نیب کو دھمکیاں وہ دے رہے ہیں جنہیں خطرہ ہے،الیکشن کے بعد خیر نہیں دیکھ رہا‘ڈاکٹر طاہر القادری

سیاسی شطرنج پر مہروں کو صرف آگے پیچھے کیا گیا،آئندہ اسمبلیاں ویثرن اور وسائل سے محروم ہونگی،سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتل پاکستان کی تباہی اور اداروں کی بربادی کے ذمہ دار ہیں،یورپ کے تنظیمی دورے سے قبل اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو

منگل 26 جون 2018 18:23

نیب کو دھمکیاں وہ دے رہے ہیں جنہیں خطرہ ہے،الیکشن کے بعد خیر نہیں دیکھ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2018ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ نیب کو دھمکیاں وہ دے رہے ہیں جنہیں نیب سے خطرہ ہے ،نیب مقدمات لٹکانے کی بجائے قومی لٹیروں کو لٹکائے تاکہ دھمکیاں آنے کا سلسلہ بند ہو،الیکشن کے بعد خیر نہیں دیکھ رہا ، سیاسی شطرنج پر مہروں کو آگے پیچھے کیا گیا ،عوام نمائندوں کے گریبان نوچیں گے،ویثرن اور وسائل سے محروم اسمبلیاں ملک کی کوئی خدمت نہیں کر سکیں گی۔

وہ گزشتہ روز یورپ کے تنظیمی دورے پر روانگی سے قبل اپنی رہائش گاہ پر الیکٹرونک میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اصلاحات،احتساب اور پھر انتخاب کی جدوجہد کا آغاز دسمبر 2012سے کیا،اصلاحات کیلئے ملکی تاریخ کا پہلا لانگ مارچ جنوری 2013 میں کیا آج بھی سمجھتے ہیں کہ حقیقی جمہوریت کے قیام کیلئے اصلاحات،احتساب کے بعد پھر انتخاب فائدہ مند ہوں گے۔

(جاری ہے)

ہم اس نظام کا حصہ بن کر اپنے نظریہ سے غداری نہیں کر سکتے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کے قاتل پاکستان کی تباہی اور اداروں کی بربادی کے ذمہ دار ہیں،احتساب کے نام پر اڑھائی تین سال شور مچا کر ہر کرپٹ اور چور لانڈری سے دھل کراسمبلی میں چلا گیا ہے،ہم ا س بڑے قومی جرم اور گناہ کا حصہ نہیں بننا چاہتے۔پاکستان کی از سر نو تعمیر کا وقت آ چکا ہے اگر اسی نظام کے تحت الیکشن ہوئے اور یہی چور اور لٹیرے ایوانوں میں پہنچ گئے تو غریب صرف خودکشیاں کرینگے ۔

الیکٹبلز کی جمہوریت نے پاکستان کو قرضوں،چور بازاری ،انتہا پسندی ،دہشتگردی کے تحفے دئیے ،اشرافیہ کو یہی نظام راس ہے کیونکہ اس میں وہ اربوں کھربوں کی دنیا پھر میں اسہولت کے ساتھ جائیدادیں خریدتے ہیں اور کوئی انہیں پوچھنے والا نہیں ہوتا۔انہوں نے کہا کہ ہماری اس ظالم نظام کے خلاف جنگ جاری ہے ۔۔2فی صد طبقہ اقتدار کو اپنا موروثی حق اس لئے سمجھتا ہے کہ موجودہ نظام انہیں مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔98فی صد عوام کو حقوق دلوانے کیلئے ملک پر قابض دو فی صد طبقے کو ایوانوں سے باہر پھینکنا ہو گا ۔قوم ذہن نشین کر لے کہ پاکستان کے موجودہ نظام میں 50فی صد سے زیادہ غریب عوام کو کچھ نہیں ملے گا۔