نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں پنجاب کابینہ کے ارکان کا لاہور چیمبر کا دورہ ،

کاروباری برادری کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی ایل ڈی اے کا ڈیسک بھی قائم کرنے کی یقین دہانی ،نگران حکومت کی پالیسیوں کا محور صنعت و تجارت اور معیشت ہے‘سید ضیاء حیدر رضوی

منگل 26 جون 2018 16:55

نگران وزیر خزانہ کی سربراہی میں پنجاب کابینہ کے ارکان کا لاہور چیمبر ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2018ء) پنجاب کی کابینہ نے نگران وزیر خزانہ سید ضیاء حیدر رضوی کی سربراہی میں لاہور چیمبر کا دورہ کیا اور کاروباری برادری کو اپنے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید کے مطالبے پر ایل ڈی اے کا ڈیسک بھی قائم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید ، نائب صدر ذیشان خلیل اور پنجاب کے دیگر چیمبرز کے نمائندگان نے بھی اس موقع پر خطاب کیا جبکہ کابینہ کے وفد میں نگران وزیر صنعت و تجارت میاں انجم نثار، نگران وزیر برائے توانائی و آبپاشی ظفر محمود، صوبائی وزیر برائے لیبر، ٹرانسپورٹ و لائیوسٹاک میاں نعمان کبیر، نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید، نگران وزیر زراعت سردار تنویر الیاس خان، نگران وزیر برائے ہائوسنگ سعید اللہ بابر اور نگران وزیر برائے انسانی حقوق و اقلیتیں چودھری فیصل مشتاق شامل تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر خزانہ سید حیدر رضوی نے کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت کی پالیسیوں کا محور صنعت و تجارت اور معیشت ہے، معاملات خوش اسلوبی سے چلانے کے لیے ایک میکانزم ترتیب دے دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کو تجویز دی ہے کہ پنجاب میں کھپت ہونے والی پیٹرولیم و دیگر اشیاء پر ٹیکس میں سے پنجاب کو بھی حصہ دیں، انہوں نے اس سلسلے میں رضامندی ظاہر کی ہے۔

سید حیدر رضوی نے کہا کہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور پی آر اے سے متعلقہ مسائل حل کرنے کے لیے جو کرسکتے ہیں وہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، انہیں ہراساں کرنے کا عمل قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنے والی حکومت کے لیے روڈ میپ تشکیل دینا چاہتے ہیں۔ لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ کاروباری برادری کے دوہرے ٹیکسیشن، صوابدیدی اختیارات کے غلط استعمال، پیچیدہ ٹیکسیشن سسٹم، غیرموافق پالیسیوں ، تجاوزات اور پارکنگ سے متعلق مسائل جلد حل ہونے چاہئیں۔

انہو ںنے کہا کہ معاشی حوالے سے پنجاب کا کردار بہت اہم ہے اور ملک کی معاشی ترقی کا دارومدار پنجاب کی معاشی ترقی پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی سازی کے عمل میں تاجروں کو شامل مشاورت رکھنا ضروری ہے تاکہ کاروبار دوست فیصلے یقینی بنائے جاسکیں۔ میاں انجم نثار نے کہا کہ لیسکو، بجلی کی ٹرپنگ، گیس کے کم پریشر، نئی انڈسٹریل اسٹیٹس کے قیام اور کاروباری لاگت میں کمی جیسے امور کو اٴْجاگر کیا ہے، پالیسی سازی کے عمل میں سٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور مقامی سرمایہ کاروں کی اعتماد سازی ضروری ہے، انڈسٹریل ایریاز ختم کرکے رہائشی آبادیاں قائم کرنا درست نہیں۔

ظفر محمود نے کہا کہ بجلی و پانی کے معاملات وفاقی حکومت سے متعلقہ ہیں، ہمارا کام ان کی منصفانہ تقسیم ہے ۔نعمان کبیر نے کہا کہ تنازعات حل کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دیکر سوشل سکیورٹی کے سات سے آٹھ ہزار زیر التوا کیسز جلد حل کردئیے جائیں گے، پارکنگ پلازہ کے لیے حکمت عملی وضع کررہے ہیں، پولٹری کی 90فیصداور گوشت کی پیداوار کا ساٹھ فیصد پنجاب میں پیدا ہوتا ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ تجارت و معیشت کے لیے امن و امان کی بہترصورتحال ضروری ہے،اس سلسلے میں اقدامات اٹھااور تجاویز کا خیر مقدم کررہے ہیں۔ سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ پنجاب کیبنٹ میں اکثریت کاروباری شخصیات کی ہے، نجی شعبہ اس سے فائدہ اٹھائے، تاجروں کے مسائل وفاقی حکومت کے سامنے بھی اٹھائے جائیں گے۔ سعید اللہ بابر نے کہا کہ تاجروں کے ایل ڈی اے، واسا اور پی ایچ اے سے متعلقہ مسائل حل ہونے چاہئیں۔

چودھری فیصل مشتاق نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ صرف سماجی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ معاشی حوالے سے بھی ضروری ہے کیونکہ اس حوالے سے قوانین کی پاسداری یورپین یونین کی جی ای پی پلس سکیم کا اہم حصہ ہیں۔ سابق صدور میاں شفقت علی، سیل لاشاری اور سابق نائب صدر سید محمود غزنوی بھی اجلاس میں موجود تھے۔