این آر او کو قانون بنانے میں کوئی کردار نہیں‘2007میں این آراوقانون سے مقدمات واپس لینے کی اجازت دی گئی‘عدالت نے این آراوکوکالعدم قرار دیا تو بند کیسز دوبارہ کھل گئے‘مجھے فوج داری مقدمات میں عدالتوں کاسامناکرکے رہائی ملی‘خزانے کولوٹنے اورنقصان پہنچانے کاکوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا،مجھ پر سیاسی مقدمات بنائے گئے

سپریم کورٹ میں این آر او کیس میں سابق صدر آصف زرداری نے اپنا جواب جمع کروا دیا

منگل 26 جون 2018 12:20

این آر او کو قانون بنانے میں کوئی کردار نہیں‘2007میں این آراوقانون ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جون2018ء) سابق صدر اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے این آر او کیس میں سپریم کورٹ میں اپنا جواب جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے این آر او کو قانون بنانے میں کوئی کردار نہیں‘2007میں این آراوقانون سے مقدمات واپس لینے کی اجازت دی گئی‘عدالت نے این آراوکوکالعدم قرار دیا تو بند کیسز دوبارہ کھل گئے‘مجھے فوج داری مقدمات میں عدالتوں کاسامناکرکے رہائی ملی‘خزانے کولوٹنے اورنقصان پہنچانے کاکوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا،مجھ پر سیاسی مقدمات بنائے گئے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کو سابق صد ر آصف علی زرداری نے این آر او کیس کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں اپنا جواب جمع کرا دیا۔ جواب میں سابق صدر کا کہناتھا کہ این آراوکوقانون بنانے میں میراکوئی کردارنہیں،2007میں این آراوقانون سے مقدمات واپس لینے کی اجازت دی گئی،ان کا کہناتھا کہ عدالت نے این آراوکوکالعدم قراردیاتوبندکیسزدوبارہ کھل گئے،مجھے فوج داری مقدمات میں عدالتوں کاسامناکرکے رہائی ملی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ خزانے کولوٹنے اورنقصان پہنچانے کاکوئی الزام ثابت نہیں ہوسکا،مجھ پر سیاسی مقدمات بنائے گئے۔