لیگ کے ہی سابق ڈپٹی مئیر اصغر بٹ کے بطور آ زاد اُمیدوار کھڑا ہونے اور دیگرکئی حلقوں میں بھی ن لیگ کے ورکرز کی طرف سے ٹکٹوں کی غلط تقسیم پر شدید احتجاج کے باعث مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق این اے 125میں مریم نواز کے الیکشن لڑنے کے اعلان کے باوجود نہ تو مرکزی دفتر بن سکا اور نہ ہی باقاعدہ انتخابی مہم کا آغاز کیا جا سکا ہے۔ اس حلقہ میں ن لیگ کے اندر شدید گروپنگ کی وجہ سے پہلے اختلافات ختم کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ سیف کھوکھر کے بیٹے فیصل سیف کھوکھر کو نوازشریف نے ٹکٹ دینے کا اعلان کیا تھا مگر مسلم لیگ ن کی طرف سے جاری کردہ ٹکٹوں کی فہرست میں ان کی جگہ شبیر کھوکھر کو ٹکٹ دے دیا گیا ہے جس پر کھوکھر برادران پارٹی قیادت سے سخت نالاں ہیں۔

حلقہ این اے 123میں غزالی سلیم بٹ اور ملک ریاض کے اختلافات کی وجہ سے ن لیگ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے اور پارٹی کے سینئیر رہنما حمزہ شہباز شریف کی جانب سے دونوں میں صلح کروانے کے باجود کارکن ایک دوسرے کو قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں ۔حمزہ شہباز شریف کے حلقے میں صوبائی سیٹ پر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمان کے مقابلے میں ن لیگ کے ہی سابقہ ڈپٹی مئیر اصغر بٹ آ زاد حیثیت سے کھڑے ہوگئے اور ن لیگ کا ایک بڑا دھڑا ان کے ساتھ ہے ۔ سہیل شوکت بٹ کو ٹکٹ نہ ملنے پر ان کے حمایتیوں نے شیخ روحیل اصغر کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔