پنجاب کی نگران حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19کے پہلے چار ماہ کیلئے 693ارب روپے کے عبوری بجٹ کی منظوری دیدی

کل بجٹ میں اخراجات جاریہ کا حجم 592.9ارب روپے ،100.1ارب روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں رکھے گئے ہیں جو صرف جاری ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوں گے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ ،اخراجات کو کنٹرول کرنے کیلئے آئندہ چار ماہ نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی بلدیاتی اداروں کو ایک ماہ کے لئے معطل کرنے کیلئے الیکشن کمیشن سے سفارش کی ہے ‘نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی کی بریفنگ

منگل 26 جون 2018 19:18

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جون2018ء) پنجاب کی نگران حکومت نے آئندہ مالی سال 2018-19کے پہلے چار ماہ کیلئے 693ارب روپے کے عبوری بجٹ کی منظوری دیدی ، کل بجٹ میں اخراجات جاریہ کا حجم 592.9ارب روپے جبکہ 100.1ارب روپے ترقیاتی اخراجات کی مد میں رکھے گئے ہیں جو صرف جاری ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہوں گے ،سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لئے آئندہ چار ماہ نئی بھرتیوں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔

اس امر کا اظہار نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی نے نگران کابینہ کی جانب سے آئندہ مالی سال 2018-19کے پہلے چار ماہ کے عبوری بجٹ کی منظوری کے بعد 90شاہراہ قائد اعظم پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سیکرٹری خزانہ پنجاب حامد یعقوب شیخ اور چیئرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی ڈاکٹر راحیل صدیقی سمیت فنانس ڈیپارٹمنٹ کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے ۔

نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی نے کہا کہ بجٹ پورے سال کا بنایا گیا ہے لیکن منظوری صرف چار ماہ کے اخراجات کی دی گئی ہے ، جب نئی حکومت آئے گی تو وہ اس کی منظوری دے گی ، نئی حکومت اس میں تبدیلی بھی کر سکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئین کی شق 126کے تحت نگران حکومت نے صرف چار ماہ کے اخراجات کا بجٹ پیش کیا ہے ،آئندہ مالی سال کے عبوری بجٹ میں الیکشن کمیشن کے لئے 1.6ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جس میں سے 29.8کروڑ روپے ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات کے لئے فوری طور پر الیکشن کمیشن کو جاری کیے جا چکے ہیں ۔

سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں سابقہ وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اضافے کے مطابق 10فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ بجٹ اعداد و شمار کے مطابق بجٹ میں تنخواہوں کے لئے 314ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال ان کا حجم 257ارب روپے تھا۔ اسی طرح رواں مالی سال پنشن کی مد میں 228ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن کا حجم گزشتہ مالی سال 183ارب روپے تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لئے اقدامات کیے گئے ہیں جس کے مطابق کوئی نئی بھرتی نہیں کی جائے گی ۔ جبکہ نگران حکومت نے بلدیاتی اداروں کو ایک ماہ کے لئے معطل کرنے کے لئے الیکشن کمیشن سے سفارش کی ہے کیونکہ بلدیاتی اداروں کے ذریعے ترقیاتی کاموں پر اعتراضات آرہے ہیں ۔ ہم کسی کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھا رہے ،ہمارا کام صرف شفاف الیکشن منعقد کروانا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے حوالے سے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اس سکیم سے جو بھی پیسہ آئے گا اسے قرض اتارنے پر استعمال کیا جائے ۔ آئندہ مالی سال 2018-19کے بجٹ اعداد شمار کے مطابق رواں مالی سال کے لئے پنجاب ریونیو اتھارٹی کیلئے ٹیکس وصولی کا نظر ثانی شدہ ہدف 115ارب روپے ،بورڈ آف ریونیو کے لئے نظر ثانی شدہ ہدف 62.5ارب روپے اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے لئے ٹیکس وصولی کا نظر ثانی شدہ ہدف28.5ارب روپے مقرر ہے ۔

رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال 2018-19کے لئے صوبائی ٹیکس اور نان ٹیکس آمدنی میں 16فیصد اضافہ کر کے اس کا ہدف 359ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جبکہ آئندہ مالی سال صوبائی محاصل کی وصولی میں 29فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جس کے مطابق پنجاب ریونیو اتھارٹی کے لئے آئندہ مالی سال کے لئے 150ارب روپے کے ٹیکس کی وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ،بورڈ آف ریونیو کے لئے 74.45ارب روپے ٹیکس وصولی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے لئے 35.7ارب روپے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ۔

جبکہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ کے لئے پنجاب ریونیو اتھارٹی مجموعی ٹیکس وصولی میں سے 50ارب روپے ،بورڈ آف ریونیو 24.82ارب روپے اور ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن 11.9ارب روپے کی ٹیکس وصولی کریں گے ۔ بجٹ بریفنگ کے دوران نگران صوبائی وزیر خزانہ ضیاء حیدر رضوی نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر حسن عسکری نے عام آدمی کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں دینے کے لئے تعلیم ، صحت اور زراعت کے بجٹ میں اضافے کی ہدایت کی ہے جس کے مطابق ان سیکٹرز کے بجٹ میں 30فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کے لئے تعلیم کا نظر ثانی شدہ بجٹ 283.4ارب روپے ہے جبکہ آئندہ مالی سال میں تعلیم کیلئے 356.5ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔ صحت کے لئے رواں مالی سال کے نظر ثانی شدہ بجٹ 195.6 ارب روپے ہے جبکہ آئندہ مالی سال صحت کا بجٹ 250ارب روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے ، زراعت کے لئے رواں مالی سال کے لئے نظر اثانی شدہ بجٹ میں 22.8ارب روپے مختص ہیں جبکہ آئندہ مالی سال میں زراعت کے لئے 32.8ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ غیر ضروری اخراجات کو آئندہ چار ماہ کے لئے کنٹرول کیا جائے گا تاکہ بجٹ خسارہ کنٹرول کیا جا سکے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کو آئین کے مطابق پروٹوکول اور سکیورٹی فراہم کی گئی ہے ۔