ملکی آبادی میں اضافے کی شرح 2.6 فیصد سالانہ، رسمی تعلیمی نظام سے خواندگی میں اضافے کی شرح صرف ایک فیصد ہے، چیئرمین این سی ایچ ڈی

منگل 26 جون 2018 12:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2018ء) این سی ایچ ڈی کی چیئر پرسن اور سابق سینیٹر رزینہ عالم خان نے کہا ہے کہ منصوبہ ساز اورپالیسی بنانے والے وژن2025ء کے تعلیمی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مختلف طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں، تعلیم کے رسمی نظام میں بہتری کے باوجود ہم اس قابل نہیں ہوئے کہ 90فیصد خواندگی کی شرح حاصل کر سکیں،ابھی تک ملک میں شہریوں کی بہت بڑی تعداد ناخواندہ ہے اور بے شمار بچے سکولوں سے باہر ہیں جس کی وجہ سے خواندگی کی شرح میں کمی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اعلیٰ عہدداران کے اجلاس میں کیا۔چیئر پرسن این سی ایچ ڈی نے کہا کہ دنیا کی زیادہ تر ناخواندہ آبادی ترقی پذیر ممالک میں پائی جاتی ہے وہاں دوسرے اور مسائل کے مقابلے میں جہالت بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

(جاری ہے)

ناخواندگی ملک کی ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہے اور ان ممالک میں اسی وجہ سے غربت ایک بنیادی جڑ ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پچھلی دو دھائیوں میں غیر رسمی تعلیم سے بہت فائدہ حاصل کیا اور انہوں نے اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے آبادی کے ایک بہت بڑے حصے میں علم،رویے اور ہنر مندی کو ترقی دی جوکہ تعلیم کے رسمی نظام کے ذریعے ممکن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش ،سری لنکا اور بھارت جیسے ممالک نے غیر رسمی تعلیم کو اختیار کرتے ہوئے خواندگی اہداف اور یونیورسل بنیادی تعلیم میں کامیابیاں حاصل کیں۔اس موقع پر این سی ایچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی کو اس مقصد کے لیے بنایا گیا کہ وہ سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر تعلیمی اہداف کو کامیابی سے حاصل کر سکیں۔

این سی ایچ ڈی نے کامیابی سے غیر رسمی تعلیم کے بہت سے تعلیمی پروگرامز اورمنصوبہ بنائے تاکہ وژن2025ء کے تعلیمی اہداف کو کامیابی سے تشکیل دیا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا رسمی تعلیمی نظام خواندگی کی شرح میں صرف ایک فیصد اضافہ کر رہا ہے جبکہ آبادی کے بڑھنے کی سالانہ شرح2.6فیصد ہے اس کے مطابق ہم2025ء تک 68 فیصد خواندگی کی شرح حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

این سی ایچ ڈی کے بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ این سی ایچ ڈی نے کوشش کی ہے کہ وہ تعلیم ہر طبقے تک مہیا کر سکے دینی مدارس میں پرائمری تعلیم کا اجراح اسی سلسلے کی کڑی ہے اور یہ پراجیکٹ بڑی کامیابی سے چل رہا ہے ۔ اسلام آباد،گلگت و بلتستان، آزاد کشمیرکے سو مدارس میں بچوںکو دینی تعلیم کے ساتھ پرائمری کی تعلیم دی جارہی ہے جو پرائمری کا امتحان پاس کر کے چھٹی جماعت میںعام سکول میں داخلہ لے سکیں گے۔

این سی ایچ ڈی نے ملک میں38لاکھ نا خواندہ کو خواندگی کی بنیادی مہارتوں سے آراستہ کیا اور اس کے ساتھ ساتھ 3لاکھ20 ہزاربچے ملک کے دور دراز پسماندہ علاقوں میں موجود 5,949 فیڈر سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں جہاں6,581 اساتذہ مختلف درجوں کو تعلیم دے رہے ہیں۔ اس وقت 6000تعلیم بالغاں سینڑز قائم کیے جارہے ہیں جہاںڈیڑھ لاکھ ناداراورناخواندہ افرادتعلیم کے ساتھ فنی تعلیم بھی حاصل کریں گے۔

کمیشن نے خواندگی پر ایڈوائزری کونسل اور غیر رسمی تعلیم پر فورم قائم کیے ہیںتاکہ تمام شراکت دار ایک جگہ پر بیٹھ کر اس مقصد کو حاصل کر سکیں۔این سی ایچ ڈی کے قومی تربیتی ادارہ نے وژن 2025ء کے تعلیمی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر نیشنل پلان آف ایکشن ترتیب دیا ہے۔انہوں نے کہا ادارے نے تجویز دی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں34ہزارغیر رسمی سکول قائم کرنے سے 70لاکھ سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچے جنکی عمر(9سی14)سال ہے تعلیم حاصل کر سکیں گے یہ ادارہ موڈیولز اور مینول بنا رہے ہیں جسکے ذریعے تربیت دے کر خواندگی اور غیر رسمی تعلیم دی جائے گی انہوں نے کہا کہ سکھانے کے عمل اور تخلیقی مواد کے ذریعے غیر رسمی تعلیم کو بہتر بناتے ہوئے قومی تربیتی ادارے کے ماہرین نے ترتیب دیا ہے۔

چیئر پرسن این سی ایچ ڈی زور دیتے ہوئے کہا کہ غیر رسمی تعلیم ہی صرف وہ راستہ ہے جس سے وژن2025ء کے تعلیمی اہداف کو حاصل کیا جا سکتا ہے اور میں درخواست کرتی ہوں کہ تمام شراکت دار اور گورنمنٹ مل کر این سی ایچ ڈی کی مددکریں تاکہ ملک میں ناخواندگی کو جڑ سے ختم کیا جا سکے۔اس مقصد میں ہمارا ساتھ دیں۔