جرمنی،مسلم اماموں اور یہودی راہبوں کا اسلامو فوبیا اور سامیت دشمنی کے خلاف مشترکہ سائیکل مارچ

اسلاموفوبیا کی جرمن معاشرے میں کوئی جگہ نہیں، مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف تشدد بند کیا جائے

منگل 26 جون 2018 16:05

برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 26 جون2018ء) یہودی راہبوں اور مسلم اماموں نی سامیت دشمنی کے خلاف مشترکہ سائیکل مارچ کیا، مارچ کا مقصد باور کرانا تھا کہ سامیت دشمنی اور اسلاموفوبیا کی جرمن معاشرے میں کوئی جگہ نہیں، مسلمانوں اور یہودیوں کے خلاف تشدد بند کیا جائے۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہودی راہبوں اور مسلم اماموں نے جرمن شہر برلن میں یہود اور اسلام مخالف بڑھتے جذبات کے خلاف سائیکل مارچ کیا۔

اس سائیکل مارچ کا مقصد یہ باور کرانا تھا کہ سامیت دشمنی اور اسلاموفوبیا کی جرمن معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔یہودیوں اور مسلمانوں پر حملوں اور تشدد کے واقعات میں اضافے کے خلاف اس مظاہرے میں راہبوں اور اماموں نے مشترکہ طور پر مارچ کیا۔ یہ مارچ ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب جرمنی میں قوم پرست جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی AfD کی جانب سے تارکین وطن کے خلاف نہ صرف سخت بیانات کا سلسلہ جاری ہے بلکہ ابتدا میں یہ انتہائی غیر مقبول جماعت اب جرمنی کی تیسری سب سے بڑی سیاسی قوت بن چکی ہے۔

(جاری ہے)

پچاس افراد جن میں زیادہ تر مسلم اور یہودی تھے، نے اتوار کے روز سامیت دشمنی اور مسلم مخالف جذبات سے وابستہ پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ راہبوں اور اماموں نے برلن کے ہولوکاسٹ میوزیم سے بیبل پلاٹس تک کے علاقے میں سائیکلیں چلائیں۔ واضح رہے کہ بیبل پلاٹس کے علاقے میں سن 1933 میں نازی دور میں بیس ہزار کتب نذر آتش کی گئی تھیں۔

اس مارچ میں مسیحیوں اور غیر مذہبی افراد سمیت برلن شہر کے سیاست دانوں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پر برلن کے ایک امام اندر چیتن نے کہا، ہم، تمام اماموں اور راہبوں کو ایک مثال قائم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہبوں اور یہودی برادری کے دیگر ارکان کو ساتھ ملا کر اس مارچ سے ایک واضح اشارہ دیا گیا ہے کہ مسلم برادری سامیت دشمنی کو برداشت نہیں کرے گی۔

متعلقہ عنوان :